پیش لفظ

رسول اکرم نے اپنے خطبۂ حجۃ الوداع میں ارشاد فرمایا تھا : 

تَرَکْتُ فِیْکُمْ اَمَرَیْنِ ، لَنْ تَضِلُّوْا مَا تَمَسَّکْتُمْ بِھِمَا : کِتَابَ اللّٰہِ وَسُنَّۃَ رَسُوْلِہٖ 
(الموطأ) 
’’میں تم لوگوں کے درمیان دو چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں‘ اگر تم ان کو مضبوطی سے تھامے رہو گے تو کبھی گمراہ نہیں ہو گے‘ اور وہ ہیں: اللہ کی کتاب اور اُس کے رسول کی سنت.‘‘ 

اس اُمت پر اللہ تعالیٰ کا یہ احسانِ عظیم ہے کہ پے در پے فتنوں کے علی الرغم ہر دور میں ایسے داعیانِ دین پیدا ہوتے رہے ہیں جو رجوع الی القرآن والسنۃ ُکے َعلم بردار بن کر اُمت کو صراطِ مستقیم پر گامزن رہنے کی دعوت دیتے رہے ہیں. عصر ِحاضر میں بانی تنظیم اسلامی ومؤسس مرکزی انجمن خدام ّالقرآن لاہور ڈاکٹر اسرار احمد رحمہ اللہ علیہ پر اللہ تعالیٰ کا خصوصی فضل و کرم ہوا کہ انہیں اپنی کتاب سے خصوصی تعلق و نسبت عطا فرمائی اور آپ نے اپنی پوری زندگی قرآن حکیم کے علم و حکمت کی نشرو اشاعت اور اس کی انقلابی دعوت کو عام کرنے میں صرف کر دی. اس کے ساتھ ساتھ آپ نے رسول اکرم کی سنت و سیرت کو بھی اپنی دعوت کا موضوع بنایا اور خاص طور پر رسول اکرم کے مقصد ِبعثت اور آپؐ کے منہج انقلاب پر اُمت کی توجہات مرکوز کرانے کی کوشش کی. محترم ڈاکٹر صاحبؒ کے نزدیک آج اُمت مسلمہ کی سب سے بڑی ضرورت یہ ہے کہ وہ اسلامی انقلاب برپا کرنے کے اس طریق کار کو سمجھ لے جس پر رسول اکرم نے تاریخ ِاسلامی کا عظیم ترین اور جامع ترین انقلاب برپا فرمایا.

قریباً دو سال قبل ڈاکٹر صاحب مرحوم و مغفور کی آٹھ کتابوں اور کتابچوں کو یکجا کر کے ایک ضخیم کتاب ’’قرآن حکیم اور ہم‘‘پیش کی گئی تھی. اب اس سلسلے کی دوسری کتاب ’’رسولِ اکرم اور ہم‘‘ پیش کی جا رہی ہے . پیش نظر کتاب ’’ڈاکٹر اسرار احمد رحمہ اللہ علیہ کے نو(۹) مقالات و خطابات کو جمع کرکے ترتیب دی گئی ہے جو متفرق کتابوں اور کتابچوں کی صورت میں شائع ہو رہے ہیں. 

٭ کتاب کا آغاز محترم ڈاکٹر صاحب ؒ کے ایک خطاب ’’عظمت ِمصطفی ‘‘سے کیاگیا ہے‘ جویکم جولائی۱۹۹۹ء کو لاہور میں ہوا . رسول اکرم کی شخصیت کی عظمت کے مختلف پہلو ہیں‘ جن میں بعض پہلوئوں کا بیان تو درکنار ان کا ادراک و شعور بھی ہمارے لیے ناممکنات میں سے ہے. البتہ آپ کی عظمت کے بے شمار پہلوہمارے لیے قابل ادراک ہیں. مثلاً ایک سپہ سالار‘ ایک مدبر ومنتظم‘ 

‘ ایک قاضی القضاۃ‘ ایک ّمقنن‘ ایک داعی‘ ایک مربی‘ مزکی اور معلم کی حیثیت سے آپؐ کے عظیم کردار کی دنیا معتر ف ہے. اس خطاب میں نبی اکرم کی عظمت بحیثیت ایک داعی ٔانقلاب کو اُجاگر کیا گیا ہے.

