اس معاملے میں انسانی معاشرہ یا انسانی ہیئت ِاجتماعیہ کا طرزِ عمل (behaviour) بھی بالکل ایک فردِ واحد کے مانند ہوتا ہے. ہر معاشرے میں قوم کا ایک طبقہ وہ ہوتا ہے جسے بالعموم ذہین اقلیت یعنیintellectual minority یا intelligentsia یا brain trust قرار دیا جاتا ہے اور جس کی حیثیت جسد ِاجتماعی میں بالکل وہی ہوتی ہے جو فردِ واحد کے جسم میں اس کے دماغ کی. اگر کسی معاشر ے میں اسلامی انقلاب لانامطلوب ہو تو اولاً اس کے اس طبقے کو appeal کرنا اور اس کے قلوب و اَذہان کو نورِایمانی سے منور کرنا‘ گویا اسے اسلام کے حق میں بالفعل convert کرنا ناگزیر ہے.

معاشرے یا قوم کے دوسرے طبقات کی حیثیت اعضاء و جوارح کی ہے جو قلب و ذہن کے بے دام غلام ہوتے ہیں اور ان سے صادر ہونے والے احکام کی بے چون و چرا اطاعت کرتے ہیں. جو لوگ کسی معاشرے یا قوم کے اجتماعی فکر کی تطہیر اور اس کی سوچ کے دھارے کا رخ تبدیل کیے بغیر خواہش مند ہوں کہ معاشرہ بحیثیت مجموعی اسلام کو عملاً قبول کر لے‘ اُن کا خلوص و اخلاص اپنی جگہ‘ اور نیک خواہشات اور تمنائیں اپنے مقام پر‘ لیکن امر ِواقعہ کے اعتبار سے ان کی حالت بھی ان نیک مگر سادہ دل لوگوں سے کسی طرح مختلف نہیں جن کا ذکر پہلے ہو چکا ہے. 

وَآخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَo