تحریک رجوع الی القرآن کا ایک اہم سنگ میل:
دورۂ ترجمۂ قرآن

۱۹۸۴ء سے ۱۹۹۹ء تک کے تدریجی سفر کا ایک جائزہ مرتب: فرقان دانش خان

قرآن حکیم سے تجدید تعلق کی ہمہ گیر تحریک

۱۹۶۵ء میں جب محترم ڈاکٹر اسرار احمد غلبہ و اقامت دین کی اور تعلّم و تعلیم قرآن کی منظم منصوبہ بندی کے ساتھ مستقل طور پر لاہور منتقل ہوئے تو تحریک دعوت رجوع الی القرآن کی بنیاد اسی وقت پڑ گئی تھی. اگرچہ اس وقت آپ نے تن تنہا لاہور کی مختلف مساجد میں درس قرآن کا سلسلہ شروع کیا تھا لیکن آپ اپنی ذات میں خود ایک انجمن تھے. اللہ نے آپ کو جذب اندروں بھی عطا کیا تھا اور تاثیر بھی. یہ وہ وقت تھا جب مساجد میں دعوت و تبلیغ،خطبہ و وعظ، غرضیکہ سب کچھ ہوتا تھا، مگر درس قرآن نہیں ہوتا تھا. لوگ قرآن کو اجنبی اور غیر متعلق کتاب سمجھتے تھے. ان ناموافق حالات کے باوجود محترم ڈاکٹر اسرار احمد نے ہمت نہ ہاری اور لاہور کی مختلف آبادیوں میں درس قرآن کے متعدد حلقے قائم کر لیے. ان کی یہی پکار تھی کہ قرآن مجید کو تہہ دل سے اللہ کی کتاب مانا جائے، اسے پڑھا جائے، اسے سمجھا جائے، اس پر عمل کیا جائے اور اسے دوسروں تک پہنچایا جائے. اللہ تعالیٰ نے محترم ڈاکٹر اسرار احمد کی اس کاوش کو شرف قبولیت عطا کیا اور جسمانی امراض کے ڈاکٹر کو انسانوں کے روحانی امراض کے معالج کے طور پر منتخب کر لیا. چنانچہ محترم ڈاکٹر اسرار احمد کے ایک بیٹھک سے شروع ہونے والے درس قرآن نے مسجد خضراء سمن آباد، مسجد شہداء ریگل چوک اور جامع مسجد دارالسلام باغ جناح میں گویا شیخ الہند مولانا محمود الحسن ؒ کی خواہش کی تکمیل کے طور پر حقیقتاََ عوامی درس قرآن کی شکل اختیار کر لی. دروسِ قرآن کا یہ سلسلہ چھ برس اس شان سے جاری رہا کہ کوئی ادارہ موجود تھا نہ انجمن، یہ سب کام انفرادی سطح پر ہو رہا تھا. آہستہ آہستہ ڈاکٹر صاحب کو ہم خیال افراد ملتے گئے، جنہوں نے ایک قافلے کی صورت اختیار کی تو ۱۹۷۲ء میں مرکزی انجمن خدام القرآن وجود میں آگئی. یہ قافلہ اور آگے بڑھا تو ڈاکٹر صاحب نے قرآنی معاشرے کی تشکیل اور فریضۂ اقامت دین کی ادائیگی کے لئے ۱۹۷۵ء میں تنظیم اسلامی کے نام سے ایک جماعت کی بنیاد رکھی. بعد ازاں آپ نے انجمن خدام القرآن کے صدرِ مؤسس کی حیثیت سے ۱۹۷۲ء میں قرآن اکیڈمی کی داغ بیل ڈالی اور ۱۹۸۷ء میں قرآن کالج قائم کیا. یہ سفر جاری رہا اور رجوع الی القرآن اور تعلیم و تعلّم قرآن کی اس تحریک کا حلقہ اندرون ملک پھیلتے پھیلتے بیرونی دنیا میں بھی وسیع ہو گیا. پھر وہ وقت آیا کہ اللہ کی رحمت سے امت کا ایک قابل ذکر طبقہ قرآن کی طرف متوجہ ہو گیا. کہیں قرآن کانفرنسیں منعقد ہونے لگیں. کہیں فہم قرآن کے حلقے قائم ہونے لگے. آج اگر کہیں قرآن کے نام سے کوئی محفل یا ادارہ قائم ہوتا نظر آتا ہے یا کہیں درسِ قرآن کا غلغلہ ہے تو اکثر و بیشتر وہ ڈاکٹر اسرار احمد کی تحریک دعوت رجوع الی القرآن کے شجر ہی کا کوئی ثمر یا برگ و بار ہے.

اسی تحریک کے زیر اثر ڈاکٹر اسرار احمد نے ۱۹۸۴ء میں جامع القرآن، قرآن اکیڈمی ماڈل ٹاؤن لاہور میں رمضان المبارک کے با برکت مہینے میں نمازِ تراویح کے ساتھ دورۂ ترجمہ قرآن کے نام سے قرآن کو سمجھانے کے پروگرام کا آغاز اس طور سے کیا کہ ہر چار رکعت نماز تراویح سے قبل اس میں سنائی جانے والی آیاتِ قرآنی کا ترجمہ اور مختصر تشریح بیان کر دی جاتی کہ پھر نماز تراویح میں سامعین جب ان آیات قرآنی کو سنتے تو ان کا مفہوم بہت حد تک ذہن میں مستحضر ہوتا. زمانہ قریب کی معلوم ومشہور تاریخ میں ایسا پروگرام پہلی بار ہوا تھا. اُن دنوں چونکہ شدید گرمیوں کا زمانہ تھا اور راتیں مختصر تھیں، پروگرام رات کے دو، اڑھائی بجے ختم ہوتا تھا کہ سامعین کے لیے اپنے گھروں تک پہنچ کر سحری کرنے کے لئے وقت بمشکل بچتا تھا لہذا شروع شروع میں یہ کام نا مکمل العمل نظر آتا تھا. لیکن جلد ہی یہ سلسلہ اندرون ملک کے ساتھ ساتھ بیرون ملک بھی متعارف ہو گیا. اب صورت یہ ہے کہ محترم ڈاکٹر اسرار احمد کے علاوہ ان کے بیسیوں شاگردان رشید ہر سال نہ صرف ملک کے گوشے گوشے میں قرآنی علوم معارف کی ان انواروبرکات بھری محفلوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں بلکہ بیرونی دنیا میں بھی ان پروگراموں کو پذیرائی حاصل ہو رہی ہے. 

دورۂ ترجمۂ قرآن کی حکمت

انسانی وجود روح اورجسد خاکی کا مرکب ہے. ان دونوں کے تقاضے مختلف ہی نہیں متضاد بھی ہیں. اگر جسدِ انسانی کی روحِ انسانی پر سے گرفت ڈھیلی کر دی جائے تو روح کو آسودگی اور سیرابی کا موقع میسر آتا ہے. جبکہ روح کی بھوک کی سیری اور پیاس کی آسودگی کا مؤثر ترین ذریعہ قرآن ہے. کیونکہ روحِ انسانی اور کلامِ ربانی کا اپنی اصل کےاعتبار سے آپس میں گہرا قرب و تعلق ہے. ایک بزرگ کے بقول ’’یہ دونوں ایک ہی گاؤں کے رہنے والے ہیں‘‘. یہی وجہ ہے کہ رمضان المبارک میں اہل ایمان کو دو گونہ پروگرام عطا کیا ہے. یعنی دن کا ’’روزہ‘‘ اور رات میں دورانِ قیام ’’قرآن کا پڑھنا یا سننا‘‘. کیونکہ روزہ جسد انسانی کے ضعف و اضمحلال کا سبب بنتا ہے. ایسے میں کلامِ ربانی کا سمجھ کر پڑھا جانا روح انسانی کے لئے بیش بہا خیر و برکت کا باعث بنتا ہے. اور فیوض و برکات کی یہ بارش کشت قلوب کی آبیاری کا بہترین ذریعہ ثابت ہو سکتی ہے. لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ نماز تراویح میں ہمارے ہاں حفاظ کرام (الا ماشاء اللہ) خود بھی ان آیات کا مطلب نہیں سمجھتے، بے چارے نمازیوں کا کہنا ہی کیا. لہذا نماز تراویح کا مقصد بھی تلاوت قرآن کی طرح صرف ثواب کا حصول رہ گیا ہے. جبکہ ضرورت اس امر کی تھی کہ تراویح کے ذریعے روح کی تقویت کا سامان کیا جائے، قرآنی احکامات کو سمجھا جائے تاکہ ان پر عمل کے ذریعے اخروی نجات ممکن ہو سکے. انہی مقاصد کے حصول کے لئے محترم ڈاکٹر اسرار احمد نے نماز تراویح میں دورۂ ترجمہ قرآن کا سلسلہ شروع کیا. 

