جذبہ جنون کو اگر کوئی راستہ نہ ملے تو وقت کا بہاؤ اُسے ناامیدی میں بدل دے گا۔ جیسا غوروفکر کے لیے ہمیں اپنی سوچ کو ایک نشان پر مرکوز کرنا پڑتا ہے ویسا ہی نظم  ہمیں اُس سوچ کے لیے چاہیے جو ہمارا ہنر ہمارے لوگوں میں منتقل کرے۔ سوشل میڈیا کے دور میں کتاب کی اہمیت کم نہیں ہوئی بلکہ شاید یہ واحد راستہ ہے جس سے ہم خواب دیکھ سکتے ہیں۔ ویڈیو، آڈیو یا تصویر ایک محدود وقت تک ہماری ذات کے حصہ کو متاثر کرتی ہے جبکہ کتاب زندگی کے راستے کا تعین کرتی ہے۔

اگر قوم کے بہترین لوگ اپنا ہنروسوچ کو بانٹنے سے ہاتھ روک لیں تو اس کی نسل غیروں کی سوچ کی محتاج و غلام ہو کر رہے جاتی ہے۔ پھر غیر تمہیں ویسا استمال کرے جیسا اُس کے قلب و عقل و ضرورت نے مناسب سمجھا۔ وہ تمہیں سماجی، مذہبی، معاشی طور پر اپنی پسند سے کاٹتا ہے، تمہارے مردوعورت کو اپنی پسند کی سوچ پر پالتا ہے۔

؎
جنس تمہاری، عقل اُن کی
منزل اُس کی، ہمت تمہاری