فکرِ مغرب کا ہمہ گیر استیلاء

موجودہ دور بجا طور پر مغربی فلسفہ و فکر اور علوم و فنون کی بالا دستی کا دور ہے اور آج پورے کرۂ ارضی پر مغربی افکار و نظریات اور انسان اور کائنات کے بارے میں وہ تصوّرات پوری طرح چھائے ہوئے ہیں جن کی ابتداء آج سے تقریباً دو سو سال قبل یورپ میں ہوئی تھی اور جو اس کے بعد مسلسل مستحکم ہوتے اور پروان چڑھتے چلے گئے. آج کی دنیا سیاسی اعتبار سے خواہ کتنے ہی حصوں میں منقسم ہو تقریباً ایک ہی طرزِ فکر اور نقطۂ نظر پوری دنیا پر حکمران ہے اور بعض سطحی اور غیر اہم اختلافات سے قطع نظر ایک ہی تہذیب اور ایک ہی تمدن کا سکہ پوری دنیا میں رواں ہے. کہیں کہیں منتشر طور پر کوئی دوسرا نقطۂ نظر اور طرزِ فکر اگر پایا بھی جاتا ہے تو اس کی حیثیت زندگی کی اصل شاہراہ سے ہٹی ہوئی پگڈنڈی سے زیادہ نہیں ہے. ورنہ مشرق ہو یا مغرب ہرجگہ جو طبقے قیادت و سیاست کے مالک ہیں اور جن کے ہاتھوں میں اجتماعی زندگی اور اس کے جملہ متضمنات کی اصل زمام کار ہے وہ سب کے سب بلا استثناء ایک ہی رنگ میں رنگے ہوئے ہیں. مغربی تہذیب و تمدن اور فلسفہ و فکر کا یہ تسلط اس قدر شدید اور ہمہ گیر ہے کہ بعض ان قوتوں کے نقطہ نظر کا جائزہ بھی اگر دقت نظر سے لیا جائے جو مختلف ممالک میں مغربی تہذیب و تمدن کے خلاف صف آراء ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ وہ بھی مغرب کے اثرات سے بلکلیہ محفوظ نہیں ہیں اور خود ان کا طرزِ فکر بہت حد تک مغربی ہے.