دورۂ ترجمۂ قرآن کا طریقہ کار

نماز تراویح میں دورہ ترجمہ قرآن کا طریقہ یہ ہے کہ نماز عشاء کے فرائض و سنن کی ادائیگی کے بعد ہر چار رکعت نماز تراویح میں پڑھی جانے والی آیات کا پہلے ترجمہ اور مختصر تشریح بیان کی جاتی ہے. شرکاء قرآن کھول کر ایک ایک لفظ کا مفہوم ذہن نشین کرتے جاتے ہیں، پھر نماز تراویح میں حافظ صاحب ’’ وَ رَتِّلِ الۡقُرۡاٰنَ تَرۡتِیۡلًا ﴿﴾‘‘ کا حق ادا کرتے ہوئے ان آیات کی ٹھہر ٹھہر کر چار رکعات میں تلاوت کرتے ہیں. اس طرح مقتدیوں کو نماز تراویح کے دوران آیات کا مفہوم و مطلب سمجھ میں آنے کے باعث کسی درجے میں وہ کیفیت حاصل ہو جاتی ہے جسے اقبال نے یوں بیان کیا ہے کہ ؎ 

ترے ضمیر پہ جب تک نہ ہو نزول کتاب 
گرہ کشا ہے نہ رازی نہ صاحب ِکشّاف

اگرچہ اللہ اور اس کے رسول نے رمضان میں رات کے قیام کو نفلی عبادت کا درجہ دیا ہے، لیکن احادیث مبارکہ میں ماہ رمضان میں رات کے قیام بالقرآن کے لئے جو تشویق و ترغیب ملتی ہے اس سے اس معاملے کی اہمیت کا کسی قدر اندازہ ہوتا ہے. یہ مشاہدے کی بات ہے کہ جو لوگ رمضان المبارک کے دوران دورۂ ترجمہ قرآن کے اس پروگرام میں اول تا آخر شریک رہتے ہیں وہ ایک ماہ میں قرآن کے مطالب سے اس طور گزر جاتے ہیں کہ قرآن کریم کا انقلابی تاثر انہیں اپنی گرفت میں لے لیتا ہے. جس کے نتیجے میں ان کی زندگیوں میں لازماََ تبدیلی پیدا ہوتی ہے اور وہ نہ صرف خود قرآن کے عامل بن جاتے ہیں. بلکہ قرآن کے داعی بن کر چہار دانگ عالم میں اس کی روشنی پھیلانے کا ذریعہ بنتے ہیں.

ذیل میں دورۂ ترجمۃ القرآن کے آغاز سے اب تک اہم پروگراموں کی مختصر روداد پیش کی جارہی ہے تاکہ تحریک دعوت رجوع الی القرآن کی تاریخ کا یہ اہم باب آئندہ قرآن کی خدمت کا جذبہ رکھنے والے رجالِ دین کی رہنمائی کا ذریعہ بن سکے.
 

سلسلہ ہائے دورۂ ترجمۂ قرآن کا افتتاحی پروگرام(۱۹۸۴ء)

۱۹۸۴ء میں رمضان المبارک کا با برکت مہینہ جون کے مہینے میں سایہ فگن ہوا. اس سے پہلے چند سالوں سے محترم ڈاکٹر اسرار احمد کا معمول تھا کہ نماز تراویح میں تلاوت کردہ حصے کے اہم مطالب و مفاہیم پر روشنی ڈالا کرتے تھے. اس طرح یہ پروگرام نصف شب سے پہلے ہی ختم ہو جایا کرتا تھا. لیکن ۱۹۸۴ء میں محترم ڈاکٹر صاحب کے دل میں اچانک یہ خیال پیدا ہو کہ کیوں نہ اس رمضان المبارک میں ہر چار رکعت میں پڑھے جانے والے قرآن حکیم کا رواں ترجمہ اور مختصر تشریح ساتھ ساتھ بیان کی جائے. اس خیال کی وجہ وہ احادیث بنیں جن میں رمضان المبارک کے تزکیۂ نفس کے پروگرام کے دو حصے بتائے گئے ہیں. یعنی ایک دن کا روزہ اور دوسرے رات کا قیام اور اس میں قرأت و استماع قرآن. اگرچہ ان میں سے پہلی شق فرض کے درجے میں ہے اور دوسری بظاہر نفل کے، تاہم قرآن مجید اور احادیث مبارکہ اشارۃََ یہ بات واضح ہے کہ قیام الیل رمضان المبارک کا جزو لاینفک ہے. چنانچہ رمضان المبارک کی پہلی شب چاند کی رویت کا تاخیر سے اعلان ہونے کے باعث دوسری رات سے قرآن اکیڈمی لاہور میں پہلی بار اللہ کی کتاب کو سمجھنے سمجھانے کا یہ انوکھا سلسلہ شروع ہو گیا. اگرچہ ماضی میں اسی غرض سے بعض دینی درس گاہوں میں تراویح کے آخر یا ابتداء میں قرآن حکیم کے چیدہ چیدہ نکات کے بیان کے مبارک سلسلے شروع کیے گئے مگر انہیں بالعموم پذیرائی نہ مل سکی اور بعض مقامات پر اس قسم کی کوششوں کو جلد ہی بند کرنا پڑا، کجا یہ کہ پورے قرآن مجید کے ترجمے و تشریح کو بیان کرنے کی نوبت آتی. شاید اللہ کی مشیت میں اس مبارک کام کے آغازکے لئے محترم ڈاکٹر اسرار احمد کی شخصیت کا انتخاب ہو چکا تھا.

پروگرام کی طوالت اور موسم کی شدت کے پیش نظر ابتداََ خیال یہ تھا کہ یہ پروگرام نہایت کٹھن رہے گا اور اس میں شرکاء کی تعداد بہت کم رہے گی. لیکن فرمان خداوندی 
وَ الَّذِیۡنَ جَاہَدُوۡا فِیۡنَا لَنَہۡدِیَنَّہُمۡ سُبُلَنَا ؕ کے مصداق اللہ تعالیٰ کی نصرت و تائید کا اظہار اس طور سے ہوا کہ قرآن اکیڈمی میں موسم بہار کے جشن کی سی کیفیت پیدا ہو گئی. پروگرام کے آغاز میں شرکاء کے تعداد تقریباََ دو سو تھی جس میں بتدریج اضافہ ہوتا رہا. آخری عشرہ میں تو یہ کیفیت تھی کہ ہر شب تقریباََ سو سے زیادہ کاریں اور اسی قدر موٹرسائیکلیں جامع القرآن، قرآن اکیڈمی کے اطراف میں جمع ہو جاتی تھیں. بعض مرتبہ شرکاء کی تعداد سات سو سے بھی تجاوز کر گئی اور یہ صورت بھی پیش آئی کہ شرکت کے خواہش مند افراد کو جگہ نہ ملنے کے باعث واپس جانا پڑا. شرکاء کی کثیر تعداد اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد پر مشتمل ہوتی تھی جن میں ڈاکٹرز، انجینئرز، پروفیسرز، وکلاء، ممتاز صنعت کار اور تاجر حضرات غرضیکہ ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد شامل تھے. خواتین کی اچھی خاصی تعداد بھی پروگرام میں شریک ہوتی رہی. چونکہ یہ پروگرام تقریباََ رات دو بجے اختتام کو پہنچتا تھا. اور اس کے فوراََ بعد سحری کھانے کا وقت ہوتا تھا. اس لئے بہت سے حضرات گھر پہنچ کر صرف سحری کھا پاتے اور نماز فجر کی ادائیگی کے باعث ان کی پوری رات ہی قیام الیل کے اس پروگرام کی نظر ہو جاتی اور دن میں اپنے معمولات و مشاغل کی ادائیگی کے باعث آرام کے لئے بہت کم وقت ملتا تھا. تاہم اس کے باوجود عام تاثریہ تھا کہ یہ پروگرام اتنا مفید اور پر کشش ہے کہ پوری رات جاگنے کے باوجود کسی مرحلے پر بھی بوریت یا گرانی کا احساس نہیں ہوتا. یقیناََ یہ اللہ تعالیٰ کے خصوصی فضل اور اس کے کلام کی برکت کا مظہر تھا کہ صدر مؤسس مرکزی انجمن خدام القرآن و امیر تنظیم اسلامی ڈاکٹر اسرار احمد کا یہ تجربہ حسن سماع اور حسن شعور و حسن معنی کا امتزاج جمیل ہونے کے باعث دعوت رجوع الی القرآن کی تحریک کے سفر کی قرآن فہمی اور اسلامی انقلاب برپا کرنے کی منزل کی طرف پیش قدمی کے ضمن میں ایک بھرپور قدم ثابت ہوا. یہ پروگرام ۹۰ منٹ کے ۵۵ آڈیو کیسٹس پر ریکارڈ ہوا. دورہ ترجمہ قرآن کے اس پہلے پروگرام کی رپورٹ میثاق کے اگست ۸۴ء کے شمارے میں محترم شیخ جلیل الرحمٰن صاحب کے قلم سے شائع ہوئی تھی. 

