مسئولیت کی اساساتِ اصلیہ

لیکن اس معرکہ خیر و شر میں خالق ِفطرت نے انسان کو بے یارومددگار یا بے تیر و تفنگ نہیں جھونک دیا بلکہ اسے بہت سی استعدادات سے نواز کر اور بہت سی قوتوں سے مسلح کر کے بھیجا ہے‘ چنانچہ اس کی شخصیت کا ادنیٰ ترین پہلو یعنی ’لطیفہ نفس‘ بھی ایک جانب مسلح ہے استعداداتِ سماعت و بصارت اور قوائے تعقل و تفکر ّسے اور دوسری جانب مسلح ہے ایک اَخلاقی حس سے جو تمیز کرتی ہے خیر اور شر میں اور پہچانتی ہے نیکی اور بدی کو. بنا بریں خود گواہ ہے اپنے آپ پر بصورتِ نفس ِلوامہ! بفحوائے آیاتِ قرآنی: 

(۱
اِنَّا خَلَقۡنَا الۡاِنۡسَانَ مِنۡ نُّطۡفَۃٍ اَمۡشَاجٍ ٭ۖ نَّبۡتَلِیۡہِ فَجَعَلۡنٰہُ سَمِیۡعًۢا بَصِیۡرًا ﴿۲﴾ (الدھر) 
’’ہم نے پیدا کیا انسان کو ملے جلے نطفہ سے تاکہ آزمائیں اسے‘ چنانچہ بنا دیا ہم نے اسے سننے والا‘ دیکھنے والا!‘‘

(۲وَ نَفۡسٍ وَّ مَا سَوّٰىہَا ۪ۙ﴿۷﴾فَاَلۡہَمَہَا فُجُوۡرَہَا وَ تَقۡوٰىہَا ۪ۙ﴿۸﴾ (الشمس) 
’’اور (قسم ہے) نفس کی اور جیسا کہ اسے بنایا ٹھیک ٹھیک‘ پھر ودیعت کر دی اس میں سوجھ بدی اور نیکی کی.‘‘

(۳لَاۤ اُقۡسِمُ بِیَوۡمِ الۡقِیٰمَۃِ ۙ﴿۱﴾وَ لَاۤ اُقۡسِمُ بِالنَّفۡسِ اللَّوَّامَۃِ ؕ﴿۲﴾ (القیٰمۃ) 
’’نہیں! قسم ہے مجھے قیامت کے دن کی اور نہیں ! (بلکہ) قسم کھاتا ہوں میں نفس ملامت گر کی!‘‘ 
(۴بَلِ الۡاِنۡسَانُ عَلٰی نَفۡسِہٖ بَصِیۡرَۃٌ ﴿ۙ۱۴﴾وَّ لَوۡ اَلۡقٰی مَعَاذِیۡرَہٗ ﴿ؕ۱۵﴾ (القیٰمۃ) 
’’بلکہ انسان خود ہی گواہ ہے اپنے نفس پر ‘ خواہ پڑا بنائے بہانے!‘‘

بنابریں ہر ذی نفس خود اپنی جگہ مسئول ہے اور جزا و سزا کے قابل اور اس کا مستحق ! یہاں تک کہ عدالت ِاُخروی میں ہر نفس کو اپنی جواب دہی خود ہی کرنی ہو گی اور اپنا محاسبہ خود ہی بھگتنا ( 
faceکرنا ) ہو گا. بفحوائے الفاظِ قرآنی: 

یَوۡمَ تَاۡتِیۡ کُلُّ نَفۡسٍ تُجَادِلُ عَنۡ نَّفۡسِہَا وَ تُوَفّٰی کُلُّ نَفۡسٍ مَّا عَمِلَتۡ (النحل:۱۱۱
’’جس دن آئے گا ہر نفس مدافعت کرتے ہوئے اپنی جانب سے. اور پور اپورا صلہ مل جائے گا ہر نفس کو اپنے کیے کا!‘‘
اور نہ کوئی نفس دوسرے نفس کے کام آسکے گا‘ نہ اس کی جانب سے کوئی سفارش یا فدیہ قبول ہو گا‘ نہ اسے کسی طرف سے مدد ہی مل سکے گی. بفحوائے الفاظِ قرآنی: 

وَ اتَّقُوۡا یَوۡمًا لَّا تَجۡزِیۡ نَفۡسٌ عَنۡ نَّفۡسٍ شَیۡئًا وَّ لَا یُقۡبَلُ مِنۡہَا شَفَاعَۃٌ وَّ لَا یُؤۡخَذُ مِنۡہَا عَدۡلٌ وَّ لَا ہُمۡ یُنۡصَرُوۡنَ ﴿۴۸﴾ 
(البقرۃ) 
’’اور ڈرو اُس دن سے جب نہ کام آسکے گا کوئی نفس کسی دوسرے نفس کے کچھ بھی‘ اور نہ قبول کی جائے گی اس کی جانب سے کوئی سفارش‘ اور نہ قبول ہو گا اُس سے کوئی فدیہ اور نہ ہی ان کی کوئی مدد ہو گی.‘‘