(حصہ ب. مفصل تقریر)

تمہید


سب سے پہلے مناسب ہوگا کہ اس موضوع یعنی ’’دینی فرائض کا جامع تصور‘‘ کی اہمیت کو سمجھ لیا جائے. دیکھئے اگر کسی شخص کو ملازم رکھا جائے اور اسے اس کی ذمہ داریاں اور فرائض معین طور پر گن کر بتا دیے جائیں کہ مثلاً یہ دس کام یا فرائض 
(duties) ہیں جو آپ کو انجام دینے ہیں تو اب اگر بالفرض وہ شخص ان میں سے چار فرائض سرے سے بھول جائے اور اسے چھ ہی یاد رہیں‘تو اس کے باوجود کہ وہ شخص پورے خلوص اور امکانی حد تک محنت سے ان چھ کاموں کو انجام دینے کی سعی کرے اور اس میں کامیاب بھی ہو‘لیکن جو چار فرائض اسے یاد ہی نہیں رہے تو ظاہر ہے کہ وہ ان کو بجا نہیں لاسکتا ‘اور کوئی عجب نہیں کہ یہی اہم ترین فرائض ہوں.اس لیے میں اِن شاء اﷲ کوشش کروں گا کہ دینی فرائض کا ایک جامع ترین تصور آپ کے سامنے پیش کروں.