ڈاکٹر اسرار احمد صاحب کی اپیل اور علمائے دیوبند

ہندوستان میں دعوت قرآنی کی بنیاد حضرت امام شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ؒ نے ڈالی اور ان کے صاحبزادگان نے اسے پروان چڑھایا.

قرآن کریم نے اس دعوت کو جہاد کبیر قرار دیا ہے: 
وَ جَاھِدْھُمْ بِہٖ جِھَادًا کَبِیْرًا


قرآن کریم جس فطری اور وجدانی اسلوب میں اسلام کی دعوت دیتا ہے وہ بقول شاہ ولی اللہ انسان کی فطرتِ سلیم کو اپیل کرتی ہے اور عقل سلیم کی پیاس بجھاتی ہے.

شاہ ولی اللہ کے بعد شاہ صاحب کی جماعت نے اس دعوت کے سلسلہ کو جاری رکھا. مولانا عبید اللہ سندھی نے دعوتِ قرآنی کو جاری رکھنے کے لیے باقاعدہ تنظیم بنائی‘ مولانا ابو الکلام آزاد نے اپنی جادو بھری تحریر و تقریر سے دعوت بالقرآن کو رواج دیا. 

مولانا احمد سعید صاحب دہلویؒ اور مولانا احمد علی صاحب لاہوری ؒ نے قرآن کریم کی تعلیمات اور اس کے پیغام کی ترویج و اشاعت کو اپنی تبلیغی اور واعظانہ سرگرمیوں میں پوری اہمیت دی. کیونکہ اس جماعت کے شیخ مولانا محمود حسن صاحب شیخ الہند ؒ نے مالٹا کی ا سارت سے واپس آ کر اپنی جماعت کو براہِ راست قرآن کریم سے وابستہ ہونے کی ہدایت فرمائی تھی اور امام شاہ ولی اللہ ؒ کے خصوصی مشن کو آگے بڑھانے کی طرف متوجہ کیا تھا.