اس کتاب کے آخر میں چند ضمیمے ملحق کئے جارہے ہیںجن کی تفصیل اس طرح ہے کہ سب سے پہلے اہل سنت والجماعت کے اُن عقائد اور بنیادی تصورات کو پیش کیا گیا ہے جو کہ بانیٔ محترم ڈاکٹر اسرار احمدؒ کے تحریر کردہ ہیں اور اول روز سے تنظیم اسلامی کے اساسی لٹریچر کا لازمی حصہ رہے.

الحمدللہ، ہم ان مجمع علیہ افکار سے جن کی پشت پر چودہ صدیوں کا تواتر وتعامل موجود ہے انحراف کو دین میں بگاڑ اورکجی کے مترادف سمجھتے ہیں اور اپنی بساط کے مطابق انہی پر کاربند ہیں. بانیٔ محترمؒکے قلم سے نکلی ہوئی یہ قیمتی تحریر ہر اس طالب حق کے لئے ایک بہترین تحفہ ہے جویہ جاننا چاہے کہ عقائد اور کلام کے مباحث میں جو قدیم و جدید کتبِ اہل سنت میں موجود ہے وہ راہِ حق وصواب کیا ہے جو اہل سنت والجماعت نے اختیار کی. 
ایک اشاعت کے موقع پر بانیٔ محترمؒ نے اس تحریر کا پس منظر واضح کرتے ہوئے جو سطور قلمبند فرمائیں انہیں یہاں نقل کیا جارہا ہے:

’’یہ بھی اصلاًراقم ہی کی تحریر پر مشتمل ہے جو جولائی ۷۴ء اور مارچ ۷۵ء کے درمیانی عرصے میں سپرد قلم ہوئیں. اس کی ترتیب وتسوید میں راقم نے جماعت اسلامی کے دستور سے بھی استفادہ کیا اور بعض علماء سے بھی مشورہ کیا جن میں مولانا سید وصی مظہر ندویؒ قابل ذکر ہیں…

اس کی پہلی شق ایمان مجمل اور ایمان مفصل پر مشتمل ہے. جن کی تشریح میں اہل سنت کے عقائد اختصار لیکن جامعیت کے ساتھ آگئے ہیں. واضح رہے جماعت اسلامی کے دستور میں ان کا کوئی تذکرہ نہیں ہے.

دوسری شق کلمۂ طیبہ اور کلمۂ شہادت پر مشتمل جس کی تشریح کے سلسلے میں جماعت اسلامی کے دستور سے بھرپور استفادہ کیا گیا ہے. اس لئے کہ توحیدِالٰہی اور رسالتِ محمدی  کے اقرار کے مضمرات و مقدرات کو دستور جماعت میں بلاشبہ نہایت عمدگی سے بیان کیا گیا ہے. (اور ایک روایت یہ بھی ہے کہ یہ تحریر اصلاً مولانا محمد منظور نعمانی ؒ کی ہے . واللہ اعلم) البتہ ایک جانب اس میں سے وہ الفاظ حذف کردیئے گئے جن پر علمائے کرام کی جانب سے شدید اعتراضات کئے گئے تھے، اور دوسری جانب عظمت صحابہ jاور حجیتِ خلافتِ راشدہ سے متعلق شقوں کا اضافہ کیا گیا اس لئے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین نبی اکرم  کی تعلیم، تربیت اور تزکیے کا شاہکار ہونے کے اعتبار سے تعظیم وتوقیر کے بھی مستحق ہیں اور بفحوائے قرآنی 
’’مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ وَالَّذِیْنَ مَعَــہٗ ‘‘ اور’’فَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْابِہٖ وَ عَزَّرُوْہٗ وَنَصَرُوْہٗ ‘آنحضور  کے رفقاء و احباب اور اعوان و انصار ہونے کی بنا پر اس کا ستحقاقِ کامل بھی رکھتے ہیں کہ آنحضور  کے ہر امتی کے دل میں ان کے لئے شدید محبت اور احسان مندی کے جذبات موجود ہوں اور خلافتِ راشدہ چونکہ اصلاً خلافت علیٰ منہاج النبوۃ کی حیثیت رکھتی ہے، لہٰذا اُس کے دوران میں جن امور پر اُمت کا اجماع ہو گیا انہیں دین کے دستوری اور قانونی نظام میں حجت کی حیثیت حاصل ہے اس طرح عظمتِ صحابہؓ اور حجیتِ خلافتِ راشدہ کو گویا نبی اکرم  کی رسالتِ مبارکہ کے ساتھ تتمے اور ضمیمے کی حیثیت حاصل ہے!

