اس میں ہرگز کوئی شک نہیں کہ اگر دنیا کے عام داعیانِ انقلاب پر قیاس کرتے ہوئے آنحضور کو بھی داعی ٔانقلاب کے الفاظ سے یاد کیا جائے تو یہ یقینا آپ کی تحقیر و توہین ہے‘ لیکن اس میں بھی ہرگز کوئی شک نہیں کہ ’داعی انقلاب‘ کا اطلاق اگر نسل آدم کے کسی فرد پر بتمام و کمال ہو سکتا ہے تو وہ صرف محمدٌ رسول اللّٰہ ہیں!اس لیے کہ تاریخ انسانی کے دوران اور جتنے بھی انقلاب آئے وہ بشمول انقلابِ فرانس و انقلابِ روس سب کے سب جزوی تھے اور ان سے حیاتِ انسانی کے صرف کسی ایک گوشے ہی میں تبدیلی رونما ہوئی ‘جیسے انقلابِ فرانس سے نظامِ سیاسی اور ہیئت ِحکومت میں اور انقلابِ روس سے نظامِ معیشت کے تفصیلی ڈھانچے میں‘جبکہ نبی اکرم نے جو انقلابِ عظیم دنیا میں برپا کیا اس سے پوری انسانی زندگی میں تبدیلی رونما ہوئی اور عقائد ونظریات‘ علوم و فنون‘ قانون و اخلاق‘ تہذیب و تمدن‘ معاشرت و معیشت اور سیاست و حکومت الغرض حیاتِ انسانی کا کوئی گوشہ بھی بدلے بغیر نہ رہا.