نظام العمل (حصہ دوم برائے خواتین)

دفعہ1 : اہداف 
خواتین کی دینی ذمہ داریوں کی وضاحت میں بانی تنظیم اسلامی‘ محترم ڈاکٹر اسرار احمد مرحوم ومغفورنے فرائض دینی کی تین سطحوں کو سہ منزلہ عمارت سے تشبیہہ دی ہے اور یہ بیان فرمایا ہے کہ پہلی منزل یعنی اسلام‘اطاعت‘تقویٰ یا عبادت کے حوالے سے مرد اور عورت کے دینی فرائض میںبنیادی طور پر کوئی فرق نہیں ہے. البتہ عبادات کی نوعیت کے اعتبار سے عورتوں کے سترو حجاب کی پابندی اور گھروں میں قرار پکڑنے کے حکم کی بنا پر معمولی سا فرق ملحوظ رکھا جائے گا. دوسری منزل یعنی دعوت و تبلیغ کے حوالے سے یہ وضاحت فرمائی ہے کہ خواتین کے لئے دعوت و تبلیغ اور نصیحت و اصلاح کا اولین دائرہ ان کااپنا گھر ہے. ان کے اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت کے ضمن میں اُن پر ایک عظیم ذمہ داری کا بوجھ ڈالا گیا ہے. مزید براں‘جان پہچان کی خواتین اور محرم مردوں کا حلقہ بھی حسبِ استطاعت ومرتبہ اور حسبِ فراغت ان کی ان ذمہ داریوں میں شامل ہے. اس اعتبار سے خواتین کی مناسب تعلیم و تربیت کا اہتمام اور سترو حجاب کی پابندیوں کے ساتھ منظم انداز میں اجتماعات و کلاسز کا انعقاد یقینامطلوب ہے.اسی طرح اپنے والد‘ بھائیوں اور دیگر محرم مردوں کو تبلیغ کرنا اور انہیں صحیح راستے کی طرف بلانا ان کے دعوت و تبلیغ کے میدان کا حصہ ہے. فرائض دینی کی تیسری منزل یعنی اقامت دین کی جدوجہد کے حوالے سے خواتین کا کردار میدان میں آکر باطل سے پنجہ آزمائی کرنے کا نہیں بلکہ در حقیقت پہلی منزل کے تتمے کاہے اور عورتوں پر یہ ذمہ داری براہ راست عائد نہیں کی گئی. البتہ خواتین سے مطلوب یہ ہے کہ وہ اس جدوجہد میں نہ صرف اپنے مردوں کی ممدو معاون ہوں‘ ان کے لئے اس راستے میں زیادہ سے زیادہ وقت فارغ کرنا ممکن بنائیں‘اور ان پر اپنی فرمائشوں کا بوجھ اس طرح نہ 
لادیں کہ وہ انہی مسائل میں الجھ کر رہ جائیں اور دین کی سر بلندی کے لئے جہدو کوشش نہ کر سکیں‘بلکہ اقامتِ دین کی جدوجہد کے لیے اپنے باپ‘ بیٹوں‘ بھائیوں‘ شوہروں اور محرم رشتہ داروں کو تیار کریں. گویا دینی فرائض‘ خاص طور پر تیسری منزل کے حوالے سے مردوں عورتوں میں اگر کوئی فرق ہے تو وہ ان کے کردار (رول) کا ہے. مردوں کو میدان میں آکر کام کرنا ہے جبکہ عورتوں کو وہی کام چادر اور چاردیواری کے اند ررہتے ہوئے ایک مختلف دائرہ کار میں کرنا ہے. 
دفعہ2 : رفیقات تنظیم کے مطلوبہ اوصاف 
نظام العمل حلقہ خواتین کی دفعہ نمبر1:’’اہداف ‘‘ کے ذیل میں خواتین کی دینی ذمہ داریوں کی وضاحت تین سطحوں کے تحت کی گئی ہے. ان تین سطحوں کے اعتبار سے ذیل میں رفیقاتِ تنظیم اسلامی کے مطلوبہ اوصاف درج ہیں. 