تیسری اور چوتھی شقیں شرک، کفر اور ذمائمِ اخلاق سے برأت، اور جملہ ذنوب و معاصی سے توبہ و استغفار پر مشتمل ہیں. جن کے ضمن میں جہاں کفر اور شرک کی حقیقت اور اُن کی اقسام کی مختصر مگر جامع وضاحت آگئی ہے، وہاں فرائض و واجباتِ دینی اور محرمات و منہیاتِ شرعی کا اجمالی تذکرہ بھی ہو گیا ہے. 

پانچویں اور چھٹی شق دو معاہدوں پر مشتمل ہیں: پہلا عہد اللہ سے کہ میں نے اپنا رُخ ہر جانب سے یکسو ہو کر صرف تیری جانب کر لیا ہے اور اب میری نماز اور قربانی کی طرح میرا جینا اور مرنا بھی صرف تیرے لئے ہو گا اور دوسرا عہد تنظیمِ اسلامی سے کہ میں اس کے نظم کی پابندی اور اس کے ایسے جملہ احکام کی اِطاعت جو شریعت کی کسی واضح نص کے خلاف نہ ہوں ’’سمع و طاعت‘‘ کی ٹھیٹھ اسلامی روح کے مطابق کروں گا!

ان تصریحات سے یہ بات واضح ہو گئی ہو گی کہ تنظیم کے عقائد اور بنیادی نظریات کی متذکرہ بالا چھ شقوں کا تعلق اُن تین اہم دینی اصطلاحات سے ہے جو ’’تنظیم اسلامی کی اساسی دعوت‘‘ کے عنوان سے چند آیاتِ قرآنیہ کے ساتھ ابتداء ہی سے جلی طور پر شائع ہوتی رہی ہیں: یعنی تجدید ایمان، توبہ اور تجدیدِ عہد!. چنانچہ پہلی دو شقوں کا تعلق تجدید ایمان سے ہے، درمیانی دو کا توبہ سے اور آخری دو کا تجدید عہد سے!!

اللہ تعالیٰ ہم سب کے قلوب و اذہان کو ایمانِ حقیقی اور یقین و معرفت کے نور سے منور فرمائے، ہمیں جملہ فرائض و واجبات کے التزامِ تام اورمنکرات و منہیات سے اجتنابِ کلی کی توفیق عطا فرمائے، اور اپنے جملہ عہُود و عقود کے ایفائے کاملہ کی ہمت عطا فرمائے .آمین یا رب العالمین!‘‘ 
اس کے بعد تنظیم اسلامی کے کچھ اہم اساسی وتنظیمی دستاویزات پیش کئے گئے ہیں جن کے بغیر یہ کتاب فی الواقع نامکمل محسوس ہوتی.تنظیم اسلامی کے موجودہ کام اور انتظامی ڈھانچے کے سمجھنے کے لئے یہ دستاویزات بے حد مفید ہیں یعنی تنظیم اسلامی کا منشور، نظام العمل، بیعت فارم کا عکس اور آخر میں اس ذاتی احتسابی رپورٹ بُک کا عکس شامل اشاعت کیا گیا ہے جو ہر رفیقِ تنظیم کو ذاتی استعمال کے لئے دی جاتی ہے . جس سے وہ اپنے انفرادی واجتماعی امور کی اصلاح وترقی میں مدد لے سکتا ہے. 

ضمیمہ جات کے حوالے سے یہ وضاحت بھی ضروری ہے کہ بعض دستاویزات جو انتظامی نوعیت کے ہیں ان میں مرکز تنظیم اسلامی کی جانب سے وقت کے ساتھ ساتھ ترمیم واضافے کا عمل جاری رہتا ہے. فی الحال تازہ ترین ایڈیشن شاملِ اشاعت کئے جارہے ہیں.جن میں آئندہ کی اشاعتوں میں حسب ضرورت ترمیم واضافے کا امکان بہرحال موجود رہے گا.(مرتب)