۱۹۸۵ء میں ہونے والے دورہء ترجمۂ قرآن کی تفصیلات

گزشتہ سال کی افادیت اور لوگوں کے ذوق و شوق کو مد نظر رکھتے ہوئے اس سال بھی قرآن اکیڈمی لاہور میں رمضان المبارک کے دوران نماز تراویح کے ساتھ محترم ڈاکٹر اسرار احمد نے قرآن مجید کا ترجمہ و تشریح بیان کرنے کا اہتمام کیا. مئی اور جون کے شدید گرم موسم کے باوجود قرآن مجید سے محبت و شغف اور وابستگی رکھنے والے حضرات نے رمضان کے دوران دن میں روزہ کی مشقت برداشت کی اور راتیں اس کیفیت میں گزاریں کہ یا تو تراویح میں قرآن مجید کی سماعت ہو رہی ہے یا پھر توجہ و انہماک اور ذوق شوق کے ساتھ قرآن کے علوم و معارف اور احکامات کو ذہن و قلب میں اتارا جا رہا ہے. یہ پروگرام بھی عموماََ سوا دو بجے ختم ہوتا جس کے ساتھ ہی سحری کا وقت شروع ہو جاتا. اس پروگرام کے دوران کئی آزمائیشیں بھی آئیں، مثلاََ پہلے عشرہ کے دوران امیر تنظیم اسلامی کو مسلسل حرارت رہی مگر آپ نے دن بھر دفتری و انتظامی امور کی مشغولیت کے باوجود اللہ کی توفیق سے رات کا پروگرام جاری رکھا. اسی طرح دوسرے عشرے میں نماز تراویح میں قرآن سنانے والے جناب حافظ رفیق صاحب کے والد صاحب کا انتقال ہو گیا، جس کی وجہ سے وہ یہ ذمہ داری پوری نہ کر سکے. ۱۴؍رمضان سے نماز تراویح میں قرآن سنانے کی ذمہ داری حافظ عاکف سعید نے سنبھالی لیکن اگلے روز افطار سے آدھ گھنٹہ قبل عاکف صاحب کے صاحبزادے حسین عاکف جن کی عمر بمشکل دو برس تھی، کا ناگہانی طور پر بجلی کا کرنٹ لگنے سے انتقال ہو گیا. اس موقع پر عاکف سعید صاحب نے اللہ کی تائید و توفیق سے بے انتہا صبر و استقامت سے کام لیا اور آخر تک اس ذمہ داری کو نبھایا. دورۂ ترجمۂ قرآن کا یہ پروگرام ۶۰ منٹ کی ۸۳ آڈیو کیسٹس پر ریکارڈ ہوا. 

۱۹۸۶ء

اس سال محترم ڈاکٹر اسرار احمد نے کراچی کے رفقاء کےاصرار پر ناظم آباد بلاک نمبر ۵ پاپوش نگر کراچی کی وسیع و عریض جامع مسجد میں دورۂ ترجمۂ قرآن کی سعادت حاصل کی. تراویح میں قرآن حکیمحافط محمد رفیق نے سنایا. ابتدائی راتوں میں شرکاء کی تعداد لگ بھگ دو سو دافراد رہی. پہلے عشرے ہی میں یہ تعداد تین سو تک جا پہنچی جبکہ جمعہ اور ہفتہ کی راتوں میں یہ تعداد سوا چار سو تک پہنچ جاتی تھی.آخری عشرے میں شرکاء کی تعداد پانچ سو سے لے کر چھ سو سے بھی متجاوز رہی. پو رے پروگرام میں خواتین کی شرکت بھی اوسطاً پچاس رہی. ۲۶؍ رمضان المبارک کی شب یہ پروگرام اختتام کو پہنچا. یہ پروگرام بھی پورے رمضان سحری کے آغاز تک جاری رہتا تھا لیکن تما م شرکاء کا شدید اصرار تھا کہ آئندہ سال بھی یہ پروگرام کراچی میں رکھا جائے. اس دورۂ ترجمۂ قرآن کے برکات و اثرات کا ایک مظہر یہ بھی سامنے آیا کہ ۵۴ بالکل نئے حضرات نے امیر تنظیم اسلامی ڈاکٹر اسرار احمد کے ہاتھ پر بیعت سمع و طاعت کر کے اقامت دین کی جدوجہد میں شمولیت اختیار کی.
اس سال یہ سلسلۂ خیر مزید آگے بڑھا اور اپنی نوعیت کا یہ منفرد دورۂ ترجمۂ قرآن کراچی کے علاوہ لاہور میں بھی دو مقامات پر منعقد ہوا. ایک پروگرام قرآن اکیڈمی لاہور میں ہوا جہاں پروفیسر احمد یار (مرحوم) سابق صدر شعبہ اسلامیات پنجاب یونیورسٹی نے اس ذمہ داری کو نبھایا. شرکاء کی تعداد اوسطاً ڈیرھ سو رہی. صلوۃ التراویح میں قرآن سنانے کی ذمہ داری حافظ عاکف سعید کے سپرد تھی. دوسرا پروگرام مرکزی دفتر تنظیم اسلامی گڑھی شاھو میں رکھا گیا تھا. یہاں قرآن حکیم کا ترجمہ اور مختصر تشریح بیان کرنے کا فریضہ ڈاکٹر عبدالخالق نے انجام دیا. صلوٰۃ التراویح حافظ محمد اشرف نے پڑھائی. مستقل طور پر شریک ہونے والوں کی تعداد چالیس اور پچاس کے درمیان رہی. 

۱۹۸۷ء

اس سال رمضان المبارک میں محترم ڈاکٹر اسرار احمد اپنی صحت کی خرابی اور باہر دعوتی دوروں کے باعث یہ سعادت خود تو حاصل نہ کر سکے تاہم ان کا لگایا ہوا یہ شجر برگ و بار لا چکا تھا. چنانچہ اس بار لاہور میں تین مقامات پر اس نہج کے قرآن مجید کے دور کا اہتمام ہوا. قرآن اکیڈمی لاہور میں حافظ محمد رفیق نے ترجمۂ قرآن کرنے کی ذمہ داری نبھائی. 

۱۹۸۸ء

اس سال پھر محترم ڈاکٹر اسرار احمد مدظلہ نےقرآن اکیڈمی لاہور میں گزشتہ سالوں کے مقابلے میں زیادہ بھرپور انداز سے نماز تراویح کے ساتھ ترجمۂ قرآن مع مختصر تشریح بیان کرنے کا اہتمام فرمایا. مردوخواتین شرکاء کی تعداد بھی پہلے کے مقابلے میں بہت زیادہ رہی. جبکہ ٹیلیفون ریلےسسٹم کے ذریعے لاہور میں ۶۴ مقامات پر یہ ترجمہ قرآن سناگیا. بعض مقامی اخبارات میں اس پروگرام کی افادیت کے اعتراف میں تعریفی کالم اور تاثرات بھی شائع ہوئے جن میں ’’ایک سچا عاشق قرآن‘‘ کے عنوان مجیب الرحمٰن شامی کا کالم جلسۂ عام (روزنامہ نوائے وقت) اور تنویر قیصر شاہد کے تاثرات (روزنامہ امروز) قابل ذکر ہیں. 

۱۹۸۹ء

اس سال امیر تنظیم اسلامی ڈاکٹر اسرار احمد نے ابو ظبی کے احباب کے شدید تقاضے اور اصرار پر ابو ظبی کے پاکستانی سنٹر کی خوبصورت جامع مسجد میں ترجمۂ قرآن بیان کیا. اس رات بھر کے پروگرام میں پاکستان اور بھارت کے مسلمانوں کی ایک اچھی خاصی تعداد دلچسپی سے شریک ہوئی. 

جامع القرآن، قرآن اکیڈمی میں اس سال بھی پچھلے چند برسوں کی طرح ماہ رمضان المبارک میں دورۂ ترجمۂ قرآن کی روایت پورے اہتمام سے نبھائی گئی. جسے پروفیسر حافظ احمد یار صاحب نے کبر سنی اور علالت کے باوجود نہایت خوبی سے نبھایا. لاہور میں دو اور مقامات پر یہ پروگرام منعقد ہوئے. مرکز تنظیم اسلامی گڑھی شاہو میں محترم ڈاکٹر صاحب کے دورۂ قرآن کے ویڈیو کیسٹس کے ذریعے استفادہ کیا گیا. جبکہ نواں کوٹ ملتان روڈ کی ایک مسجد میں محترم رحمت اللہ بٹر صاحب نے دورۂ ترجمہ قرآن کی کی سعادت حاصل کی. یہاں نمازیوں کی سہولت کی غرض سے پہلے نماز تراویح ادا کی جاتی اور آخر میں قرآن کے پڑھے گئے حصے کا ترجمہ بیان ہوتا. 