2.1 پہلی سطح (یعنی ایمان‘ اطاعت‘ تقوی‘ عبادت) 
2.1.1 اپنے ایمان اور یقین میں پختگی اور گہرائی پیدا کرنے کی ہر دم کوشش کرتی رہیں. جس کے لیے فہم اور تدبر کے ساتھ قرآن مجید کی زیادہ سے زیادہ تلاوت کو معمول بنائیں اور قرآنِ حکیم کے دروس کے سننے کا اہتمام کریں.
2.1.2 وقتا فوقتا مراقبہ کریں اور اپنے باطن میں جھانک کر جائزہ لیتی رہیں کہ کیا واقعتا اس کا نصبُ العین اور مقصدِ حیات اللہ کی رضا اور اخروی فلاح کا حصول بن چکا ہے؟.
2.1.3 اپنے عقائد کو درست کریں اور کلمہ شہادت کے مضمرات اور لازمی نتائج کو ہمیشہ دل و دماغ میں تازہ کرتی رہیں.اس کے لیے ’’تعارفِ تنظیم‘‘ کے صفحات 60 تا68 کا گاہ بگاہ مطالعہ ضروری ہے.
2.1.4 جملہ فرائض اور واجبات ادا کریں اور تمام حرام اشیاء و افعال اور جملہ مکروہات تحریمی سے لازماً اجتناب کریں اور اپنی معیشت اور معاشرت کو دیگر مکروہات سے پاک کرنے اور سنتِ رسول ‘ اسوۂ ازواجِ مطہراتؓ اور صحابیاتؓ سے قریب سے قریب تر کرنے کے لیے مسلسل کوشاں رہیں. اس سلسلے میں ’’تعارفِ تنظیم‘‘ کے صفحات 69 تا71 کو مسلسل پیشِ نظر رکھنا مفید ہے.
2.1.5 اپنے دینی علم میں ترقی کے لیے مسلسل کوشاں رہیں اور اس سلسلے میں جو تعلیمی اور تربیتی نصاب اور تدریسی پروگرام تنظیم کی جانب سے ترتیب دیئے جائیں ان کی جلد از جلد تکمیل کی مقدور بھر کوشش 
کریں.
2.1.6 گھر دار خواتین اپنے گھر میں دینی ماحول اور اسلامی طرزِ حیات کو اختیار کریں. 
2.1.7 شریعت کے تقاضوں کے مطابق اپنے شوہر کی معروف میں اطاعت کریں. 
2.1.8 سترو حجاب کے جملہ احکام کی پابندی کریں.بغیر شرعی عذر‘ بلاضرورت اوربغیر شوہر کی اجازت کے، گھر سے باہر نہ نکلیں.
2.1.9 اپنے مالی تقاضوں کو کم سے کم رکھتے ہوئے اپنے مردوں(باپ‘ بھائی ‘ شوہر‘ بیٹا) کو حلال پر قائم رکھنے میں اپنے حصے کی ذمہ داری ادا کریں اور دینی ذمہ داریوں کی ادائیگی کے لیے ان کی ممدو معاون بنیں.
2.1.10 تنظیم اسلامی کی طرف سے دی گئی رپورٹ بک کو باقاعدگی سے پرُ کریں. 

2.2 دوسری سطح (یعنی دعوت و تبلیغ، امر بالمعروف و نہی عن المنکر ، شہادت علی الناس) 
2.2.1 خواتین کے لیے دعوت و تبلیغ اور نصیحت کا اولین دائرہ اپنا گھر ہے‘ لہٰذا اپنے بچوں کی دینی تعلیم و تربیت اور نماز ‘ روزہ وغیرہ کا خصوصیت کے ساتھ اہتمام کریں.
2.2.2 جان پہچان کی خواتین اور محرم مردوں کو دین کی دعوت دیں اور قرآنی تعلیمات اور تنظیم اسلامی سے متعارف کروائیں. 
2.2.3 نظام العمل میں طے کئے گئے تنظیمی مشاغل میں اہتمام کے ساتھ شریک ہوں. 

