بہرحال میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں کہ جو مشقت میں نے آج جھیلی ہے وہ اسے ثمر آور کرے اور شرفِ قبول عطا فرمائے. نہ معلوم یہ میری کتنی تقریروں کا حاصل تھا جو آج میں نے ایک گفتگو میں سمیٹ کر اور سمو کر آپ کے سامنے رکھا ہے. میں نے کوشش کی ہے کہ آپ کو آپ کے دینی فرائض کا احساس دلا سکوں. میں نہیں جانتا کہ میں اس میں کس حد تک کامیاب رہا ہوں. اب اصل بات یہ ہے کہ آپ اس پر غور کیجیے‘سوچیے کہ آیا یہ چیزیں غلط ہیں یا صحیح ہیں! اگر آپ کا دل و دماغ آج کوئی فیصلہ نہ کر سکے تو اس کے کیسٹ لے لیجیے‘انہیں دوبارہ سنئے اور تنقیدی جائزہ لیجیے کہ کہاں استدلال کا جھول ہے‘کہاں بات کتاب و سنت کی اصل تعلیمات کے منافی یا متضاد ہے. اس پر غور کیجیے اور اگر دل و دماغ گواہی دے کہ یہ سب کچھ کتاب و سنت کے مطابق ہے تو پھر آپ اس تنظیم میں شامل ہوں‘قدم بڑھائیں‘ہمارے دست و بازو بنیں. آج میں وہی پکار لگا رہا ہوں جو حضرت مسیح علیہ السلام نے حواریوں کے سامنے لگائی تھی کہ مَنۡ اَنۡصَارِیۡۤ اِلَی اللّٰہِ ؕ ’’کون ہے میرا مدد گار اللہ کی راہ میں؟‘‘ اسی صدا پر‘اسی ندا پر میں اپنی گفتگو ختم کر رہا ہوں.
اقول قولی ھٰذا واستغفراللّٰہ لی ولکم ولسائر المُسلمین والمُسلمات
(مرتب :حافظ خالد محمود خضر)