متذکرہ بالا دو واقعات کی وجہ سے Doves کو خاموش ہونا پڑا اور اس کے نتیجے میں غزؤ بدر سے محمد رسول اللہﷺ کی انقلابی جدوجہد کے چھٹے مرحلے یعنی مسلح تصادم کا آغاز ہو گیا. یہ رسول اللہﷺاور قریش کے مابین دو طرفہ جنگ تھی جو قریباً چھ سال جاری رہی اور اس دوران حق و باطل کے مابین کئی معرکے ہوئے. غزوۂ بدر میں قریش کے ستر بڑے بڑے سردار مارے گئے اور چودہ صحابہ رضی اللہ عنھم اجمعین ‘شہید ہوگئے.احد میں الٹا معاملہ ہو گیا کہ بعض صحابہؓ کی غلطی سے ستر صحابہؓ شہید ہوگئے.تفاصیل کے لیے میری کتاب ’’منہج انقلابِ نبویؐ ‘‘کا مطالعہ کیجئے.یہ تو میں اس خاکے میں رنگ بھر رہا ہوں‘ لیکن آپ کو سیرت نہیں پڑھا رہا‘ فلسفۂ سیرت سمجھا رہا ہوں. قریشِ مکہ سے آپؐ ‘ کی چھ سالہ طویل جنگ۱۷؍رمضان المبارک سن دو ہجری کو شروع ہوئی اور دس رمضان المبارک ۸ہجری کو فتح مکہ پر اختتام پذیر ہوئی.
اس دوران بہت سے اتار چڑھاؤ آئے.مختلف غزوات میں سینکڑوں صحابہؓ کو جانوں کی قربانی دینی پڑی. غزوۂ احد میں حضورﷺ خود بھی مجروح ہوئے اور دندانِ مبارک بھی شہید ہوئے. تلوار کا وار چہرہ مبارک پر پڑا تو جو خود آپؐ پہنے ہوئے تھے اس کی دو کڑیاں رخسار مبارک کی ہڈی کے اندر گھس گئیں. ایک صحابیؓ نے دانتوں سے پکڑ کر کھینچ کر نکالنا چاہا تو ان کے دانت اکھڑ گئے مگر وہ نہیں نکلیں. کسی طریقے سے انہیں نکالا گیا تو خون کا فوارہ چھوٹ پڑا. اتنا خون بہا کہ آپؐ بے ہوش ہو کر گر گئے اور مشہور ہو گیا کہ حضورﷺ شہید ہو گئے. ستر صحابہ کرامؓ شہید ہوئے‘ جن میں حضرت حمزہ ؓ بھی شامل تھے. ان کے حضورﷺ کے ساتھ کئی رشتے تھے .... وہ آپﷺ کے چچا بھی تھے‘ خالہ زاد بھائی بھی اور دودھ شریک بھائی بھی‘ جو عربوں کے ہاں سگے بھائی شمار ہوتے تھے. پھر وہ آپﷺ کے بچپن کے ہم جھولی اور دوست تھے.اور ان کی لاش اس حالت میں آئی کہ ناک کٹی ہوئی ہے‘ کان کٹے ہوئے ہیں‘ پیٹ چاک کر کے کلیجہ چبایا گیا ہے. چنانچہ جان لیجئے کہ انقلاب برپا کرنے کا یہ کام گھر بیٹھے نہیں ہوا. اس کے لیے بڑی قربانیاں دی گئی ہیں. بہرحال چونکہ یہ کام بھرپور تیاری کے بعدکیا گیا تھا لہذا چھ سال کے عرصے پر محیط اس مسلح تصادم کا نتیجہ فتح مکہ کی صورت میں نکلا اور انقلابِ نبویؐ کی تکمیل ہو گئی.
جَآءَ الۡحَقُّ وَ زَہَقَ الۡبَاطِلُ ؕ اِنَّ الۡبَاطِلَ کَانَ زَہُوۡقًا ﴿۸۱﴾
فتح مکہ کے بعد رسول اللہﷺ نے جو جنگیں لڑیں ان کی حیثیت ملٹری کی اصطلاح میں Mopping-up operation کی تھی‘ جس کے ذریعے مخالف قوتوں کا آخری قلع قمع کردیا جاتا ہے. فتح مکہ پر اندرونِ عرب انقلاب کی تکمیل‘ہو گئی.