دورۂ ترجمۂ قرآن کے جواز کا فتویٰ

ناظم آباد کراچی بلاک نمبر ۵ کی جامع مسجد میں بھی یہ محفل سجی، جہاں حافظ محمد رفیق نے اس ذمہ داری کو نبھایا. یہاں پہلے عشرے کے دوران بعض لوگ دورۂ ترجمۂ قرآن کے خلاف جامعہ اسلامیہ بنوری ٹاؤن سے ایک فتویٰ لے کر آئے جس کی رُو سے قرآن فہمی کی اس کوشش کو خلاف شرع اور بدعت قرار دیا گیا تھا. تاہم انجمن خدام القرآن کی طرف سے لاہور کی چوٹی کی دو درسگاہوں یعنی جامع اشرفیہ، جامعہ نعیمیہ اور کراچی میں مفتی محمد شفیع کے قائم کردہ ’’دارالعلوم‘‘ میں ایک استفتاء مرتب کر کے بھجوایا گیا. تاکہ صورت مسئلہ میں رہنمائی حاصل ہو سکے.الحمد للہ مذکورہ بالا تینوں دارالعلوموں کے بلند پایہ مفتی حضرات نے نہ صرف یہ کہ دورہ ترجمۂ قرآن کے جواز کا فتویٰ دیا بلکہ بعض نے کچھ شرائط کے ساتھ اسے بہتر اور مستحسن بھی قرار دیا. 

۱۹۹۰ء

دورۂ ترجمۂ قرآن کی مستحسن روایت ساتویں سال میں بھی بلا کسی تعطل و انقطاع کے جاری رہی. قرآن اکیڈمی لاہور میں خود امیر تنظیم اسلامی نے اس ذمہ داری کو اپنے ذمہ لیا. یہ پروگرام بھی نماز عشاء کے ساتھ شروع ہوتا اور سحری ہی کی خبر لاتا لیکن اس مشقت کے باوجود مرد و خواتین خصوصاً نوجوانوں کا شغف دیدنی تھا. جو ظاہر بات ہے کہ شدید طلب اور روحانی پیاس کے بغیر ممکن نہیں. 

۱۹۹۱ء

محترم ڈاکٹر اسرار احمد نے اس بار قرآن اکیڈمی کراچی کی زیر تعمیر عمارت میں دورۂ ترجمۂ قرآن سنانے کا فیصلہ کیا. دوران پروگرام یہ عمارت شہر سے ایک طویل مسافت اور ساحل سمندر سے ایک فرلانگ کے فاصلے پر درخشاں سوسائٹی کلفٹن میں واقع ہونے کے باوجود مرجع خلائق بنی رہی. شرکاء کی اوسطاً تعداد اڑھائی سے تین صد رہی. آخری عشرے میں یہ تعداد بہت ذیادہ ہو گئی تھی.

قرآن اکیڈمی لاہور میں محترم ڈاکٹر صاحب کے خلف الرشید حافظ عاکف سعید نے یہ ذمہ داری بڑی خوش اسلوبی سے ادا کی. حافظ محمد رفیق صاحب نے علامہ اقبال ٹاؤن لاہور کے رضا بلاک کی جامع مسجد میں دورۂ ترجمۂ قرآن کروایا، جہاں نمازیوں کی سہولت کے پیش نظر نماز تراویح کی ادائیگی کے بعد پڑھے گئے پارے کا ترجمہ بیان کیا جاتا تھا. اس کے علاوہ مرکزی دفتر تنظیم اسلامی گڑھی شاہو اور قرآن سکول وسن پورہ سمیت پانچ مقامات پر امیر محترم کے ویڈیو کیسٹس کے ذریعے قرآن حکیم کے ترجمے سے استفادہ کیا گیا. 

۱۹۹۲ء

امیر تنظیم اسلامی نے اس سال آفیسرز کالونی ملتان کی زیر تعمیر قرآن اکیڈمی میں اس مبارک پروگرام کےانعقاد کا فیصلہ کیا. یہ پروگرام بھی سابقہ تمام پروگراموں کی طرح بھرپور رہا. پروگرام کا آغاز نو بجے شب ہوتا تھا اور قریباً تین بجے بلکہ بسا اوقات ساڑھے تین بجے صبح اختتام پذیر ہوتا تھا. دو صد سے زائد افراد روزانہ اس پروگرام میں شریک ہوئے. 

قرآن اکیڈمی لاہور سمیت جہاں حافظ عاکف سعید صاحب نے سعادت حاصل کی، چار مقامات پر لاہور میں اور چار مقامات پر کراچی میں دورۂ ترجمۂ قرآن کے پروگراموں کا انعقاد عمل میں لایا گیا. بہت سے مقامات پر ویڈیو کیسٹس کی مدد سے جبکہ بعض جگہوں پر تنظیم کے رفقاء نے خود ہمت کر کے ’’رجوع الی القرآن‘‘ کی اس تحریک میں حصہ ڈالنے کے لئے کئی پروگرام منعقد کئے. 

۱۹۹۳ء

۱۹۹۳ء کے رمضان المبارک میں امیر تنظیم اسلامی کے دورۂ امریکہ کے باعث قرآن اکیڈمی لاہور میں مسلسل تیسری بار حافظ عاکف سعید نے اپنے مؤثر اور شگفتہ انداز میں دورۂ ترجمۂ قرآن کروایا. لاہور میں اس کے علاوہ مزید پانچ مقامات پر بھی یہ پروگرام منعقد ہوئے. جن میں دو مقامات سے ایک جگہ فتح محمد قریشی صاحب اور دوسری جگہ دوسری جگہ چوہدری رحمت اللہ بٹر نے یہ سعادت حاصل کی جبکہ تین دیگر مقامات پر ویڈیو کیسٹ کے ذریعے محترم ڈاکٹر صاحب کے دورۂ ترجمۂ قرآن سے استفادہ کیا گیا.مزید برآں فیروزوالا(مضافات لاہور) میں نعیم اختر عدنان صاحب ، فیصل آباد میں ڈاکٹر عبدالسمیع صاحب، ملتان میں مختار حسین فاروقی صاحب اور کراچی میں نوید احمد صاحب نے دورۂ ترجمۂ قرآن کی ذمہ داری نبھائی. 

۱۹۹۴ء

قرآن اکیڈمی لاہور میں اس سال امیر تنظیم اسلامی نے ترجمہ قرآن بیان کیا. شرکاء کی تعداد سابقہ تمام پروگراموں سے زیادہ اور بھرپور تھی. پروگرام کا دورانیہ کم و بیش چھ گھنٹے تھا. نماز عشاء ساڑھے آٹھ بجے ادا کی جاتی اور فارغ ہوتے بالعموم اڑھائی بج جاتے. اس سال ملک کے دوسرے شہروں میں بھی دورۂ ترجمہ قرآن کے پروگرام منعقد ہوئے. 

لاہور میں دیگر اہم پروگرام: 
مسجد و مکتب، مدینہ روڈ، والٹن لاہور میں تنظیم اسلامی کے رفیق محترم فتح محمد قریشی صاحب نے دورۂ ترجمۂ قرآن کی تکمیل کی. یہ پروگرام روزانہ رات آٹھ بجے سے بارہ بجے تک جاری رہتا تھا. حاضرین کی اوسطاً تعداد تیس، پینتیس کے لگ بھگ تھی. جبکہ چند خواتین نے بھی باقاعدگی سے اس پروگرام میں شرکت کی.

دارالقرآن وسن پورہ لاہور میں محترم ڈاکٹر اسرار احمد کی ویڈیو کیسٹس کے ذریعے سے دورۂ ترجمہ قرآن کا پروگرام مکمل کیا گیا. اسی طرح جامع مسجد گنگ محل میں حافظ محمد اقبال نے روزانہ تراویح کے بعد آدھ گھنٹہ تلاوت کردہ حصہ کے مطالب کا خلاصہ بیان کیا. 

کراچی: 
اس سال قرآن اکیڈمی کراچی میں انجینئر نوید احمد نے اس پروگرام کو احسن طریق پر انجام دیا. روزانہ اوسطاً ۱۰۰ افراد اس پروگرام میں شریک رہےجبکہ شب جمعہ میں یہ تعداد ۱۵۰ تک پہنچ جاتی تھی. اس کے علاوہ پچیس تیس خواتین نے بھی پروگرام میں شرکت کی. بعض اوقات یہ تعداد ۷۰ سے ۸۰ تک پہنچ جاتی تھی. 

