بنوقریظہ نے اگرچہ عملاً غزوۂ احزاب میں کوئی حصہ نہیں لیا لیکن وہ رسول اللہ کے ساتھ کیا ہوا معاہدہ فسخ کر چکے تھے اور انہوں نے برملا کہہ دیا تھا کہ ’’لَا عَقْدَ بَیْنَنَا وَبَیْنَ مُحَمَّدٍ وَلَاعَھْدَ‘‘ . لہذا اب جب کہ غزوۂ احزاب اس معنی میں ختم ہوا کہ مشرکین عرب کے تمام لشکر محاذ چھوڑ کر اپنے اپنے مستقر کی طرف لوٹ گئے تو نبی اکرم  اپنے ہتھیار اتار رہے تھے کہ حضرت جبریل امین علیہ السلام تشریف لائے اور انہوں نے فرمایا کہ ’’اے اللہ کے رسولؐ ! آپؐ ہتھیار اتار رہے ہیں جبکہ ہم نے ابھی ہتھیار نہیں اتارے ہیں. آپ فوراً تشریف لے جا کر بنوقریظہ کا محاصرہ فرمایئے. چنانچہ اسی وقت حضور نے حکم دیا کہ کوئی مسلمان عصر کی نماز بنوقریظہ کی بستی میں پہنچنے سے قبل نہ پڑھے.