أَمْ كُنْتُمْ شُهَدَاءَ إِذْ حَضَرَ يَعْقُوبَ الْمَوْتُ إِذْ قَالَ لِبَنِيهِ مَا تَعْبُدُونَ مِنْ بَعْدِي قَالُوا نَعْبُدُ إِلَهَكَ وَإِلَهَ آبَائِكَ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ إِلَهًا وَاحِدًا وَنَحْنُ لَهُ مُسْلِمُونَ ﴿133﴾
‏ [جالندھری]‏ بھلا جس وقت یعقوب وفات پانے لگے تو تم اس وقت موجود تھے جب انہوں نے اپنے بیٹوں سے پوچھا کہ میرے بعد تم کس کی عبادت کرو گے؟ تو انہوں نے کہا کہ آپ کے معبود اور آپ کے باپ دادا ابراہیم اور اسمعیل اور اسحاق کے معبود کی عبادت کریں گے جو معبود یکتا ہے اور ہم اسی کے حکم بردار ہیں ‏
تفسیر
ازلی اور ابدی مستحق عبادت اللہ وحدہ لا شریک
مشرکین عرب پر جو حضرت اسماعیل کی اولاد تھے اور کفار بنی اسرائیل پر جو حضرت یعقوب کی اولاد تھے دلیل لاتے ہوئے اللہ تعالٰی بیان فرماتا ہے کہ حضرت یعقوب نے تو اپنی اولاد کو اپنے آخری وقت میں اللہ تعالٰی وحدہ لا شریک لہ کی عبادت کی وصیت کی تھی ان سے پہلے تو پوچھا کہ تم میرے بعد کس کی عبادت کرو گے؟ سب نے جواب دیا کہ آپ کے اور آپ کے بزرگوں بر حق کی۔ حضرت یعقوب حضرت اسحٰق کے لڑکے اور حضرت اسحق حضرت ابراہیم کے۔ حضرت اسماعیل کا نام باپ دادوں کے ذکر میں بطور تخطیب کے آ گیا ہے کیونکہ آپ چچا ہوتے ہیں اور یہ بھی واضح رہے کہ عرب میں چچا کو بھی باپ کہہ دیتے ہیں۔ اس آیت سے استدلال کر کے دادا کو بھی باپ کے حکم میں رکھ کر دادا کی موجودگی میں بہن بھائی کو ورثہ سے محروم کیا ہے۔ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالٰی عنہ کا فیصلہ یہی ہے جیسے کہ صحیح بخاری شریک میں موجود ہے ام المومنین حضرت عائشہ کا مذہب بھی یہی ہے ۔ امام مالک امام شافعی اور ایک مشہور روایت میں امام احمد سے منقول ہے کہ وہ بھائیوں بہنوں کو بھی وارث قرار دیتے ہیں۔ حضرت عمر، حضرت عثمان، حضرت علی، حضرت ابن مسعود، حضرت زید بن ثابت اور سلف و خلف کا مذہب بھی یہی ہے۔ امام مالک امام شافعی بصری طاؤس اور عطا بھی یہی کہتے ہیں۔ امام ابو حنیفہ اور بہت سے سلف و خلف کا مذہب بھی یہی ہے۔ قاضی ابو یوسف اور محمد بن حسن بھی یہی کہتے ہیں اور یہ دونوں امام ابو حنیفہ کے شاگرد رشید ہیں اس مسئلہ کی صفائی کا یہ مقام نہیں اور نہ تفسیر کا یہ موضوع ہے۔ ان سب بچوں نے اقرار کیا کہ ہم ایک ہی معبود کی عبادت کریں گے یعنی اس اللہ کی الوہیت میں کسی کو شریک نہ کریں گے اور ہم اس کی اطاعت گزاری، فرمانبرداری اور خشوع و خضوع میں مشغول رہا کریں گے۔ جیسے اور جگہ ہے آیت (ولہ اسلم) الخ زمین و آسمان کی ہر چیز خوشی اور ناخوشی سے اس کی مطیع ہے، اس کی طرف تم سے لوٹائے جاؤ گے تمام انبیاء کا دین یہی اسلام رہا ہے اگرچہ احکام میں اختلاف رہا ہے۔ جیسے فرمایا آیت (وما ارسلنا من قبلک من رسول الا نوحی الیہ انہ لا الہ الا انا فاعبدون) یعنی تجھ سے پہلے جتنے رسول ہم نے بھیجے سب کی طرف وحی کی کہ میرے سوا کوئی معبود نہیں، تم سب میری ہی عبادت کرتے رہو۔ اور آیتیں بھی اس مضمون کی بہت سی ہیں اور احادیث میں بھی یہ مضمون بکثر وارد ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں"ہم علاتی بھائی ہیں، ہمارا دین ایک ہے" پھر فرماتا ہے یہ امت جو گزر چکی تمہیں ان کی طرف نسبت نفع نہ دے گی ہاں اگر عمل ہوں تو اور بات ہے، ان کے اعمال ان کے ساتھ اور تمہارے اعمال تمہارے ساتھ تم ان کے افعال کے بارے میں نہیں پوچھے جاؤ گے۔ حدیث شریف میں ہے جس کا عمل اچھا نہ ہوگا اس کا نسب اسے کوئی فائدہ نہیں دے گا۔