خطبۂ مسنونہ‘ متعلقہ آیات قرآنیہ و احادیث ِنبویہ اور ادعیہ ماثورہ کے بعد:
محترم خواتین و حضرات! آپ کے علم میں ہے کہ آج مجھے ’’اسلام میں اجتماعیت کی اہمیت اور اس کی اساس‘‘ کے موضوع پر خطاب کرنا ہے. آپ جانتے ہیں کہ میں بنیادی طور پر قرآن حکیم کا طالب علم ہوں‘ اور چونکہ میں اپنے فہم کے مطابق اللہ کی کتاب کے علم اور اس کی حکمت کو عام کرنے کی کوشش کرتا رہاہوں‘ لہٰذا آپ مجھے قرآن کا معلم بھی کہہ سکتے ہیں. تاہم آج کا خطاب اصلاً چند احادیثِ نبویﷺ کے حوالے سے ہو گا‘ اور صرف ثانوی درجے میں قرآنی آیات کا حوالہ آئے گا. یہ بات ان شاء اللہ ایک سادہ سی مثال سے واضح ہو جائے گی کہ میں احادیث کو کیوں بنیاد بنا رہا ہوں.