٭ ’’رسولِ کامل ‘‘ محترم ڈاکٹر صاحبؒ کی بارہ مختصر تقاریر پر مشتمل ہے‘ جو پندرھویں صدی ہجری کے پہلے ربیع الاول میں (یکم تا بارہ ربیع الاول ۱۴۰۱ھ) پاکستان ٹیلی ویژن سے قومی نشریاتی رابطہ پر پیش کی گئیں. پندرہ پندرہ منٹ کی ان تقاریر میں ڈاکٹر صاحب نے نبوت و رسالت کی غرض و غایت‘ رسول اکرم کی سیرتِ طیبہ کے مختلف گوشوں اور خصوصیت کے ساتھ آپؐ کی حیاتِ طیبہ کے انقلابی پہلو اور خلافت علیٰ منہاج النبوۃ جیسے موضوعات کو اختصار لیکن جامعیت کے ساتھ بیان فرمایا.

٭ ’’نبی اکرم کا مقصد ِبعثت‘‘ ڈاکٹر صاحب مرحوم کے دو مقالوں پر مشتمل ہے. پہلا مقالہ ’’نبی اکرم کا مقصد ِبعثت : قرآن حکیم کی روشنی میں‘‘ مرکزی انجمن خدام القرآن لاہور کی دوسری سالانہ قرآن کانفرنس کے دوران ۱۲/ربیع الاول ۱۳۹۵ کو پیش کیا گیا تھا‘جبکہ دوسرا مقالہ ’’انقلابِ نبویؐ کا اساسی منہاج‘‘ شامِ ہمدرد لاہور کی تقریب میں۱۲/ربیع الاول ۱۳۹۷ھ کو پیش کیا گیا. ان میں سے مقالہ ٔاولیٰ دو ابواب میں منقسم ہے‘ یعنی ’’بعثت انبیاء ؑ کا اساسی مقصد‘‘ اور ’’بعثت محمدیؐ کی اتمامی اور تکمیلی شان.‘‘

٭ ’’نبی اکرم سے ہمارے تعلق کی بنیادیں‘‘ ڈاکٹر صاحب مرحوم و مغفور کی ایک تقریر ہے جو اوائل ۱۹۷۳ء میں کراچی کی ایک جامع مسجد میں کی گئی تھی. اس تقریر میں سورۃ الاعراف کی آیت۱۵۷ کی روشنی میں نبی اکرم سے ہمارے تعلق کی چار بنیادوں (۱) ایمان‘ (۲) توقیر و تعظیم ‘ (۳)نصرتِ رسولؐ ‘اور (۴) اتباعِ قرآن مجید کی وضاحت کی گئی ہے اور اس ضمن میں دعوتِ فکر دی گئی ہے.

٭ ’’اُسوۂ رسول ‘‘ سورۃ الاحزاب کے تیسرے رکوع کی آیات کے درس پر مشتمل ہے‘ جو محترم ڈاکٹر صاحبؒ نے اپنے مسلسل درسِ قرآن کریم کے دوران جامع القرآن‘ قرآن اکیڈمی میں مئی۱۹۷۹ء میں دیا تھا. اس رکوع میں اُسوئہ حسنہ سے متعلق جو مضامین آئے‘ ان کو صرف علمی اعتبار ہی سے سمجھنے پر اکتفا نہیں کیا گیا‘ بلکہ ان مضامین میں ہمارے لیے جو عملی سبق مضمر ہے اس کو بعد ازاں ایک تقریر کی شکل میں کسی قدر وضاحت سے بیان کیا گیا.یوں تو نبی اکرم کی پوری زندگی ہرمسلمان کے لیے ہر اعتبار سے ایک کامل نمونہ ہے‘ لیکن آیہ مبارکہ لَقَدۡ کَانَ لَکُمۡ فِیۡ رَسُوۡلِ اللّٰہِ اُسۡوَۃٌ حَسَنَۃٌ میں لفظ ’’اُسوۂ حسنہ‘‘خاص طور پر غزوۂ احزاب کے تناظرمیں آیا ہے. یعنی وہ صبر و ثبات‘ اللہ کے دین کے لیے سرفروشی و جاں فشانی کہ جاں نثاروں کے شانہ بشانہ اور قدم بقدم ہی نہیں بلکہ ان سے بھی بڑھ کر آپ ہر مشقت میں شریک تھے. ہمارا اس وقت سب سے بڑا المیہ یہی ہے کہ نبی اکرم کا یہ اصل ’’اُسوہ‘‘ ہماری نگاہوں سے اوجھل ہو گیا ہے.

