زیر نظر کتاب جو اسلام کے انقلابی فکر سے متعلق بعض نہایت اہم مباحث پر مشتمل ہے، محترم ڈاکٹر اسرار احمد صاحب کے ان مضامین کا مجموعہ ہے جو اگست ۱۹۹۲ء سے نومبر ۱۹۹۲ء کے دوران ہفتہ وار کالموں کی صورت میں روزنامہ ’’نوائے وقت‘‘ میں شائع ہوئے. یہ بات اکثر احباب کے علم میں ہے کہ محترم ڈاکٹر صاحب نے ہفتہ وار اخباری کالم لکھنے کی ذمہ داری اس خیال سے قبول کی تھی کہ اس طرح ’’منہج انقلاب نبویؐ ‘‘ کو تحریری شکل میں منضبط کرنے کا وہ ہفت خواں طے ہو سکے گا جس کی ضرورت کا احساس انہیں ایک عرصے سے تھا لیکن جس کی کوئی عملی صورت بن نہیں پا رہی تھی. الحمد للہ کہ نہ صرف یہ کہ منہج انقلاب نبویؐ کا اکثر حصہ حسب توقع ضبط تحریر میں آ چکا ہے بلکہ اسی دوران بعض دیگر ضمنی مضامین بھی جو فکری و نظری اعتبار سے نہایت اہمیت کے حامل ہیں، محترم ڈاکٹر صاحب کے قلم سے نکل کر اخبار کے ذریعے ایک وسیع حلقے تک پہنچ چکے ہیں. چنانچہ انہی ضمنی مضامین میں ایک سلسلہ مضمون وہ تھا جو اب ’’سابقہ اور موجودہ مسلمان امتوں کا ماضی، حال اور مستقبل‘‘ کے نام سے علیحدہ کتابی صورت میں دستیاب ہے. 

زیر نظر کتاب کی نوعیت بھی کچھ اسی قسم کی ہے. اس میں جو موضوع زیر بحث آیا ہے اسے اگرچہ ایک اعتبار سے اصل مضمون یعنی منہج انقلاب نبویؐ کا ایک ضمنی اور ذیلی موضوع بھی قرار دیا جا سکتا ہے تاہم اپنی جگہ یہ ایک مکمل اور خود مکتفی موضوع کا بھی درجہ رکھتا ہے. اسلام کا اصل انقلابی فکر کیا ہے اور وہ فکر اگر زوال سے دوچار ہوا تو اس کے اسباب کیا تھے؟ … بر عظیم پاک و ہند میں اسلام کے انقلابی فکر کی تجدید و تعمیل میں کن عظیم شخصیات کا حصہ ہے، بالخصوص علامہ اقبال، مولانا ابو الکلام آزاد اور مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودی کی اس میدان میں کیا خدمات ہیں؟ … اور اس ضمن میں اب تک کی مساعی کا حاصل کیا ہے؟ … یہ وہ اہم موضوعات ہیں جن پر اس کتاب میں نہایت ُپر مغز انداز میں بحث کی گئی ہے. انقلاب نبویؐ کے منہج اور طریق کار کی وضاحت پر مشتمل محترم ڈاکٹر صاحب کے مضامین جب ’’نوائے وقت‘‘ میں طبع ہونے شروع ہوئے تو اس کے رد عمل کے طور پر بعض حلقوں کی جانب سے کچھ تنقیدی نوعیت کے مضامین بھی سامنے آئے. ان کے جواب میں محترم ڈاکٹر صاحب کی جانب سے جو وضاحتی تحریریں ’’نوائے وقت‘‘ میں شائع ہوئیں وہ چونکہ بعض اہم اصولی مباحث پر مشتمل ہیں اور اصل مضمون ہی کی تشریح و توضیح کا درجہ رکھتی ہیں لہٰذا زیر نظر کتاب کے حصہ ثانی میں ان کے مندرجات کو بھی متعلقہ اشخاص کے ناموں کو نظرانداز کرتے ہوئے عمومی انداز میں شامل ِکتاب کیا گیا ہے. 

ناظم نشر و اشاعت 
مرکزی انجمن خدام القرآن لاہور