تحریک تعلّم و تعلیم قرآن کے دورِ اوّل کے اہم سنگ ہائے میل

اوپر جو تفاصیل بیان کی گئی ہیں ان کی رو سے دعوت و تحریکِ قرآنی کا یہ ساڑھے تئیس سالہ سفر پانچ ادوار میں منقسم قرار پاتا ہے. لیکن اس کے اہم سنگ ہائے میل کی نشاندہی کے لیے اسے دو بڑے بڑے حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے. یعنی پہلا اواخر ۶۵ء میں میری انفرادی مساعی کے آغاز سے مارچ ۷۲ء میں انجمن خدام القرآن کی تاسیس تک، گویا ساڑھے چھ سال پر محیط، اور دوسرا قیامِ انجمن کے بعد سے آج تک کے سترہ سالوں پر مشتمل، (اگرچہ گزشتہ دو سالوں کے دوران اصولی اعتبار سے ایک تیسرے دور کی داغ بیل پڑ چکی ہے، جس کا ذکر بعد میں آئے گا!)

ان میں سے پہلا دور طوالت میں بھی کم تھا، اور اس کے دوران صرف ایک حقیر و بے بضاعت فردِ واحد اپنی سی کوشش کر رہا تھا، جبکہ دوسرا دور طویل تر بھی ہے اور اس میں ایک انجمن اور ایک تنظیم کی مساعی بھی شامل ہیں لیکن اس دعوت و تحریک کے اہداف کی تعیین اور مزاج کی تشکیل کے اعتبار سے اصل اہمیت پہلے ہی دور کو حاصل ہے، جسے جدید اصطلاح میں اس کا 
FORMATIVE PERIOD قرار دیا جا سکتا ہے. لہٰذا اس دورِ اوّل کے تین اہم سنگ ہائے میل کا ذکر قدرے تفصیل کے ساتھ کیا جا رہا ہے، چونکہ وہ درحقیقت اس تحریک کے سنگ ہائے اساس کی حیثیت رکھتے ہیں، یعنی 

1. مطالعۂ قرآن حکیم کا منتخب نصاب
2. لاہور کے حلقہ ہائے مطالعۂ قرآن . اور اتوار کی صبح کا مرکزی درس
3. دار الاشاعت الاسلامیہ. اور سلسلۂ مطبوعات قرآن اکیڈمی.