اگلا مرحلہ اقدام (Active Resistance) کا ہے. میں نے کہا تھا کہ اس مرحلے میں قدم رکھنے کا فیصلہ نہایت نازک ہوتا ہے.حضور کے معاملے میں اس مرحلے میں داخل ہونے کا فیصلہ اللہ کی طرف سے تھا لہٰذا غلطی کا کوئی امکان ہی نہیں تھا. لیکن آئندہ جو بھی تحریک ہو گی اس کی قیادت یہ فیصلہ کرے گی اور اس میں غلطی کا امکان موجود رہے گا. نیک نیتی کے ساتھ غلطی کی صورت میں دنیا میں ناکامی کے باوجود آخرت کی کامیابی یقینی ہے.تحریک شہیدینؒ انیسویں صدی کی سب سے بڑی انقلابی تحریک تھی. اس تحریک میں سید احمد بریلویؒ سے غلطی یہ ہوئی کہ انہوں نے قبل از وقت (pre-mature) قدم اٹھا لیا اور پٹھانوں کے علاقے میں جا کر فوراً شریعت نافذ کر دی.انہوں نے اپنی ہجرت کو رسول اللہ کی ہجرت پر قیاس کرتے ہوئے یہ سمجھا کہ جیسے ہجرت کے بعد حضورنے شریعت نافذ کر دی تھی اسی طرح میں رائے بریلی سے چل کر ہجرت کر کے یہاں آ گیا ہوں لہٰذا شریعت کا نفاذ کر دیناچاہئے.

انہوں نے یہ نہیں دیکھا کہ حضور کو تو مدینے والے خود آ کر لے گئے تھے‘ آپ کو تو کوئی لینے نہیں گیا تھا. لہٰذا کچھ وقت لگانا چاہئے تھا کہ مقامی آبادی کا ذہن تیار ہو‘ ان کا فکر پختہ ہو‘ ان کے دلوں میں ایمان و یقین راسخ ہو اور پھروہ اپنے رسوم و رواج کو چھوڑنے کے لئے تیار ہوجائیں. آپؒ سے غلطی ہوئی ‘لیکن چونکہ یہ غلطی پورے خلوص و اخلاص اور نیک نیتی کے ساتھ ہوئی لہٰذا اللہ کے ہاں ان کا اجر و ثواب محفوظ ہو گیا ‘ اگرچہ دنیا میں تحریک ناکامی سے دوچار ہو گئی. مولانا مودودیؒ سے بھی بہت بڑی غلطی ہو ئی کہ وہ چھ سات سال تک جس طریق کار پر عمل پیرا رہے تھے جب تک ہندوستان ایک ملک تھا‘اُسے پاکستان آ کر تبدیل کر دیا اور انتخابات کے میدان میں آ گئے کہ شاید لوگ ہمیں ووٹ دیں گے اور ہم حکومت بنا لیں گے اور جب حکومت ہماری ہو گی تو سارا نظام ہم خود ہی بدل دیں گے. نظامِ تعلیم بدل دیں گے‘ نظامِ معیشت تبدیل کر دیں گے. ذرائع ابلاغ ہمارے ہاتھ میں ہوں گے تو ہم پوری قوم کی ذہنی و فکری تربیت کریں گے. تو بظاہر بڑا عمدہ معاملہ تھاکہ اگر بلی کے گلے میں گھنٹی لٹکا دی جائے تو چوہوں کا مسئلہ حل ہو جائے گا. تو الیکشن کے ذریعے سے کامیابی کا یہ سراب سامنے آیا تو وہ دھوکہ کھا گئے . اس لئے کہ ابھی یہاں کی فضا توتیار نہیں تھی. ابھی معدودے چند لوگ ان کی دعوت سے واقف تھے. لہٰذا عوام کی اکثریت انہیں ووٹ کیسے دے دیتی؟ بہرحال غلطیاں ہوتی ہیں اور غلطیوں کے نتیجے میں دنیا میں ناکامی ہو جاتی ہے‘ لیکن غلطی اگر نیک نیتی سے ہو تو آخرت کے اجر و ثواب میں کوئی کمی نہیں آتی.