قُلْ يَا أَهْلَ الْكِتَابِ لِمَ تَكْفُرُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ وَاللَّهُ شَهِيدٌ عَلَى مَا تَعْمَلُونَ ﴿98﴾
‏ [جالندھری]‏ کہو کہ اے اہل کتاب تم خدا کی آیتوں سے کیوں کفر کرتے ہو؟ اور خدا تمہارے سب اعمال سے باخبر ہے ‏
تفسیر ابن كثیر
کافروں کا انجام 
اہل کتاب کے کافروں کو اللہ تعالٰی دھمکاتا ہے جو حق سے دشمنی کرتے اور اللہ تعالٰی کی آیتوں سے کفر کرتے دوسرے لوگوں کو بھی پورے زور سے اسلام سے روکتے تھے باوجود یکہ رسول کی حقانیت کا انہیں یقینی علم تھا اگلے انبیاء اور رسولوں کی پیش گوئیاں اور ان کی بشارتیں ان کے پاس موجود تھیں نبی امی ہاشمی عربی مکی مدنی سید الولد آدم خاتم الانبیاء رسول رب ارض و سماء صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر ان کتابوں میں موجود تھا پھر بھی اپنی بے ایمانی پر بضد تھے اس لئے ان سے اللہ تعالٰی فرماتا ہے کہ میں خوب دیکھ رہا ہوں تم کس طرح میرے نبیوں کی تکذیب کرتے ہو اور کس طرح خاتم الانبیاء کو ستاتے ہو اور کس طرح میرے مخلص بندوں کی راہ میں روڑے اٹکا رہے ہو میں تمہارے اعمال سے غافل نہیں ہوں تمام برائیوں کا بدلہ دوں گا اس دن پکڑوں گا جس دن تمہیں کوئی سفارشی اور مددگار نہ ملے۔