اس واقعہ کو نبی اکرمﷺ نے جب ایک مجمع میں سنایا تو اس پر جو ردّعمل اور جو ہنگامہ ہونا تھا‘ وہ ہوا. یہاں تک بھی ہوا کہ بعض مومنین صادقین متزلزل‘ متردّد اور متذبذب ہوگئے. مشرکین ِمکہ نے بغلیں بجائیں کہ اب ہمیں اپنے پروپیگنڈے کے لیے بڑا سنہری موقع مل گیا. معلوم ہوتا ہے کہ اب تک تو یہ شک ہی کی بات تھی کہ (نقل ِکفر‘ کفر نہ باشد) ان کو کچھ خللِ دماغ کا عارضہ ہے‘ اب تو ثابت ہوگیا‘ اب تو کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں رہی. آپ حضرات خوداس کا اندازہ کیجیے کہ یہ واقعہ مکہ میں مجمع عام میں بیان کیا جارہا ہے ‘جہاں منکرین نبوت کی عظیم ترین اکثریت ہے‘ وہاں کیسی ہنگامہ آرائی ہوئی ہوگی! پھر مشرکین کی جانب سے امتحانی سوالات کیے گئے: اچھا! یہ بتائیے کہ مسجدِ اقصیٰ کے ستون کتنے ہیں؟ وہاں کی کھڑکیاں کیسی ہیں؟ فرش کیسا ہے؟ وغیرہ وغیرہ حضورﷺ فرماتے ہیں کہ میں گھبرا گیا. اس لیے کہ ایسی تفصیلات کس کو یاد رہتی ہیں. مسجد ِ اقصیٰ میں جاکر حضورﷺ ستون تو نہیں گنتے رہے تھے. لیکن جب ایسے سوالات کیے جارہے تھے تو عین ممکن تھا کہ مجمع میں تالی پٹ جائے‘ مگر اچانک اللہ تعالیٰ نے آپﷺ کے سامنے مسجد اقصیٰ کو ظاہر کردیا. اب آپؐ دیکھ دیکھ کر ان کے اس طرح کے سوالات کے جوابات دیتے رہے کہ لوگ دنگ ہوتے رہے. بخاری اور مسلم دونوں میں یہ روایت موجود ہے:
عَنْ جابرِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ ص انَّہٗ سَمِعَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ﷺ یَقُوْلُ: لَـمَّا کَذَّبَتْنِیْ قُرَیْشٌ قُمْتُ فِی الْحِجْرِ فَجَلَّی اللّٰہُ لِیَ بَیْتَ الْمَقْدِسِ فَطَفِقْتُ اُخْبِرُھُمْ عَنْ آیَاتِہٖ وَاَنَا اَنْظُرُ اِلَیْہِ (۱)
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہﷺ کو یہ فرماتے ہوئے خود سنا: ’’جب مجھ کو قریش نے (واقعہ ٔمعراج پر) جھٹلایا تو میں حجر میں کھڑا ہوا. پھر اللہ تعالیٰ نے بیت المقدس کو میرے سامنے ظاہر فرمادیا. چنانچہ میں نے ان کو اس کی نشانیاں بتانی شروع کردیں اور میں اس کو دیکھتا جاتا تھا.‘‘
میں نے عرض کیا تھا کہ نبی اکرمﷺ کو اللہ کی طرف سے بے شمار مشاہدات کرائے گئے. جنت آپؐ کے سامنے لے آئی جاتی ہے‘ جہنم سامنے لے آئی جاتی ہے. بیت المقدس سامنے لے آیا جاتا ہے اور مسجد اقصیٰ کے مشاہدے سے حضورﷺ ہر سوال کا جواب دیتے ہیں. (۱) صحیح البخاری‘ کتاب المناقب‘ باب حدیث الاسراء‘ وکتاب تفسیر القرآن ‘باب قولہ اسری بعبدہ لیلا من المسجد الحرام. صحیح مسلم‘ کتاب الایمان‘ باب ذکر المسیح ابن مریم والمسیح الدجال.