٭ ’’حب رسول اور اس کے تقاضے‘‘ ایک مختصر مگر جامع خطاب ہے‘ جو اسلامی جمعیت طلبہ 
علامہ اقبال میڈیکل کالج لاہور کی دعوت پر ڈاکٹر صاحب مرحوم نے ۱۴/نومبر۱۹۷۸ء کو ارشاد فرمایا تھا.

٭ ’’معراج النبی  ‘‘ واقعہ معراج کے متعلق محترم ڈاکٹرصاحبؒ کا ایک خطاب ہے جو آپ نے ۲۷/رجب المرجب ۱۴۰۲ھ کو فرمایا تھا. اس خطاب میں اختصار لیکن جامعیت کے ساتھ قرآن و حدیث سے ثابت کیا گیا ہے کہ نبی اکرم کو جسد اقدس کے ساتھ ہی معراج کی سعادت حاصل ہوئی تھی. مزید برآں عقلی دلائل سے بھی اس محیر العقل واقعہ کے استبعاد کو دور کرنے کی کامیاب کوشش کی گئی ہے جس کے متعلق کچھ تجدد پسند دانشوروں نے غلط فہمیاں اور مغالطے پیدا کر کے جدید تعلیم یافتہ نوجوانوں کے اذہان میں ریب و تشکیک کے کانٹے بو دیے ہیں.

٭ محترم ڈاکٹر صاحبؒ نے ۸۵.۱۹۸۴ء کے دوران مسجد دار السلام باغ جناح لاہور میں نبی اکرم کے منہج انقلاب کے موضوع پر گیارہ خطابات فرمائے تھے. ان خطابات کے مجموعے پر مشتمل ایک ضخیم کتاب ’’منہج انقلابِ نبویؐ ‘‘ کے نام سے شائع ہوتی ہے. اسی موضوع پرآنجناب نے ’’رسولِ انقلاب  کا طریق انقلاب‘‘ کے عنوان سے ۱۶/مئی۲۰۰۴ء کو الحمرا ہال لاہور میں خطاب فرمایا‘ جسے بجا طور پر ’’منہج انقلاب نبویؐ ‘‘ کے ایک جامع خلاصے کی حیثیت حاصل ہے.

٭ ’’ختم نبوت کے دو مفہوم اور تکمیل رسالت کے عملی تقاضے‘‘ ڈاکٹر صاحب مرحوم و مغفور کا ایک جامع خطاب ہے جو آپ نے ۲۳/جون۲۰۰۲ء کو الحمرا ہال لاہور میں فرمایا-

ان مقالات اور خطابات میں قارئین کو کئی جگہ تکرار (repetition) کا تأثر بھی ملے گا. مختلف اوقات میں‘ مختلف مقامات پر کیے گئے خطابات میں بعض مضامین کی تکرار ایسا معاملہ ہے جس سے مفر نہیں. تاہم قارئین یہ محسوس کریں گے کہ یہ تکرارِ محض نہیں ہے‘ بلکہ ؏ ’’اِک پھول کا مضموں ہو تو سو رنگ سے باندھوں!‘‘ والامعاملہ ہے.

پیش نظر کتاب میں شامل بعض خطابات کی ترتیب و تسوید شیخ جمیل الرحمن مرحوم نے فرمائی تھی اور بعض کی سعادت راقم الحروف کے حصے میں آئی ہے. کتاب کی تدوین و تزئین اور طباعت کے کام میں عزیزم حافظ محمد زاہد (ادارتی معاون) اور محترم شیخ رحیم الدین (انچارج پرنٹنگ سیکشن) کی خصوصی لگن اور دلچسپی لائق ستائش ہے. اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اس خدمت دینی کو شرفِ قبول عطا فرما کر اسے محترم ڈاکٹر صاحبؒ کے لیے صدقہ ٔجاریہ اور رفع درجات کا ذریعہ بنائے اور اس کی ترتیب و تدوین اور اشاعت و طباعت کی خدمات سرانجام دینے والوں کے لیے اسے سعادتِ دارین کا باعث بنائے.

حافظ خالد محمود خضر 
۱۴/جون۲۰۱۴ء مدیر شعبہ مطبوعات