آج کی سب سے بڑی ضرورت یہ ہے کہ طریق انقلاب واضح ہو جائے. آج مسلمانوں میں ـجذبے کی کمی نہیں ہے. ہزاروں لوگ جانیں دے رہے ہیں. اپنے جسموں سے بم باندھ کر اپنے جسموں کو اڑا رہے ہیں . کشمیر کے اندر جو جذبہ ابھرا اسے پوری دنیا نے دیکھ لیا. کشمیریوں کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ وہ تو لڑنے والی قوم ہے ہی نہیں ‘اب اس کے اندر جان پیدا ہو چکی ہے. پاکستان سے جا کر کتنے لوگوں نے وہاں پر جامِ شہادت نوش کر لیا. لیکن اسلامی انقلاب کا طریق کار یہ نہیں ہے. اس سے کہیں کامیابی نہیں ہو گی. اس طریقے سے آپ صرف اپنا غصہ نکال سکتے ہیں . آپ نے جا کر افریقہ میں امریکہ کے دو سفارت خانوں کو بم سے اڑا دیا ‘اس سے امریکی تو دس پندرہ مرے‘ جبکہ ۲۰۰ وہاں کے لوکل افریقی مر گئے. فائدہ کیا ہوا؟ بس یہی کہ آپ نے اپنا غصہ نکال لیا. تو ان طریقوں سے کچھ حاصل نہیں ہو گا. الیکشن سے بھی کچھ حاصل نہیں ہو گا. اس طرح اسلامی انقلاب کا خواب کبھی شرمندئہ تعبیر نہیں ہو سکے گا. آپ کا خلوص اپنی جگہ‘ لیکن یہ طریقہ غلط ہے . اسلامی انقلاب کے لئے طریقہ محمدیؐ اختیار کرنا ہو گا. کیا حضور عرب میں الیکشن کے ذریعے سے کامیاب ہو سکتے تھے؟ قرآن تو کہتا ہے وَ اِنۡ تُطِعۡ اَکۡثَرَ مَنۡ فِی الۡاَرۡضِ یُضِلُّوۡکَ عَنۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ ؕ (الانعام:۱۱۶’’اگر تم زمین میں رہنے والوں کی اکثریت کی پیروی کرو گے تو وہ تمہیں اللہ کے راستے سے گمراہ کر کے چھوڑیں گے‘‘. الیکشن میں تو صرف اکثریت اقلیت کا مسئلہ ہے. میں اس سے بھی بڑھ کر کہتا ہوں‘ کیا آیت اللہ خمینی الیکشن کے ذریعے ایران میں برسرِاقتدارآ سکتے تھے؟ قطعاًناممکن!خد اکے لئے اپنے آپ کو دھوکہ دینا چھوڑ دو. آج پوری امت عذابِ الٰہی سے صرف اس صورت میں نکل سکتی ہے کہ کم از کم کسی ایک ملک میں اللہ کے دین کو قائم کر کے پوری دنیا کو دعوت دے سکے کہ آؤ دیکھو ‘ یہ ہے اسلام! اس کی برکتیں دیکھو اس کی سعادتیں دیکھو یہاں کی مساوات اور یہاں کا بھائی چارہ دیکھو یہاں کی آزادی دیکھو یہاں کا امن و امان دیکھو!! اگر ہم یہ نہ کر سکے تو پھر اللہ کا عذاب سخت سے سخت تر ہو گا. ؏ ’’اور کچھ روز فضاؤں سے لہو برسے گا! ‘‘عذاب کی شدت بڑھے گی ‘ گھٹے گی نہیں. اور سب سے بڑھ کر عالمِ عرب پر عذابِ خداوندی کے کوڑے برسیں گے. اس لیے کہ ان پر اللہ کا بہت بڑا احسان ہوا تھا. رسول عربی محمد رسول اللہ ان میں سے تھے ؏ ’’یہ رتبۂ بلند ملا جس کو مل گیا! ‘‘ پھر یہ کہ ان کی زبان میں اللہ نے اپنی آخری کتاب نازل فرمائی. ہم تو چٹائی توڑ تعلیم حاصل کرنے کے بعد عربی سیکھ کر قرآن کو سمجھ سکتے ہیں ‘لیکن ان کی یہ مادری زبان ہے.

بہرحال پاکستان کی بقا اسی میں ہے کہ یہاں اسلامی انقلاب آئے. یہی اس کی وجہ جواز ہے. ورنہ پاکستان کا حال تو اس وقت یہ ہے جیسے سورۃ الواقعہ کے آخری رکوع میں نقشہ کھینچا گیا ہے کہ جب کسی پر نزع کا عالم ہوتا ہے اور اس کے رشتے دار کھڑے ہوئے دیکھ رہے ہوتے ہیں کہ وہ جا رہا ہے ‘ لیکن بے بس ہوتے ہیں فرمایا: 
فَلَوۡ لَاۤ اِنۡ کُنۡتُمۡ غَیۡرَ مَدِیۡنِیۡنَ ﴿ۙ۸۶﴾تَرۡجِعُوۡنَہَاۤ اِنۡ کُنۡتُمۡ صٰدِقِیۡنَ ﴿۸۷﴾ ’’پھر اگر تم کسی کے محکوم نہیں ہو تو اس کی نکلتی ہوئی جان کو واپس کیوں نہیں لے آتے اگر تم اپنے خیال میںسچے ہو؟‘‘ اسی طرح میں کہہ رہا ہوں کہ یہ پاکستان جا رہا ہے. پھر آپ کے محل آپ کے نہیں‘ کسی اور کے ہوں گے. آپ کی ملیں‘ آپ کے کارخانے کسی اور کے ہوں گے ؏ ’’دیکھنا ان بستیوں کو تم کہ ویراں ہوگئیں!‘‘ اگر یہاں اسلام نہ آیا تو پاکستان کو باقی رہنے کا حق حاصل نہیں رہے گا. میں نے ’’موجودہ عالمی حالات کے پس منظر میں اسلام اور پاکستان کا مستقبل‘‘ کے جامع عنوان کے تحت دو تقریریں کی تھیں (۱) موجودہ عالمی حالات کے پس منظر میں اسلام کا مستقبل (۲) کیا پاکستان کے خاتمے کی الٹی گنتی شروع ہو چکی ہے؟ اور کیا ابھی نجات کی کوئی راہ کھلی ہے؟ نجات کی واحد راہ یہ ہے کہ یہاں اسلامی نظام لایا جائے. لیکن اس کی خواہش اور جذبہ رکھنے والوں کے سامنے چونکہ طریق کار واضح نہیں ہے لہٰذا وہ اِدھر اُدھر بھٹکتے پھررہے ہیں.

میں نے سیرتِ نبویؐ سے استفادہ کرتے ہوئے‘ اس سے استنارِ نُور کرتے ہوئے آپ کے سامنے وہ طریق انقلاب رکھ دیا ہے کہ اس کو اختیار کریں گے تو کامیابی کا امکان ہے‘ ورنہ آپ کا خلوص و اخلاص اپنی جگہ پر‘ کامیابی ممکن نہیں. 

اقول قولی ہذا واستغفراللّٰہ لی ولکم ولسائر المسلمین والمسلمات