وَمِنْ حَيْثُ خَرَجْتَ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ ۖ وَإِنَّهُ لَلْحَقُّ مِنْ رَبِّكَ ۗ وَمَا اللَّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ ﴿149﴾
‏ [جالندھری]‏ اور تم جہاں سے نکلو (نماز میں) اپنا منہ مسجد محترم کی طرف کرلیا کرو بےشبہہ وہ تمہارے پروردگار کی طرف سے حق ہے اور تم لوگ جو کچھ کرتے ہو خدا اس سے بےخبر نہیں ‏
تفسیر
تین بار نزول حکم
یہ تیسری مرتبہ حکم ہو رہا ہے کہ روئے زمین کے مسلمانوں کو نماز کے وقت مسجد حرام کی طرف منہ کرنا چاہئے ۔ تین مرتبہ تاکید اس لئے کی گئی کہ یہ تبدیلی کا حکم پہلی بار واقع ہوا تھا ۔ فخرالدین رازی نے اس کی یہ وجہ بیان کی ہے کہ پہلا حکم تو ان کے لیے ہے جو کعبہ کو دیکھ رہے ہیں ۔ دوسرا حکم ان کے لیے ہے جو مکہ میں ہیں لیکن کعبہ ان کے سامنے نہیں۔ تیسری بار انہیں حکم دیا جو مکہ کے باہر روئے زمین پر ہیں۔ قرطبی نے ایک توجیہ یہ بھی بیان کی ہے کہ پہلا حکم مکہ والوں کو ہے دوسرا اور شہر والوں کو تیسرا مسافروں کو بعض کہتے ہیں تینوں حکموں کا تعلق اگلی پچھلی عبارت سے ہے۔