۱۹۸۴ء میں انجمن کی مجلس منتظمہ میں قرآن کالج کے منصوبے کی تصویب کے بعد اس کے لیے قرآن اکیڈمی سے تقریباً نصف میل کے فاصلے پر اتاترک بلاک نیوگارڈن ٹاؤں میں سارھے پانچ کنال پر مشتمل ایک قطعۂ زمین ایل ڈی اے سے سرکاری نرخ پر حاصل کیا گیا. اس کی تعمیر کے ضمن میں باقاعدہ ٹینڈرز طلب کیے گئے اور بالآخر ایک کنسٹرکشن کمپنی کو قرآن کالج اور آڈیٹوریم کا ٹھیکہ دے دیا گیا. ابتداءً تعمیر کا اندازہ ساٹھ لاکھ روپے کا تھا لیکن بعد میں لوہے، سیمنٹ اور دیگر سامانِ تعمیر کی قیمتوں میں اضافے کے باعث اصل لاگت بڑھتی چلی گئی. ان سطور کے رقم ہونے تک مبلغ ۷۷۴۹۷۶۲روپے کی خطیر رقم اس پراجیکٹ پر خرچ ہوچکی ہے اور ابھی آڈیٹوریم کی تزئین، فرنیچر اور ائیر کنڈیشننگ اور ہاسٹل کی دو منزلوں کی تعمیر کا کام باقی ہے جس کے لیے کم از کم چالیس لاکھ روپے کی رقم مزید درکار ہے. 

ستمبر ۱۹۸۷ء میں قرآن کالج کی بی اے کلاسز کے لیے اخبارات کے ذریعے تشہیر کی گئی اور الحمد للہ کہ ۲۸ طلباء کے ساتھ تدریس کا کام قرآن اکیڈمی ہی میں شروع ہوگیا. تا آنکہ ستمبر ۱۹۸۹ء میں قرآن کالج کے تدریسی حصے کی حد تک تعمیر مکمل ہوتے ہی ان کلاسز کو نو تعمیر شدہ کیمپس میں منتقل کردیا گیا.

مئی ۱۹۸۹ء کے مجلس منتظمہ کے اجلاس میں ایک اور فیصلہ یہ کیا گیا کہ سالِ رواں سے 
F.A کی کلاسز کا بھی اجراء کردیا جائے... جس کے لیے مناسب تشہیر بھی کی گئی اور انٹرویو کے نتیجے میں F.Aسال اول کے ۷۶ طلباء کو داخلہ دیدیا گیا. 

اس وقت صورت حال یہ ہے کہ قرآن کالج کیمپس میں 
F.A سال اول کے دو سیکشن، بی اے سال اول، سال دوم اور بی اے سال اضافی گویا بیک وقت پانچ کلاسز میں تعلیمی و تدریسی سرگرمیاں جاری ہیں.