2.3 تیسری سطح (یعنی غلبہ و اقامت دین کی جدوجہد) 
فرائض دینی کی تیسری سطح یعنی اقامت دین کی جدوجہد کے حوالے سے خواتین کا کردار میدان میں آکر باطل سے پنجہ آزمائی کرنے کا نہیں بلکہ در حقیقت پہلی منزل کے تتمے کاہے. لہٰذا خواتین سے مطلوب یہ ہے کہ وہ اس جدوجہد میں نہ صرف اپنے مردوں کی ممدو معاون ہوں‘ ان کے لئے اس راستے میں زیادہ سے زیادہ وقت فارغ کرنا ممکن بنائیں‘اور ان پر اپنی فرمائشوں کا بوجھ اس طرح نہ لادیں کہ وہ انہی مسائل میں الجھ کر رہ جائیں اور دین کی سر بلندی کے لئے جہدو کوشش نہ کر سکیں‘بالخصوص اقامتِ دین کی جدوجہد کے لیے اپنی اولاد کو ذہناً و عملاً تیار کریں. 
دفعہ3 : رفیقات کی درجہ بندی 
تنظیم میں شمولیت اختیار کرنے والی خواتین کو ذمہ داریوں کے اعتبارسے دوحصوں 
(categories) میں منقسم کیا جائے گا. 
3.1 رکن رفیقات 
ہر رفیقہ جو اپنے اصل میدان کار یعنی گھریلو ذمہ داریوں میں پوری طرح مصروف ہے ’’رکن رفیقہ‘‘ کہلائے گی . 

3.2 کارکن رفیقات 
ایسی رفیقات جن کے پاس اپنی اصل گھریلو ذمہ داریوں کی ادائیگی کے بعد وقت کی فراغت ہو اور درس وتدریس یا تعلیم وتعلّم یا انتظامی خدمات سرانجام دے سکیں وہ کارکن رفیقات کہلائیں گی. 

دفعہ4 :رفیقات تنظیم کے درجہ وار تنظیمی فرائض(ذمہ داریاں)
4.1 رکن رفیقات کی ذمہ داریاں 
4.1.1 سیرت النبی  اورازواج مطہرات کے اسوہ سے رہنمائی لیتے ہوئے خود اپنی ذات میں بندگیٔ رب کے تقاضے پورے کرنا.
4.1.2 اپنے دینی علم میں اضافہ اور جذبۂ ایمانی میںاضافے اور اعمال صالحہ کی کوشش کرتے رہنا.
4.1.3 اُس تربیتی نصاب اور دعوتی لیٹریچرکی تکمیل کرنا جو خواتین کا مرکزی اُسرہ معین کرے. 
4.1.4 اولاد،جان پہچان کی خواتین اور محرم مردوں تک تبلیغ و دعوت کا کام کرنا.
4.1.5 اپنے شوہر‘ باپ بیٹوںاور بھائی کے تعاون سے’’گھریلو اسرہ‘‘ (وضاحت کے لئے دفعہ5.1.7 ملاحظہ کیجئے)کے انعقادکی کوشش کرنا.
4.1.6 اﷲ کے دین کے غلبہ کی جدوجہد میں ماہانہ بنیادوں پر انفاق کرنا. 

4.2 کار کن رفیقات کی ذمہ داریاں 
4.2.1 اُن فرائض کی ادائیگی جو رکن رفیقات کی ذمہ داریوں کے ذیل میں مذکور ہیں. 
4.2.2 بطور معاونہ تقرر کی صورت میں رفیقات اور مردوں کے مقامی نظم کے مابین محرم مردوںکے ذریعے رابطہ کی خدمات سر انجام دینا.
4.2.3 بطور معاونہ تقرر کی صورت میں باہم مشورہ سے نظام العمل میں طے شدہ تنظیمی، تربیتی و دعوتی پروگرام منعقد کروانا.
4.2.4 بطور معاونہ تقرر کی صورت میں رفیقات سے انفاق کی وصولی کرنا اور اسے مقامی نظم میں جمع کروانا.
4.2.5 مدرسہ/معلمہ کی ذمہ داری تفویض کئے جانے کی صورت میں خواتین کے دروس کے حلقوں میں تدریسی فرائض سر انجام دینا. 