دفتر تنظیم اسلامی کراچی شرقی نمبر ۲ میں جناب اعجاز لطیف نے اس پروگرام کی تکمیل کی. چھوٹا گیٹ، ائیر پورٹ کراچی میں ایک رفیقہ تنظیم نے خواتین کے لئے دورۂ ترجمۂ قرآن کا پروگرام منعقد کیا جس میں ۵۰ تا ۶۰ خواتین شریک ہوئیں. محمود آباد میں جناب جاوید عبداللہ نے دورۂ ترجمۂ قرآن کی تکمیل کا فریضہ سرانجام دیا. 

ان پروگراموں کے علاوہ کراچی میں متعدد مقامات پر دورۂ ترجمۂ قرآن کی آڈیو اور ویڈیو ریکارڈنگ کے ذریعے استفادہ کیا گیا. 

ملتان: 
قرآن اکیڈمی ملتان میں انجینئر مختار حسین فاروقی صاحب نے دورۂ ترجمۂ قرآن کی تکمیل کی. شرکاء کی تعداد ایک سو کے لگ بھگ ہوتی تھی. تقریباً ۲۵ خواتین بھی اس پروگرام میں شریک رہیں. فیصل آباد: گزشتہ سالوں کی طرح اس سال بھی فیصل آباد میں رمضان المبارک کے دوران نماز تراویح کے ساتھ دورۂ ترجمۂ قرآن انجمن خدام القرآن کے دفتر میں منعقد کیاگیا. مدرس و مترجم کے فرئض ڈاکٹر عبدالسمیع صاحب نے انجام دیے. 

علاوہ ازیں جناب محمد رشید عمر صاحب نے جامع مسجد محمدی اہلحدیث پیپلز کالونی میں نماز تراویح کے بعد اس روز پڑھے جانے والے قرآن مجید کی منتخب آیات کا ترجمہ آدھ گھنٹے میں بیان کرنے کی سعادت حاصل کی. 

پشاور: 
اس سال پشاور میں بھی رفقائے تنظیم نے دورۂ ترجمۂ قرآن کا پروگرام منعقد کیا. ترجمہ قرآن کرنے کی سعادت خورشید انجم صاحب نے حاصل کی. اس پروگرام میں قرآن مجید کا جو منتخب حصہ تراویح میں پڑھا جانا ہوتا، فرض نماز کے بعد اس کے مضامین کا خلاصہ پیش کیا جاتا تھا. جس میں آدھ تا پون گھنٹہ صرف ہوتا تھا. 

راولپنڈی؍اسلام آباد : 
راولپنڈی؍اسلام آباد میں بذریعہ ویڈیو کیسٹ دورۂ ترجمۂ القرآن کی محافل منعقد ہوتی تھیں. جس کی صورت یہ تھی کہ مقامی مساجد میں نماز عشاء اور تراویح پڑھ کر بعد میں مندرجہ ذیل مقامات پر استفادہ کیا جاتا.

۱. ڈھوک گنگال، بر مکان محبوب ربانی مغل
۲. بمقام شکریال، برمکان شمس الحق اعوان
۳. مسلم ٹاؤن ، برمکان شمیم اختر
۴. برمکان غلام مرتضیٰ اعوان ۲؍۶ .جی اسلام آباد 

اس کے علاوہ فیصل مسجد میں خالد محمود عباسی اور چند رفقائے تنظیم نے اعتکاف کیا. اس دوران خالد محمود عباسی نے دورۂ ترجمۂ قرآن کی سعادت حاصل کی. 

۱۹۹۵ء

امیر محترم نے گھٹنوں کی شدیدتکلیف کے باوجود امریکہ کے رفقائے تنظیم کے اصرار پر نیو جرسی کی مسجد الرحمٰن میں بزبان انگریزی دورۂ ترجمۂ قرآن کا آغاز کیا. لیکن اس پروگرام کے لئے مسلسل چھ چھ گھنٹے ایک ہی انداز میں کرسی پر بیٹھے رہنے کا نتیجہ ٹانگوں پر سوجن اور ورم کی صورت میں ظاہر ہوا اور یہ پروگرام چار روزبعد ہی موقوف کرنا پڑا. تاہم شرکاء کے ذہن و نقش پر اس چار روزہ پروگرام کے بھی دیر پا اثرات قائم ہوئے.

٭ قرآن اکیڈمی لاہور میں جناب مختار حسین فاروقی نے دورۂ ترجمۂ قرآن کی سعادت حاصل کی.
٭ ڈاکٹر عبدالخالق صاحب نے مرکزی دفتر تنظیم اسلامی میں جناب فتح محمد قریشی نے والٹن مسجد میں اور 
چودہری رحمت اللہ بٹر نے ڈھولن وال میں دورۂ ترجمۂ قرآن کروایا.
٭ مزید برآں لاہور میں دو مقامات پر بذریعہ ویڈیو کیسٹ استفادہ کیا گیا.
٭ قرآن اکیڈمی ملتان میں ڈاکٹر طاہر خان خاکوانی نے یہ ذمہ داری نبھائی.
٭ جامع مسجد گوجراں،گجرات میں مولانا عبدالرؤف اور جناب شاہد اسلم نے دورۂ ترجمۂ قرآن مکمل کیا.
٭ دفتر تنظیم اسلامی فیصل آباد میں ڈاکٹر عبدالسمیع نے مترجم کے فرائض سرانجام دیئے.
٭ راولپنڈی؍اسلام آباد میں آٹھ مقامات پر بذریعہ ویڈیو کیسٹ اس پروگرام کا انعقاد ہوا. جبکہ دو مقامات پر جناب محبوب ربانی مغل جناب شفاء اللہ خان مترجم تھے.
٭ کراچی میں نو مقامات پر ویڈیو کیسٹ کے ذریعے اور پانچ مقامات پر انجینئر نوید احمد، سید یونس واجد صاحب، اعجاز لطیف صاحب، عبدالمقتدر صاحب، اور شمس العارفین نے مترجم کے فرائض ادا کئے. کراچی میں دو حلقے خواتین کے بھی قائم ہوئے جہاں خواتین مترجمات ہی نے دورۂ ترجمۂ قرآن کی سعادت حاصل کی.
٭ حلقہ سرحد و بلوچستان میں بھی متعدد مقامات پر دورۂ ترجمۂ قرآن کے حلقے قائم رہے. 

۱۹۹۶ء

٭ امیر تنظیم محترم ڈاکٹر اسرار احمد نے گزشتہ سال انگریزی دورۂ ترجمۂ قرآن کی تکمیل نہ ہونے کے باعث اس سال مسلم سینٹر آف نیو یارک امریکہ میں بزبان انگریزی دورۂ ترجمۂ قرآن کی سعادت حاصل کی اور پہلے سے طے شدہ پروگرام کے مطابق ۱۵ پاروں کی آڈیو؍ ویڈیو ریکارڈنگ مکمل ہوگئی. یہاں نماز تراویح میں قرآن سنانے کی سعادت جناب حافظ عاکف سعید کے حصے میں آئی.
٭ قرآن اکیڈمی لاہور میں ڈاکٹر عبدالسمیع نے دورۂ ترجمۂ قرآن مکمل کیا، موصوف اس ذمہ داری کو نبھانے کے لئے روزانہ فیصل آباد سے تشریف لاتے تھے. 
٭ اس کے علاوہ ملک بھر میں دورۂ ترجمۂ قرآن کے بیسیوں حلقے قائم ہوئے، جہاں ہزاروں طالبان قرآن نے رمضان المبارک کے تزکیہ نفس کے دو گونہ پروگرام میں روزہ کے ساتھ ساتھ قیام الیل کی سعادت حاصل کی. 

۱۹۹۷ء

اس سال پاکستان کے طول و عرض میں دورۂ ترجمۂ قرآن کے جو اہم پروگرام ہوئے ان کی تفصیل حسب ذیل ہے. پنجاب شرقی: 

٭ پنجاب شرقی لاہور ڈویژن پر مشتمل حلقہ پنجاب شرقی میں قرآن اکیڈمی ماڈل ٹاؤن، لاہور کو دورۂ ترجمۂ قرآن کے پروگراموں میں مرکزی حیثیت حاصل ہے. یہاں ڈاکٹر عارف رشید صاحب نے یہ ذمہ داری نبھائی.
٭ مسجد و مکتب خدام القرآن والٹن میں جناب فتح محمد قریشی مدرس تھے.
٭ جامع مسجد لاریکس کالونی(کینال بنک ایکسٹینشن) میں جناب محمد مبشر نے ’’تفہیم القرآن‘‘ کی مدد سے دورۂ ترجمۂ قرآن مکمل کیا. 

٭ چھ مقامات پر امیر محترم کی ویڈیو ریکارڈنگ کے ذریعہ استفادہ کیا گیا. 

