مدینہ میں آ کررسول اللہ نے داخلی استحکام کی خاطر چھ مہینے میں تین کام کیے: ۱) صحیح مسلم‘ کتاب الامارۃ‘ باب وجوب طاعۃ الامراء فی غیر معصیۃ وتحریمھا فی معصیۃ. وصحیح البخاری (اختصار کے ساتھ) کتاب الاحکام‘ باب کیف یبایع الامام الناس. 

۱) مسجد نبوی کی تعمیر کی جس سے ایک مرکز بن گیا.اب یہ دار الندوہ بھی تھی اور دار المشاورت بھی‘ یہ دار الامارہ بھی تھی اور دار الصلاۃ بھی تھی. یہی دار التعلیم‘ دار التزکیہ اور دار الاحسان بھی تھی. اسے آپ خانقاہ‘ درس گاہ‘ تربیت گاہ‘ عبادت گاہ‘ ایوانِ حکومت ‘ عدالت اور پارلیمنٹ ہاؤس کہہ لیں. الغرض مسجد نبوی کی شکل میں ایک مرکز وجود میں آ گیا.

۲) حضور نے انصار اور مہاجرین کے مابین ’’مواخات‘‘ قائم کر کے انہیں بھائی بھائی بنا دیا تاکہ اسلامی جماعت کے دو حصے مربوط ہو جائیں.

۳) حضور نے یہودیوں کے ساتھ یہ معاہدہ کر کے انہیں جکڑ لیا کہ اگر مدینے پر باہر سے حملہ ہوا تو اس کا سب مل کر جواب دیں گے.