ہمارا ایمان ہے کہ سید ِوُلد ِآدم حضرت محمد صرف ایک نبی ہی نہیں ’’خَاتَمُ النَّبِیِّیْنَ‘‘ ہیں اور صرف ایک رسول ہی نہیں ’’آخِرُ الرُّسُل‘‘ ہیں اور آپؐ پر نبوت و رسالت کا صرف اختتام ہی نہیں ‘اِتمام و اِکمال بھی ہوا ہے.

اس اعتبار سے غور کیا جائے تو جہاں یہ بات قطعی اور یقینی نظر آتی ہے کہ آپ کی بعثت کا مقصد جملہ انبیاء و رُسل کے مقصد ِبعثت سے مختلف نہیں ہو سکتا‘ وہاں یہ بھی لازمی ہے کہ آپؐ کی بعثت کے مقصد میں ایک اتمامی شان اور تکمیلی رنگ بھی ہو ‘جس سے نبیوں اور رسولوں کی مقدس جماعت میں آپ کا منفرد مقام اور اِمتیازی مرتبہ واضح ہو جائے.

گویا آنحضور کی بعثت کے مقصد کو سمجھنے کے لیے ضروری ہے کہ پہلے ہم یہ سمجھنے کی کوشش کریں کہ ازروئے قرآنِ حکیم بعثت ِانبیاء و رسل کا عمومی اور اساسی مقصد کیا ہے؟ اور پھر یہ جاننے کی کوشش کریں کہ بحیثیت خاتم النبیین و آخر المرسلین آپ کے مقصد ِ بعثت کی امتیازی شان کیا ہے؟