پنجاب شمالی: 

٭ عظمت ممتاز ثاقب کے مکان واقع ایف. ۱۰ اسلام آباد میں جناب شمس الحق اعوان نے مدرس کے فرائض سرانجام دیئے.
٭ مزید برآں راولپنڈی؍اسلام آباد میں سات مختلف مقامات پر بذریعہ ویڈیوکیسٹ دورۂ ترجمۂ قرآن کے پروگرام منعقد ہوئے. 

پنجاب جنوبی: 

قرآن اکیڈمی ملتان میں جناب مختار حسین فاروقی اور نشتر میڈیکل کالج کی مسجد میں ڈاکٹر محمد طاہر خاکوانی نے دورۂ ترجمۂ قرآن کی ذمہ داری نبھائی. 

پنجاب غربی: 

٭ حمید پیلس، فیصل آباد میں ڈاکٹر عبدالسمیع مدرس تھے.
٭ دفتر حلقہ، ریلوے روڈ، فیصل آباد میں جناب شاہد مجید نے ترجمۂ قرآن بیان کیا.
٭ مرکز تنظیم اسلامی سرگودھا میں جناب رشید عمر نے دورۂ ترجمۂ قرآن کی سعادت حاصل کی.
٭ چک ۱۲۷ جنوبی میں محمد اقبال نے یہ ذمہ داری نبھائی.
٭ ٹوبہ ٹیک سنگھ میں چوہدری رحمت اللہ بٹر صاحب نے پنجابی زبان میں دورۂ ترجمۂ قرآن مکمل کیا.
٭ سانگلہ ہل میں بذریعہ ویڈیو کیسٹ یہ پروگرام منعقد ہوا. 

حلقہ آزاد کشمیر: 

بیروٹ میں جناب خالد محمود عباسی نے مترجم کے فرائض سرانجام دئے. 
حلقہ سرحد: 
پشاور میں بذریعہ ویڈیو کیسٹ جناب خدا بخش کے مکان پر یہ پروگرام منعقد کیا گیا. 


حلقہ کراچی: 
٭ تنظیم اسلامی ضلع وسطی نمبر ۱
۱. بر مکان احتشام الحق صدیقی، نیو کراچی. مدرس عبدلمقتدر
۲.بر مکان جناب نجم الحسن، نارتھ ناظم آباد. بذریعہ ویڈیو کیسٹ
٭ تنظیم اسلامی ضلع وسطی نمبر ۲
۱. بر مکان جناب جلال الدین اکبر، گلشن اقبال. مدرس جلال الدین اکبر
۲.بر مکان جناب نوید احمد، اسحاق آباد. بذریعہ ویڈیو کیسٹ
۳. بر مکان جناب محمد طارق، عزیز آباد. بذریعہ ویڈیو کیسٹ
٭ تنظیم اسلامی ضلع شرقی نمبر۱
۱. دفتر تنظیم اسلامی. مدرس عبدالرزاق
٭ تنظیم اسلامی ضلع شرقی نمبر ۲
۱.دفتر تنظیم اسلامی. مدرس اعجاز لطیف
۲. بر مکان جناب اعجاز لطیف. (صبح دس تا ڈیڑھ بجے). مدرسہ بیگم اعجاز لطیف
۳. بر مکان جناب بشیر احمد سلیمی، ملیر کینٹ. بذریعہ ویڈیو کیسٹ
۴. بر مکان جناب محمد سلیم، ماڈل کالونی. بذریعہ ویڈیو کیسٹ
٭ تنظیم اسلامی ضلع شرقی نمبر ۳
۱. مسجد طیبہ، زمان ٹاؤن، کورنگی نمبر ۴. مدرس سید یونس واجد
۲. بر مکان جناب ابوذر ہاشمی، لانڈھی نمبر۱. یہاں تین رفقاء نے ذمہ داری نبھائی.
٭ تنظیم اسلامی ضلع جنوبی
۱. قرآن اکیڈمی، ڈیفنس. مدرس انجینئر نوید احمد 

۱۹۹۸ء

امیر تنظیم اسلامی ڈاکٹر اسرار احمد صاحب نے اس سال قرآن اکیڈمی کراچی میں دورۂ ترجمۂ قرآن مکمل کیا. اس پروگرام کی خاص بات یہ تھی کہ اس مرتبہ ممبئی(بھارت) کے ادارے اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن کی خواہش پر بذریعہ سیٹلائٹ نشر کئے جانے کی غرض سے مخصوص ڈیجیٹل ریکارڈنگ کا اہتمام یہ پروگرام ساڑھے آٹھ بجے شب شروع ہوتا اور تقریباً اڑھائی بجے تک جاری رہتا. شرکاء کی تعداد اوسطاً ساڑھے تین سو رہی.جو ہفتے کی آخری شب پانچ سو سے بھی تجاوز کر جاتی. اس پروگرام کے اختتام پر تقریباً ۱۵۰ افراد نے تنظیم اسلامی اور انجمن خدام القرآن میں شمولیت اختیار کی.

٭ قرآن اکیڈمی لاہور میں جناب خالد محمود عباسی نے ترجمۂ قرآن بیان کیا.
٭ اس کے علاوہ لاہور میں چار مختلف مقامات پر جناب عبدالرزاق قمر، جناب اقبال حسین، حافظ محمد اشرف اور حافظ علاؤالدین نے یہ سعادت حاصل کی جبکہ گیارہ مقامات پر بذریعہ ویڈیو کیسٹ یہ پروگرام منعقد کیا گیا.
٭ کراچی اور لاہور کے علاوہ ملک کے طول و عرض میں بھی حسب معمول بیسیوں مقامات پر یہ پروگرام منعقد ہوئے. 

امریکہ میں دورۂ ترجمۂ قرآن: 
اس سال مسلم سنٹر آف نیو یارک میں دوران نماز تراویح جناب حافظ عاکف سعید نے دورۂ ترجمۂ قرآن کی سعادت حاصل کی. امریکہ میں یہ پہلا موقع تھا، جب یہاں نیکیوں کے موسم بہار میں قرانی علوم و معارف کے انوار کی بارش ہوئی. یہ دورۂ ترجمۂ قرآن اردو زبان میں مکمل کیا گیا. اس سے پہلے اسی سنٹر میں امیر تنظیم اسلامی نے بزبان انگریزی پندرہ پارے ریکارڈ کروائے تھے. یہ تعداد امریکہ کی مصروف زندگی کے باوجود اردو جاننے والے خواتین و حضرات کی اچھی خاصی تعداد اس پروگرام میں باقاعدگی سے شریک ہوتی رہی. روزانہ اوسط حاضری ساٹھ ستر افراد سے زیادہ رہتی، جبکہ جمعہ، ہفتہ اور اتوار کے روز یہ تعداد ۱۵۰ سے ۲۰۰ افراد تک پہنچ جاتی. جناب حافظ اسد اعوان اور حافظ ڈاکٹر فرید شاہ نے نماز تراویح میں قرآن سنایا. یہ پروگرام نیو یارک کے مسلم حضرات کو قرآن کی روحانی کیفیت سے روشناس کرانے کی طرف ایک اہم قدم تھا. 

۱۹۹۹ء

وہ پودا جسے امیر تنظیم اسلامی نے ۱۹۸۴ء میں لگایا تھا اس سال اپنے جوبن پر نظر آتا ہے. یہ پودا اب نہ صرف ایک تناور درخت بن چکا ہے، بلکہ تحریک دعوت رجوع الی القرآن کے زیر اثر شروع ہونے والا یہ پروگرام خود ایک تحریک کی صورت اختیار کر گیا ہے. اس سال پاکستان میں مجموعی طور پر اٹھائیس مقامات پر دورۂ ترجمۂ قرآن کے پروگرام منعقد ہوئے. مزید برآں بیان القرآن (خلاصۂ مباحث قرآن) کے پروگرام گیارہ مقامات پر اور آڈیو؍ ویڈیو کیسٹ کے ذریعے ترجمہ قرآن کے مکمل و مختصر پروگرام ۳۵ مقامات پر ہوئے.

