قَالَ اللَّهُ هَذَا يَوْمُ يَنْفَعُ الصَّادِقِينَ صِدْقُهُمْ ۚ لَهُمْ جَنَّاتٌ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ۚ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ ۚ ذَلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ ﴿119﴾
‏ [جالندھری]‏ خدا فرمائے گا کہ آج وہ دن ہے کہ راست بازوں کو ان کی سچّائی ہی فائدہ دے گی۔ ان کے لئے باغ ہیں جن کے نیچے نہریں بہ رہی ہیں ابد الآ باد ان میں بستے رہیں گے ۔ خدا ان سے خوش ہے اور وہ خدا سے خوش ہیں۔ یہ بڑی کامیابی ہے۔ ‏
تفسیر ابن كثیر
موحدین کے لیے خوش خبریاں
حضرت عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کو ان کی بات کا جو جواب قیامت کے دن ملے گا اس کا بیان ہو رہا ہے کہ آج کے دن موحدوں کو توحید نفع دے گی، وہ ہمیشگی والی جنت میں جائیں گے، وہ اللہ سے خوش ہوں گے اور اللہ ان سے خوش ہو گا، فی الواقع رب کی رضامندی زبر دست چیز ہے ، ابن ابی حاتم کی حدیث میں ہے کہ پھر اللہ تعالٰی ان پر تجلی فرمائے گا اور ان سے کہے گا تم جو چاہو مجھ سے مانگو میں دوں گا، وہ اللہ تعالٰی سے اس کی خوشنودی طلب کریں گے ، اللہ تعالٰی سب کے سامنے اپنی رضامندی کا اظہار کرے گا، پھر فرماتا ہے یہ ایسی بےمثل کامیابی ہے جس سے بڑھ کر اور کوئی کامیابی نہیں ہو سکتی ، جیسے اور جگہ ہے اسی کیلئے عمل کرنے والوں کو عمل کی کوشش کرنی چاہیے اور آیت میں ہے رغبت کرنے والے اس کی رغبت کر لیں ، پھر فرماتا ہے سب کا خالق ، سب کا مالک ، سب پر قادر ، سب کا متصرف اللہ تعالٰی ہی ہے ، ہر چیز اسی کی ملکیت میں اسی کے قبضے میں اسی کی چاہت میں ہے ، اس جیسا کوئی نہیں ، نہ کوئی اس کا وزیر و مشیر ہے، نہ کوئی نظیر و عدیل ہے نہ اس کی ماں ہے، نہ باپ ، نہ اولاد نہ بیوی۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں نہ کوئی اس کے سوا رب ہے ، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالٰی عنہما فرماتے ہیں ۔ سب سے آخری سورت یہی سورہ مائدہ اتری ہے ۔ 
(الحمد اللہ سورہ مائدہ کی تفسیر ختم ہوئی)