بعثت ِمحمدی علٰی صاحبہا الصّلٰوۃ والسلام کی اتمامی و تکمیلی شان


نبی اکرم کے مقصد ِبعثت کی امتیازی شان کے بیان میں جو الفاظ قرآن حکیم میں تین مقامات 
(۱پر وارد ہوئے ہیں وہ یہ ہیں: 

ہُوَ الَّذِیۡۤ اَرۡسَلَ رَسُوۡلَہٗ بِالۡہُدٰی وَ دِیۡنِ الۡحَقِّ لِیُظۡہِرَہٗ عَلَی الدِّیۡنِ کُلِّہٖ ۙ 

اور یہ بات نہایت اہم ہے کہ یہ الفاظ نبی اکرم کے ذکر میں قرآن مجید میں تین بار اس شان کے ساتھ وارد ہوئے ہیں کہ ان میں ایک شوشے کا بھی فرق نہیں ہے‘ جبکہ پورے قرآن مجید میں یہ الفاظ کسی دوسرے نبی یا رسول کے لیے ایک بار بھی استعمال نہیں ہوئے.
ان الفاظِ مبارکہ پر امام الہند حضرت شاہ ولی اللہ دہلوی رحمہ اللہ علیہ نے اپنی مشہور تالیف 
’’ازالۃ الخفا عن خلافۃ الخُلفائ‘‘ میں مفصل کلام کیا ہے اور انہیں نبی اکرم کے مقصد ِبعثت کی تعیین کے ضمن میں مرکزی اہمیت کا حامل قرار دیا ہے. اسی طرح مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم نے بھی ان الفاظ کو بین الاقوامی اسلامی انقلاب کا عنوان قرار دیا ہے. بہرنوع آنحضور کی بعثت کے اتمامی اور تکمیلی مقصد کے فہم کے لیے (۱) التوبۃ : ۳۳‘ الفتح: ۲۸‘ اور الصف:۹. ترجمہ: ’’وہی ہے (اللہ) جس نے بھیجا اپنے رسول (محمد ) کو الہدیٰ اور دین حق کے ساتھ تاکہ غالب کر دے اسے ُکل دین پر.‘‘ ان الفاظِ مبارکہ پر غور وتدبر ّلازمی ہے.

ان الفاظ پر توجہ مرکوز کیجیے توسب سے پہلی بات جو سامنے آتی ہے وہ یہ ہے کہ آنحضور کو دو چیزیں دے کر بھیجا گیا:ایک ’’الہدیٰ ‘‘اور دوسرے ’’دین حق‘‘.