وَإِنْ تُطِعْ أَكْثَرَ مَنْ فِي الْأَرْضِ يُضِلُّوكَ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ ۚ إِنْ يَتَّبِعُونَ إِلَّا الظَّنَّ وَإِنْ هُمْ إِلَّا يَخْرُصُونَ ﴿116﴾
‏ [جالندھری]‏ اور اکثر لوگ جو زمین پر آباد ہیں (گمراہ ہیں) اگر تم ان کا کہا مان لو گے تو وہ تمہیں خدا کا راستہ بھلا دیں گے۔ یہ) (محض خیال کے پیچھے چلتے اور نرے اٹکل کے تیر چلاتے ہیں ۔ ‏
تفسیر ابن كثیر
بیکار خیالوں میں گرفتار لوگ
اللہ تعالٰی خبر دیتا ہے کہ اکثر لوگ دنیا میں گمراہ کن ہوتے ہیں جیسے فرمان ہے آیت (ولقد ضل قبلھم اکثر الاولین) اور جگہ ہے آیت (وما اکثر الناس ولو حرصت بمؤمنین) گو تو حرص کرے لیکن اکثر لوگ ایمان لانے والے نہیں ۔ پھر یہ لوگ اپنی گمراہی میں بھی کسی یقین پر نہیں صرف باطل گمان اور بیکار خیالوں کا شکار ہیں اندازے سے باتیں بنا لیتے ہیں پھر ان کے پیچھے ہو لیتے ہیں ، خیالات کے پرو ہیں تو ہم پرستی میں گھرے ہوئے ہیں یہ سب مشیت الٰہی ہے وہ گمراہوں کو بھی جانتا ہے اور ان پر گمراہیاں آسان کر دیتا ہے ، وہ راہ یافتہ لوگوں سے بھی واقف ہے اور انہیں ہدایت آسان کر دیتا ہے ، ہر شخص پر وہی کام آسان ہوتے ہیں جن کیلئے وہ پیدا کیا گیا ہے ۔