وَرَبُّكَ الْغَنِيُّ ذُو الرَّحْمَةِ ۚ إِنْ يَشَأْ يُذْهِبْكُمْ وَيَسْتَخْلِفْ مِنْ بَعْدِكُمْ مَا يَشَاءُ كَمَا أَنْشَأَكُمْ مِنْ ذُرِّيَّةِ قَوْمٍ آخَرِينَ ﴿133﴾
‏ [جالندھری]‏ اور تمہارا پروردگار بےپروا (اور) صاحب رحمت ہے۔ اگر چاہے (تو اے بندو) تمہیں نابود کردے اور تمہارے بعد جن لوگوں کو چاہے تمہارا جانشین بنادے۔ جیسا تم کو بھی دوسرے لوگوں کی نسل سے پیدا کیا ہے ۔ ‏
تفسیر ابن كثیر
سب سے بےنیاز اللہ
اللہ تعالٰی اپنی تمام مخلوق سے بےنیاز ہے ، اسے کسی کی کوئی حاجت نہیں ۔ اسے کسی سے کوئی فائدہ نہیں وہ کسی کا محتاج نہیں ۔ ساری مخلوق اپنے ہر حال میں اس کی محتاج ہے ۔ وہ بڑی ہی رافت و رحمت والا ہے رحم و کرم اس کی خاص صفتیں ہیں ۔ جیسے فرمان ہےآیت ( ان اللہ بالناس لرؤف رحیم) اللہ اپنے بندوں کے ساتھ مہربانی اور لطف سے پیش آنے والا ہے تو جو اس کی مخالفت کر رہے ہو تو یاد رکھو کہ اگر وہ چاہے تو تمہیں ایک آن میں غارت کر سکتا ہے اور تمہارے بعد ایسے لوگوں کو بسا سکتا ہے جو اس کی اطاعت کریں ۔ یہ اس کی قدرت میں ہے تم دیکھ لو اس نے آخر اوروں کے قائم مقام تمہیں بھی کیا ہے ۔ ایک قرن کے بعد دوسرا قرن وہی لاتا ہے ایک کو مار ڈالتا ہے دوسرے کو پیدا کر دیتا ہے لانے لے جانے پر اسے مکمل قدرت ہے جیسے فرمان ہے اگر وہ چاہے تو اے لوگو تم سب کو فنا کر دے اور دوسروں کو لے آئے وہ اس پر قادر ہے ۔ فرمان ہے آیت (یا ایھا الناس انتم الفقراء الی اللہ) لوگو تم سب کے سب اللہ کے محتاج ہو اور اللہ تعالٰی بےنیاز اور تعریفوں والا ہے ۔ اگر وہ چاہے تو تم سب کو فنا کر دے اور نئی مخلوق لے آئے اللہ کے لئے کوئی انوکھی بات نہیں اور فرمان ہے آیت (واللہ الغنی وانتم الفقراء) اللہ غنی ہے اور تم سب فقیر ہو ۔ فرماتا ہے اگر تم نافرمان ہو گئے تو وہ تمہیں بدل کر اور قوم لائے گا جو تم جیسے نہ ہوں گے ۔ ذریت سے مراد اصل و نسل ہے ، اے نبی آپ ان سے کہدیجئے کہ قیامت جنت دوزخ وغیرہ کے جو وعدے تم سے کئے جا رہے ہیں وہ یقینا سچے ہیں اور یہ سب کچھ ہونے والا ہے تم اللہ کو عاجز نہیں کر سکتے وہ تمہارے اعادے پر قادر ہے ۔ تم گل سڑ کر مٹی ہو جاؤ گے پھر وہ تمہیں نئی پیدائش میں پیدا کرے گا اس پر کوئی عمل مشکل نہیں ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں اے بنی آدم اگر تم میں عقل ہے تو اپنے تئیں مردوں میں شمار کرو واللہ اللہ کی فرمائی ہوئی سب باتیں بہ یقین ہونے والی ہیں کوئی نہیں جو اللہ کے ارادے میں اسے ناکام کر دے، اس کی چاہت کو نہ ہونے دے، لوگوں تم اپنی کرنی کئے جاؤ میں اپنے طریقے پر قائم ہوں ابھی ابھی معلوم ہو جائے گا کہ ہدایت پر کون تھا؟ اور ضلالت پر کون تھا؟ کون نیک انجام ہوتا ہے اور کون گھٹنوں میں سر ڈال کر روتا ہے ۔ جیسے فرمایا بے ایمانوں سے کہہ دو کہ تم اپنے شغل میں رہو میں بھی اپنے کام میں لگا ہوں ۔ تم منتظر رہو ہم بھی انتظار میں ہیں معلوم ہو جائے گا کہ انجام کے لحاظ سے کون اچھا رہا ؟ یاد رکھو اللہ نے جو وعدے اپنے رسول سے کئے ہیں سب اٹل ہیں ۔ چنانچہ دنیا نے دیکھ لیا کہ وہ نبی جس کا چپہ چپہ مخالف تھا جس کا نام لینا دو بھر تھا جو یکہ وتنہا تھا جو وطن سے نکال دیا گیا تھا جس کی دشمنی ایک ایک کرتا تھا اللہ نے اسے غلبہ دیا لاکھوں دلوں پر اس کی حکومت ہو گئی اس کی زندگی میں ہی تمام جزیرہ عرب کا وہ تنہا مالک بن گیا یمن اور بحرین پر بھی اس کے سامنے اس کا جھنڈا لہرانے لگا، پھر اس کے جانشینوں نے دنیا کو کھنگال ڈالا بڑی بڑی سلطنتوں کے منہ پھیر دیئے، جہاں گئے غلبہ پایا جدھر رخ کیا ، فتح حاصل کی ، یہی اللہ کا وعدہ تھا کہ میں اور میرے رسول غالب آئیں گے، مجھ سے زیادہ قوت وعزت کسی کی نہیں ۔ فرما دیا تھا کہ ہم اپنے رسولوں کی اور ایمانداروں کی مدد فرمائیں گے دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی ۔ رسولوں کی طرف اس نے وحی بھیجی تھی کہ ہم ظالموں کو تہ وبالا کر دیں گے اور ان کے بعد زمینوں کے سرتاج تمہیں بنا دیں گے کیونکہ تم مجھ سے اور میرے عذابوں سے ڈرنے والے ہو ۔ وہ پہلے ہی فرما چکا تھا کہ تم میں سے ایمانداروں اور نیک کاروں کو میں زمین کا سلطان بنا دوں گا جیسے کہ پہلے سے یہ دستور چلا آ رہا ہے ایسے لوگوں کو اللہ تعالٰی ان کے دین میں مضبوطی اور کشائش دے گا جس کے دین سے وہ خوش ہے اور ان کے خوف کو امن سے بدل دے گا کہ وہ میری عبادت کریں اور میرے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھرائیں ۔ الحمد اللہ اللہ تعالٰی نے اس امت سے اپنا یہ وعدہ پورا فرمایا ۔ فللہ احمد و المنہ اولا و اخر او ظاہر او باطنا