اس بار قرآن اکیڈمی لاہور میں امیر تنظیم اسلامی ڈاکٹر اسرار احمد صاحب نے دورۂ ترجمۂ قرآن کی سعادت حاصل کرنے کا فیصلہ کیا. البتہ اس بار ڈاکٹر صاحب کی صحت کے پیش نظر اس پروگرام میں
تھوڑی سی تبدیلی کی گئی تھی.اس پروگرام سے پہلے معمول یہ تھا کہ ترجمۂ قرآن عشاء کہ نماز سے شروع ہو کر پانچ پانچ، چھ چھ گھنٹے میں مکمل ہوتا تھا. لیکن اس مرتبہ قرآن کے لفظ بہ لفظ ترجمہ و تشریح کی بجائے صرف رکوع بہ رکوع مباحث و مضامین کا خلاصہ بیان کیا گیا. اس فیصلے کہ وجہ یہ بھی تھی کہ اس صورت میں ’’خلاصہ مباحث قرآن‘‘کی ایک ایسی ریکارڈنگ میسر ہو گئی جو آئندہ سالوں میں رمضان المبارک کے با برکت مہینے میں بعض مقامات پر کم وقت میں مطالب قرآن کے بیان کا ذریعہ بن سکتی ہے.اس طرح اس پروگرام کا دائرہ افادیت وسیع تر ہو گیا کیونکہ اب زیادہ سے زیادہ لوگ رمضان کے مہینےمیں بذریعہ ویڈیو کیسٹ قرآن کے مباحث سے استفادہ کرنے کے لئے اس پروگرام میں شرکت کر سکیں گے.

اس سال خلاصہ مباحث قرآن کے پروگرام میں محترم ڈاکٹر صاحب نماز عشاء کے بعد نماز تراویح کی پہلی آٹھ رکعتوں میں پڑھے جانے والے قرآن کے مضامین کا خلاصہ ایک گھنٹے میں بیان فرماتے،پھر آٹھ رکعتیں پڑھی جاتیں.اس کے بعد اگلی بارہ رکعت میں پڑھے جانے والےقرآن کا خلاصہ بھی ایک گھنٹے میں بیان کیا جاتا . اس کے بعد بیس منٹ کا وقفہ ہوتا جس میں مرکزی انجمن خدام القرآن کی طرف سے شرکاء کو چائے پیش کی جاتی. وقفے کے بعد بارہ رکعت تراویح اور صلوٰۃالوتر اداکی جاتی جبکہ پروگرام کے اختتام پر نصف گھنٹہ سوال و جواب کی نشست کے لئے مختص ہوتا. یوں یہ پروگرام ساڑھے بارہ بجے اختتام پذیر ہوجاتا.

اس پروگرام کی ایک غیر معمولی شرکاء کی حاضری تھی، دھند اور دسمبر، جنوری کی شدید سردی کے باوجود لاہور کے دور دراز علاقوں اور قریبی شہروں سے بے شمار لوگ اپنے اہل خانہ کے ہمراہ روزانہ پروگرام میں شرکت کرتے. چنانچہ قرآن اکیڈمی کی مسجد میں تل دھرنے کو جگہ نہ ہوتی. مسجد کے علاوہ خواتین اور بچوں کے لئے الگ سے دو ہال بھی کھچا کھچ بھرے ہوتے. سب سے اہم بات یہ ہے کہ پروگرام کے اختتام پر شرکاء کی ایک قابل ذکر تعداد نے تنظیم اسلامی میں شمولیت اختیار کر کے اقامت دین کی جدوجہد میں محترم ڈاکٹر صاحب کا باقاعدہ ساتھی بننے کا فیصلہ کیا. 

روزنامہ پاکستان لاہور نے ۱۴؍جنوری ۹۹ء کی خصوصی اشاعت میں اس پروگرام پر ایک بھرپور فیچرشائع کیا، جس میں پورے دو رنگین صفحات پر اس پروگرام کا بھرپور طریقے سے احاطہ کیا گیا تھا.

موسم کی خرابی کے باوجود لوگوں کی اتنی بڑی تعداد میں شرکت و دلچسپی، آخر میں لوگوں کی تنظیم میں شمولیت سے ایسا محسوس ہوتا تھا کہ مملکت خداد اد پاکستان میں اسلامی انقلاب کی منزل اب زیادہ دور نہیں.

اس مرکزی پروگرام کے علاوہ اس سال مندرجہ ذیل مقامات پر دورۂ ترجمۂ قرآن کے پروگرام منعقد ہوئے.

حلقہ پنجاب شرقی: 
٭ لاہور میں بارہ مقامات پر بذریعہ ویڈیو دورۂ ترجمۂ قرآن کے پروگرام منعقد ہوئے.
٭ علاوہ ازیں مندرجہ ذیل مقامات پر جن مدرسین نے دورۂ ترجمۂ قرآن کی تکمیل کی، ان کے نام یہ ہیں:

(۱) مسجد خدام القرآن والٹن لاہور میں جناب فتح محمد قریشی مترجم تھے.
(۲) دارالقرآن وسن پورہ لاہور میں جناب عبدالرزاق قمر نے یہ سعادت حاصل کی.
(۳) مسجد نور، گلستان کالونی، مصطفیٰ آباد میں اقبال حسین نے دورۂ ترجمۂ قرآن کرایا.
(۴) تاج پورہ میں محمد اختر خان صاحب کے مکان پر نماز تراویح کے بعد جناب حافظ محمد اشرف نے مختصراً مضامین قرآن بیان کرنے کی ذمہ داری نبھائی.
(۵) مسجد العزیز رچنا ٹاؤن فیروزوالا میں حافظ علاؤالدین مترجم تھے.
(۲) شیخوپورہ میں قیصر جمال فیضی نے یہ پروگرام مکمل کیا. 

حلقہ پنجاب جنوبی: 

٭ پنجاب جنوبی میں تین مقامات پر ویڈیو کیسٹ کے ذریعے دورۂ ترجمۂ قرآن کے پروگرام منعقد کئے گئے.
٭ قرآن اکیڈمی ملتان میں ڈاکٹر طاہر خاکوانی نے دورۂ ترجمۂ قرآن کی ذمہ داری پوری کی.
٭ مسجد تنظیم اسلامی میانوالی میں جناب بشیر احمد نے ترجمۂ قرآن بیان کیا. 


حلقۂ پنجاب غربی: 
٭ قرآن ہال سرگودھا میں جناب خالد محمود عباسی مترجم تھے.
٭ دفتر مسلم لیگ سانگلہ ہل کی تالاب والی مسجد میں جناب رحمت اللہ بٹر نے پنجابی میں ترجمۂ قرآن بیان کیا.
٭ دفتر انجمن خدام القرآن فیصل آباد میں جناب رشید عمر نے یہ سعادت حاصل کی.
٭ دفتر تنظیم اسلامی فیصل آباد شرقی میں جناب محمد فاروق نے اس ذمہ داری کو پورا کیا. 


حلقۂ پنجاب وسطی: 
٭ جامع مسجد عبید اللہ جھنگ صدر میں جناب انجینئر مختار حسین فاروقی نے دورۂ ترجمۂ قرآن مکمل کیا.

حلقۂ پنجاب شمالی: 
٭ اسلام آباد میں عظمت محمودثاقب صاحب کے مکان پر جناب عاطف وحید نے مدرس کی ذمہ دری نبھائی.
٭ مسجد السید ایبٹ آباد میں جناب ذوالفقار علی مترجم تھے.
٭ النور کالونی راولپنڈی میں محمد ظہیر اعوان کے مکان پر جناب شمس الحق اعوان نے نماز تراویح کے بعد تراویح میں پڑھے جانے والے قرآن کے حصے کا خلاصہ و مختصر تشریح بیان کی.
٭ مسجد ربانیہ آباد، راولپنڈی جناب محمود ربانی نے نماز تراویح کے بعد مختصر تشریح بیان کی.
٭ مسجد سول ہسپتال گوجر خان میں جناب محمد مشتاق نے بعد نماز تراویح مختصر پروگرام منعقد کیا.
٭ مسجد محکمہ انہار، جہلم میں بعد نماز فجر جناب محمد اشرف نے ۴۰ منٹ اس روز تراویح میں پڑھے جانے والے حصہ قرآن کے اہم مضامین کا خلاصہ بیان کرنےکی ڈیوٹی انجام دی.
٭ مزید برآں راولپنڈی؍ اسلام آباد میں نو مقامات پر اور ایبٹ آباد میں ایک مقام پر بذریعہ ویڈیو دورۂ ترجمۂ قرآن کے پروگرام منعقد ہوئے. 

حلقہ گوجرانوالہ ڈویژن: 

٭ جامع مسجد عمر فاروق گجرات میں جناب عبدالرؤ ف نے مترجم کے فرائض سرانجام دئیے.
٭ مسجد چاہ جٹاں والی، سیالکوٹ میں جناب شمس العارفین نے یہ سعادت حاصل کی.
٭ جامع مسجد عثمانیہ، ڈسکہ میں جناب شاہد اسلم نے ترجمۂ قرآن بیان کیا. 


حلقہ آزاد کشمیر: 
٭ دفتر تنظیم اسلامی مظفر آباد آزاد کشمیر میں روزانہ ساڑھے آٹھ تا گیارہ بجے بذریعہ ویڈیو استفادہ کیا گیا. 

