يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ ﴿47﴾
‏ [جالندھری]‏ اے یعقوب کی اولاد میرے وہ احسان یاد کرو جو میں نے تم پر کئے تھے اور یہ کہ میں نے تم کو جہان کے لوگوں پر فضلیت بخشی تھی ‏
تفسیر
بنی اسرائیل کے آباؤ اجداد پر اللہ تعالٰی کے انعامات
بنی اسرائیل کے آباؤ اجداد پر جو نعمت الٰہیہ انعام کی گئی تھی اس کا ذکر ہو رہا ہے کہ ان میں سے رسول ہوئے ان پر کتابیں اتریں انہیں ان کے زمانہ کے دوسرے لوگوں پر مرتبہ دیا گیا جیسے فرمایا آیت (ولقد اخترنا ھم علی علم علی العلمین) یعنی انہیں ان کے زمانے کے ( اور لوگوں پر) ہم نے علم میں فضیلت دی۔ اور فرمایا آیت (واذ قال موسی لقومہ یا قوم اذکرو نعمتہ اللہ علیکم اذ جعل فیکم انبیاء وجعلکم ملوکا واتا کم ما لم یوت احدا من العلمین) یعنی موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا اے میری قوم تم اللہ تعالٰی کی اس نعمت کو یاد کرو جو تم پر انعام کی گئی ہے تم میں اس نے پیغمبر پیدا کئے تمہیں بادشاہ بنایا اور وہ دیا جو تمام زمانے کو نہیں دیا۔ تمام لوگوں پر فضیلت ملنے سے مراد ان کے زمانے کے تمام اور لوگ ہیں اس لئے کہ امت محمدیہ ان سے یقینا افضل ہے اس امت کی نسبت فرمایا گیا ہے آیت (کنتم خیر امتہ الخ تم بہتر امت ہو جو لوگوں کے لئے بنائی گئی ہو تم بھلائیوں کا حکم کرنے والے اور برائیوں سے روکنے والے ہو اور اللہ تعالٰی پر ایمان رکھتے ہو اگر اہل کتاب بھی ایمان لاتے تو ان کے لئے بہتر ہوتا۔ مسانید اور سنن میں مروی ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں تم سترویں امت ہو اور سب سے بہتر اور بزرگ ہو اس قسم کی اور بہت سی احادیث کا ذکر انشاء اللہ آیت (کنتم خیر امتہ) کی تفسیر میں آئے گا اور کہا گیا ہے کہ تمام لوگوں پر خاص قسم کی فضیلت مراد ہے جس سے ہر قسم کی فضیلت لازم نہیں آتی رازی نے یہی کہا ہے مگر یہ غور طلب بات ہے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان کی فضیلت اور تمام امتوں پر ہے اس لئے کہ انبیاء کرام انہی میں سے ہوتے چلے آئے ہیں لیکن اس میں بھی غورو خوض کی ضرورت ہے اس لئے کہ اس طرح کے اطلاق کے اجتماعی اعزاز کو اگلے لوگوں پر بھی ہوتا ہے۔ اور حقیقت میں اگلے انبیاء ان میں شمار نہ تھے جیسے حضرت ابراہیم خلیل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آنحضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم جو ان سب کے بعد ہوئے لیکن تمام مخلوق سے افضل تھے اور جو تمام اولاد آدم کے سردار ہیں دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی، دعا(صلوٰۃ اللہ وسلامہ علیہ) ۔