جیسا کہ اس سے قبل عرض کیا جا چکا ہے، مغربی فکر کی اساس خدا، روح اور حیات بعد الممات کے عدِم اقرار و انکار کے پردے میں در حقیقت انکار پر تھی. چنانچہ ایک طرف تو خدا کے بجائے کائنات اور روح کے بجائے مادّہ تحقیق و جستجو کا مرکز و محور بنے جس کے نتیجے میں سائنسی انکشافات و ایجادات و اختراعات کا سلسلہ شروع ہوا.. اور دوسری طرف حیاتِ اخروی سرے سے خارج از بحث ہوگئی، اور حیاتِ دنیوی گہرے غور و فکر اور شدید سوچ بچار کا موضوع بنی جس کے نتیجے میں مختلف عمرانی تصوّرات اور سیاسی و معاشی نظریات وجود میں آئے اور ان کی تالیف و تدوین سے مختلف نظام ہائے حیات پہلے علمی وفکری سطح پر اور پھر عالمِ واقعہ میں ظہور پذیر ہونا شروع ہوئے، چنانچہ ازمنہ وسطیٰ کے جاگیرداری نظام (FEUDAL SYSTEM) کے تحت جو سیاسی و معاشی ڈھانچہ عرصۂ دراز سے دنیا میں رائج تھا اس کی جگہ سیاسی میدان میں قوم پرستی، آمریّت اور جمہوریّت کا رواج ہوا اور معاشی میدان میں سرمایہ داری اور سوشلزم برسرکار ہوئے اور مختلف سیاسی و معاشی تحریکوں کا آغاز ہوا.