حلقہ سرحد: 

٭ جامع مسجد اُوچ، بٹ خیلہ سرحد میں جناب مولانا غلام اللہ حقانی نے دن بارہ بجے تا نماز عصر ترجمۂ قرآن بیان کرنے کی ڈیوٹی سرانجام دی.
٭ مدینہ مسجد سکندر پورہ پشاور میں بعد نماز تراویح ڈیڑھ گھنٹہ ترجمۂ قرآن کا مختصر پروگرام منعقد کیا.
٭ تیمر گرہ میں جناب محمد مختار کے مکان پر ویڈیو کیسٹ کے ذریعےیہ پرگرام منعقد ہوا. 
٭ کینٹ پشاور میں بھی ویڈیو کیسٹ کے ذریعے استفادہ کیا گیا. 

حلقہ سندھ و بلوچستان: 

٭ بلوچستان میں دو مقامات پر بذریعہ ویڈیو دورۂ ترجمہ قرآن کا پروگرام منعقد کیا.
٭ قرآن اکیڈمی کراچی میں جناب اعجاز لطیف نے مترجم کے فرائض انجام دئیے. قرآن اکیڈمی کے شہر سے خاصے فاصلے پر ہونے کے باوجود بھی حاضری بھرپور رہی.تقریباً ۱۵۰ مرد اور ۶۰ خواتین اس پروگرام میں شریک رہے.
٭ گلشن اقبال کراچی کے ایک شادی ہال میں دورۂ ترجمۂ قرآن کہ ذمہ داری انجینئر نوید احمد نے نبھائی. تقریباً ۱۵۰ مرد اور ۷۵ خواتین اس پروگرام میں شریک ہوئیں. 
ایسی دیوانگی دیکھی نہیں! 
(لب سڑک دورۂ ترجمۂ قرآن کا پروگرام)
٭ برنس روڈ، کراچی شہر کی سیاسی سرگرمیوں کا مرکز ہے. اس علاقے میں جناب شجاع الدین شیخ نے دورۂ ترجمۂ قرآن کا پروگرام منعقد کرنے کا بیڑہ اٹھایا. چنانچہ علاقہ کہ مسجد میں اس پروگرام کے انعقاد کی اجازت طلب کی گئی لیکن مسجد کمیٹی سے اس کی اجازت نہ مل سکی. لہذا شجاع الدین صاحب نے طے کیا کہ وہ سڑک پر ٹینٹ لگا کر یہ سعادت حاصل کریں گے. اہل محلہ نے اس کار خیر میں خوب تعاون کیا اور یوں شجاع الدین صاحب نے اپنی نوعیت کے اعتبار سے دعوت رجوع الی القرآن کے اس منفرد پروگرام کو انوکھے انداز میں سڑک کے کنارے منعقد کر کے اپنے صاحب جنوں ہونے کا ثنوت فراہم کیاجس کی دعوت و تبلیغ کے کام میں بہت ضرورت ہوتی ہےاور جس جنون کی رفقاء اپنے اندر اکثر کمی محسوس کرتے ہیں.
اس پراگرام کی اوسط حاضری عام راتوں میں ۵۰ جبکہ طاق راتوں میں ۱۰۰ سے متجاوز رہی.

٭ مدرسہ شمس النساء منظور کالونی کراچی میں جناب فیصل منصوری نے یہ ذمہ داری نبھائی. اوسط حاضری ۲۰ مرد اور دس خواتین پر مشتمل تھی.
٭ ڈاکٹر احتشام الحق صدیقی کے مکان واقع نیو کراچی میں جناب عبدالمقتدر مترجم تھے. پروگرام کی اوسط حاضری ۱۵ تھی.
٭ جامع مسجد یاسین آباد، فیڈرل بی ایریا کراچی میں مترجم کے فرائض جناب جلال الدین اکبر نے ادا کئے. اوسط حاضری ۵۰ افراد تھی.
٭ مسجد طیبہ، زمان ٹاؤن کورنگی نمبر ۴ میں جناب عمران لطیف کھوکھر اور یونس واجد صاحب نے 
ترجمۂ قرآن مکمل کیا. اس پروگرام کی اوسط حاضری ۲۵ رہی.
٭ عابد جاوید خان کی رہائش گاہ واقع بلدیہ ٹاؤن میں مترجم کے فرائض جناب عبدالرزاق خان نیازی نے ادا کئے.
٭ نیول کالونی کی مسجد میں جناب سعید الرحمٰن مترجم تھے.
٭ لانڈھی میں جمیل احمد کی رہائش گاہ پر جناب عامر خان اور افتخار عالم خان نے ترجمۂ قرآن بیان کیا. اوسط حاضری ۳۵ مرد اور ۱۰ خواتین پر مشتمل رہی.
٭ کوچنگ سنٹر 
ایریا ، کورنگی نمبر ۵، کراچی میں اقبال احمد صدیقی نے یہ سعادت حاصل کی.
٭ جناب اختر ندیم صاحب نے اپنے مکان واقع 
PECHS کراچی میں مختصر مضامین قرآن بیان کرنےکی ذمہ داری نبھائی.
٭ ماڈل کالونی کراچی میں محمد سلیم صاحب کے مکان پر بذریعہ ویڈیو کیسٹ ہونے والے پروگرام میں اوسط حاضری ۱۵ افراد تھی.
٭ بشیر احمد سلیمی صاحب کی رہائش گاہ واقع ملیر کینٹ کراچی میں ویڈیو کے ذریعے پروگرام منعقد ہوا.اوسط حاضری ۳۰ مرد اور ۱۰ خواتین پر مشتمل تھی.
٭ پی آئی اے ٹاؤن شپ میں طارق محمود ملک صاحب کی رہائش گاہ پر ہونے والے ویڈیو پروگرام میں اوسط حاضری ۱۰ تھی.
٭ دفتر تنظیم اسلامی، اسلام چوک،اورنگی ٹاؤن میں پروجیکٹر کے ذریعے دورۂ ترجمۂ قرآن کا پروگرام ہوا.
٭ سکھر میں ریلوے آفیسرز کلب میں مترجمین جناب غلام محمد سومرو اور خالد محمود سومرو تھے. اوسط حاضری ۴۰ تھی. 

خواتین کے پروگرام: 

٭ اعجاز لطیف صاحب کی رہائش گاہ واقع گلشن اصغر، کراچی میں ان کی اہلیہ صبح دس بجے ترجمۂ قرآن بیان کرتی تھیں. خواتین کی اوسط حاضری ۱۴۰ تھی.
٭ لانڈھی میں ابو ذر ہاشمی صاحب کی رہائش گاہ پر ہونے والے پروگرام کی مترجمہ افتخار عالم صاحب کی اہلیہ تھیں. یہ پروگرام روزانہ آٹھ بجے شب ہوا کرتا تھا. اوسط حاضری ۴۵ تھی.
٭ ایبٹ آباد میں جناب ذولفقار علی کے مکان پر خواتین کے لئے روزانہ صبح دس تا گیارہ بجے بذریعہ ویڈیو دورہ ٔ ترجمۂٖ قرآن کا اہتمام تھا. 

نیو یارک میں دورۂ ترجمۂ قرآن 
نیو یارک کے شہر فلشنگ میں اردو سمجھنے اور انڈیا ؍ پاکستان سے تعلق رکھنے والے حضرات کی ایک بڑی تعداد موجود تھی. چنانچہ اس سال مسلم سنٹر آف فلشنگ نیو یارک میں ڈاکٹر عبدالسمیع صاحب نے دوسری بار دورۂ ترجمۂ قرآن کی تکمیل کی سعادت حاصل کی. اس سے قبل حافظ عاکف سعید صاحب نے ۱۹۹۸ء میں یہاں پہلی بار اس پروگرام کو روشناس کرایا تھا. اس بار دورۂ ترجمۂ قرآن کا پروگرام زیادہ منظم اندازمیں ہوا. ابتداء میں خیال یہ تھا کہ محترم ڈاکٹر اسرار احمد صاحب یہاں انگریزی زبان میں دورۂ ترجمۂ قرآن کی تکمیل کریں گےلیکن آخری دنوں میں یہ پروگرام بدل گیا. یہاں حاضری بہت حوصلہ افزارہی. ہفتہ کی آخری راتوں (Week-ends) میں یہ تعداد ۱۲۰ حضرات اور ۳۰ خواتین تک پہنچی تھی. رمضان کی ستائیسویں شب یہ تعداد ۳۰۰ افراد کے لگ بھگ تھی. ہفتہ کی آخری راتوں میں پروگرام سحری تک طول پکڑ جاتا. چنانچہ شرکاء کے لئے سحری کا انتطام بھی ہوتا تھا. پروگرام کے اختتام پر گیارہ افراد بشمول نماز تراویح میں قرآن سنانے والے حافظ ڈاکٹر عامر عزیز نے تنظیم اسلامی میں شمولیت اختیار کی.