حصہ سوم: تنظیم اسلامی کی فکر اور طریق کار

اسلامی نظم جماعت میں بیعت کی اہمیت 

الحمد للہ! گزشتہ ابواب میں ہمارے سامنے فرائضِ دینی کے ضمن میں فریضۂ اقامتِ دین کی خصوصی اہمیت اور اُس کی ادائیگی کے لئے اسوۂ رسول کی روشنی میں واضح کردہ طریقۂ کار آچکے ہیں. اگلی بات یہ رہ جاتی ہے کہ اس اجتماعی جدوجہد کے لئے جو نظم وجود میں آئے اُس کی اساس وبنیاد کیا ہوگی اور کیا قرآن وسنت اس حوالہ سے ہماری کچھ رہنمائی کرتے ہیں؟

زیرِ نظر باب انہی مباحث پر مشتمل ہے. اس تمہید کے ساتھ کہ اس باب میں جن نصوص کاتذکرہ کیا گیا ہے اُن کا اولین اطلاق اصلاً تو اُس نظمِ اجتماعی پر ہوتا ہے جسے اسلامی ریاست یا خلافت یا امامت کہا جاتا ہے البتہ سلطانِ شرعی کی غیر موجودگی میں اُس کے قیام واحیاء کے لئے کام کرنے والے نظم کے لئے بھی ایک درجے میں اصولی رہنمائی کا اہم ذریعہ ہیں. جیسے اسلوبِ قرآنی میں پوری امت کو خطاب کرکے ارشاد ہوتا ہے 
کُنۡتُمۡ خَیۡرَ اُمَّۃٍ اُخۡرِجَتۡ لِلنَّاسِ تَاۡمُرُوۡنَ بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَ تَنۡہَوۡنَ عَنِ الۡمُنۡکَرِ وَ تُؤۡمِنُوۡنَ بِاللّٰہِ ؕ (آل عمران:۱۱۰(تم بہترین امت ہو جو لوگوں کے لئے نکالے گئے ہو، اچھائی کا حکم کرتے ہو اور برائی سے روکتے ہو اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو) اور اگر پوری امت اس فریضۂ منصبی کو ادا کرنے سے غافل ہو جو اُس کی ’’خیریّت ‘‘کا اصل سبب ہے یعنی امر بالمعروف ونہی عن المنکر، تو فرمایا گیا وَلۡتَکُنۡ مِّنۡکُمۡ اُمَّۃٌ یَّدۡعُوۡنَ اِلَی الۡخَیۡرِ وَ یَاۡمُرُوۡنَ بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَ یَنۡہَوۡنَ عَنِ الۡمُنۡکَرِ ؕ وَ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡمُفۡلِحُوۡنَ ﴿۱۰۴﴾َ (آل عمران:۱۰۴( اور تمہارے درمیان ایک جماعت ایسی ہونی چاہئے جو لوگوں کو بھلائی کی طرف بلائے، نیکی کی تلقین کرے برائی سے روکے اور ایسے ہی لوگ فلاح پانے والے ہیں).اسی مناسبت پر قیاس کرلیجئے الجماعت یعنی اہل سنت والجماعت اور غلبۂ دینِ حق اور شہادتِ حق کے لئے کوشاں جماعتوں اور تحریکوں کو.

اسلامی جماعت کے نظم اور ہیٔت تنظیمی کے حوالے سے بانیٔ محترمؒ کا ایک اہم خطاب ’’اسلامی انقلاب کے لئے التزام جماعت اور لزوم بیعت‘‘ کے عنوان سے تنظیم اسلامی کے بنیادی لٹریچر کا حصہ ہے تاہم بانیٔ محترمؒ نے اگست ۱۹۹۵ء کو امریکہ کے شہر شکاگو میں اس موضوع پر ’’اسلامی نظمِ جماعت میں بیعت کی اہمیت‘‘ کے عنوان سے بر زبانِ انگریزی ایک جامع خطاب فرمایا تھا.اس خطاب کا اسلوب چونکہ زیادہ آسان فہم ہے لہٰذا اسی خطاب کے اردو ترجمے کو جسے بعد ازاں کتابچے کی صورت میں شائع کیا گیا، ذیل میں ہدیۂ قارئین کیا جارہا ہے.(مرتب)