دفعہ5 : تنظیمی ڈھانچہ
5.1 مقامی نظم 
رفیقات کا تنظیمی ڈھانچہ ترتیب دینا اور اُسروں کا قیام و تحلیل وغیرہ امیر / ناظم حلقہ کی ذمہ داری ہوگی. خواتین کا نظم مردوں کے اسرہ/مقامی تنظیم/حلقہ کے تحت ہو گا. اس سلسلے میں مندرجہ ذیل امور کو پیش نظر رکھا جائے گا.
5.1.1 مردوں کا خواتین کے ساتھ رابطہ صرف محرم خواتین کے ذریعے رکھا جائے گا. نامحرم مردوں کے ساتھ براہ راست رابطہ درست نہ ہوگا.
5.1.2 خواتین کا جو ریکارڈ ذمہ دار مردوں کے جائزے اور ملاحظے میں آئے گا اُ س میں رفیقات کے نام کے بجائے ’’ام فلاں‘‘، ’’بنت فلاں‘‘ ، ’’زوجہ فلاں‘‘ وغیرہ ایسے القابات کے استعمال کو ترجیح دی جائے گی.
5.1.3 رفیقات کے لیے دو الگ الگ کوائف فارم جاری کیے جائیں گے.ایک فارم تفصیلی کوائف پر مشتمل ہوگا جو خواتین کے مرکزی اسرہ کو ارسال کیا جائے گا.دوسرا فارم مختصر نوعیت کا ہوگا جس میں صرف ضروری کوائف درج ہوں گے. یہ فارم تنظیم کے مرکز / حلقہ / مقامی تناظیم کے ریکارڈ کے لئے ہو گا.
5.1.4 خواتین کے پروگراموں میں خطاب / درس وغیرہ کی ذمہ داری خواتین خود ادا کریں 
گی.
5.1.5 مہمان خواتین کے خطابات یا دروس وغیرہ متعلقہ نظم کی اجازت سے ہوسکیں گے.
5.1.6 مردوں کے دعوتی پروگراموں میں جہاں سہولت کے ساتھ خواتین کی شرکت ممکن ہو وہاں اس کا اہتمام کیا جائے گا.
5.1.7 ’’گھریلو اسرہ‘‘ کے قیام کے لئے مرد رفقائے تنظیم کی رہنمائی کی جائے گی . اس لئے کہ خواتین اور اولاد کی دینی تعلیم و تربیت اصلاً سربراہ کنبہ کی ذمہ داری ہے. حسب فرمان نبویؐ 
کُلُّکُمْ رَاعٍ وَّکُلُّکُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِیَّتِہٖ چنانچہ اس 
ذمہ داری کی ادائیگی کی خاطر رفقائے تنظیم کیلئے ان کا اپنا گھر ’’بنیادی اُسرہ‘‘ کا درجہ رکھتا ہے. لہٰذا رفقاء تنظیم اپنے گھر کی سطح پر ایک ’’گھریلو اُسرہ‘‘ کا اہتمام کریں گے اور مرکز کی طرف سے تجویز شدہ نظام اور نصاب کے مطابق چلائیں گے. 

5.2 منفرد رفیقہ 
اگر کسی علاقہ میں تنظیم میں شامل رفیقات کی کسی بھی وجہ سے اُسرہ میں تشکیل ممکن نہ ہو تو اُس علاقے کی رفیقات ’’منفرد رفیقات‘‘ کہلائیں گی اور ان رفیقات سے خواتین کا مرکزی اُسرہ براہِ راست رابطہ رکھے گا. 

5.3 اُسرہ 
اسرہ کے قیام اور نگرانی کے لئے حسبِ حالات نقیب/ مقامی امیر /امیر حلقہ یا آخری درجہ میں کسی رفیق تنظیم کی محرم ’’کارکن رفیقات‘‘ میں سے ایک ’’معاونہ ــ‘‘ 
(coordinator) کا تقررکیا جائے گا. 
5.4 ناظمہ عالیہ 
خواتین کے امور کی نگرانی کے سلسلے میں امیر تنظیم اسلامی کی معاونت کے لئے مرکز میں امیر تنظیم کی محرم رفیقات میں سے کسی باصلاحیت خاتون کو ’’ناظمہ عالیہ‘‘ متعین کیا جائے گا. 
5.5 مرکزی اسرہ 
ناظمہ عالیہ کی سرپرستی میں ایک ’’مرکزی اسرہ‘‘ قائم کیا جائے گا جس میں ایسی باعلم‘ باصلاحیت اور وقت کی فراغت رکھنے والی رفیقات کو شریک کیا جائے گا جو تنظیمی امور میں تجربہ رکھتی ہوں اور سہولت کے ساتھ مرکزی دفتر میں وقت دے سکیں. 

