فَكُلُوا مِمَّا ذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ إِنْ كُنْتُمْ بِآيَاتِهِ مُؤْمِنِينَ ﴿118﴾
‏ [جالندھری]‏ تو جس چیز پر (ذبح کے وقت) خدا کا نام لیا جائے اگر تم اس کی آیتوں پر ایمان رکھتے ہو تو اُسے کھالیا کرو۔ ‏
تفسیر ابن كثیر
صرف اللہ تعالٰی کے نام کا ذبیحہ حلال باقی سب حرام 
حکم بیان ہو رہا ہے کہ جس جانور کو اللہ کا نام لے کر ذبح کیا جائے اسے کھا لیا کرو اس سے معلوم ہوتا ہے کہ جس جانور کے ذبح کے وقت اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو اس کا کھانا مباح نہیں ، جیسے مشرکین از خود مر گیا ہو اور مردار جانور ، بتوں اور تھالوں پر ذبح کیا ہوا جانور کھا لیا کرتے تھے، کوئی وجہ نہیں کہ جن حلال جانوروں کو شریعت کے حکم کے مطابق ذبح کیا جائے اس کے کھانے میں حرج سمجھا جائے بالخصوص اس وقت کہ ہر حرام جانور کا بیان کھول کھول کر دیا گیا ہے فصل کی دوسری قرأت فصل ہے وہ ہرام جانور کھانے ممنوع ہیں سوائے مجبوری اور سخت بےبسی کے کہ اس وقت جو مل جائے اس کے کھا لینے کی اجازت ہے ۔ پھر کافروں کی زیادتی بیان ہو رہی ہے کہ وہ مردار جانور کو اور ان جانوروں کو جن پر اللہ کے سوا دوسروں کے نام لئے گئے ہوں حلال جانتے تھے۔ یہ لوگ بلا علم صرف خواہش پرستی کر کے دوسروں کو بھی راہ حق سے ہٹا رہے ہیں ۔ ایسوں کی افتراء پردازی دروغ بافی اور زیادتی کو اللہ بخوبی جانتا ہے ۔