دفعہ6 : مرکزی ذمہ داران اور اُن کے فرائض منصبی 
6.1 مرکزی اسرہ رفیقات کے لیے انفرادی تربیتی نصاب ‘ تربیتی و دعوتی اجتماعات کا نصاب‘ انفرادی جائزہ رپورٹیں اور تدریسی کورسز مرتب وتجویز کرے گا.
6.2 مرکزی دفتر میں تمام رفیقاتِ تنظیم کا ایک 
duplicate record رکھا جائے گا.
6.3 ناظمہ عالیہ یا مرکزی اسرہ کی وہ رفیقات جو امیر تنظیم کی محرم ہیں‘ امیر تنظیم کے ساتھ چھ ماہ یا سال میں ایک مرتبہ تمام تنظیمی حلقہ جات /مقامی تناظیم کا دورہ کریں گی اور اُس علاقہ کی رفیقات کے اجتماعات میں شرکت کے علاوہ تنظیمی اور دعوتی امور سے متعلق معاملات کا جائزہ لے کر امیر تنظیم کو اپنے تأثرات ، مشورے اور تجاویز پیش کریں گی. 
6.4 اگر خواتین کے بعض مسائل مقامی تنظیم/حلقہ کی سطح پر طے نہ ہوپا رہے ہوں تو خواتین کے مرکزی اسرہ سے تعاون لیا جائے گا.
6.5 یہ اسرہ باہمی مشاورت سے خواتین کی تربیت ‘ دعوت کے لیے بدلتے حالات کے مطابق تبدیلیاں تجویز کرے گا.
6.6 تنظیم کی طرف سے معین تربیتی و دعوتی سرگرمیوں کے علاوہ خواتین اگر کوئی اور پروگرام کرنا چاہیں تو ناظمہ عالیہ سے اس کی اجازت لی جائے گی.
6.7 مرکزی اسرہ میں حسبِ ضرورت ذمہ داریاں تفویض کی جائیں گی، مثلاً معتمدہ‘ ناظمہ برائے تربیت اور ناظمہ مالیات وغیرہ 
6.8 تربیت کے حوالے سے خصوصی خط و کتابت کورسز مرتب وتجویز کئے جائیں گے. 
دفعہ7 : نظام اجتماعات (تعلیم و تربیت، مشاورت اور دعوت)
7.1 ماہانہ تربیتی وتنظیمی اجتماع 
اسرہ کی سطح پر خواتین کا کم از کم ایک ماہانہ تربیتی وتنظیمی اجتماع مقامی حالات کے مطابق ترتیب دیا جائے گا‘ اور ان اجتماعات میں خواتین کے مرکزی اسرہ سے موصول شدہ نصاب کے مطابق پروگرام کئے جائیں گے. 

7.2 ماہانہ دعوتی اجتماع 
اسرہ کی سطح پر خواتین کا کم از کم ایک ماہانہ دعوتی اجتماع مقامی حالات کے مطابق ترتیب دیا جائے گا‘ اور ان اجتماعات میں خواتین کے مرکزی اسرہ سے موصول شدہ نصاب کے مطابق پروگرام کئے جائیں گے. 

7.3 ششماہی مشاورت / سالانہ اجتماع 
جہاں ممکن ہو حلقہ مقامی تنظیم کی سطح پر ششماہی یا سالانہ اجتماع منعقد کروایا جائے گاجس میں ناطمہ عالیہ یا مرکزی اُسرہ سے خواتین کی شرکت ہو سکے. 

7.4 تعلیمی و تدریسی کورسز 
جہاں ایسی کارکن رفیقات موجود ہوں جو تدریسی خدمات سر انجام دے سکیں وہاں اسرہ/ مقامی تنظیم حلقہ کی سطح پر تدریسی کورسز کا بندوبست کیا جائے گا. 

دفعہ8 : نظام مالیات 
8.1 منفرد رفیقات اپنے علاقے میں تنظیم اسلامی کے کسی بھی قریبی دفتر میں انفاق کی ادائیگی کرکے یا بذریعہ منی آرڈر؍چیک؍ڈرافٹ مرکزی اسرہ کو انفاق ارسال کرکے رسید حاصل کرسکیں گی.
8.2 اُسروں سے وابستہ رفیقات اپنی کوآرڈینیٹر کے ذریعے انفاق کی ادائیگی کرکے رسید حاصل کریں گی. 
8.3 اُسروں سے وصول شدہ انفاق اخراجات منہا کرنے کے بعد مردوں کے اُسرہ/ مقامی تنظیم / حلقہ کے بیت المال میں جمع کرایا جائے گا.