قُلْ مَنْ حَرَّمَ زِينَةَ اللَّهِ الَّتِي أَخْرَجَ لِعِبَادِهِ وَالطَّيِّبَاتِ مِنَ الرِّزْقِ ۚ قُلْ هِيَ لِلَّذِينَ آمَنُوا فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا خَالِصَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۗ كَذَلِكَ نُفَصِّلُ الْآيَاتِ لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ ﴿32﴾
‏ [جالندھری]‏ پوچھو تو کہ جو زینت (وآرائش) اور کھانے پینے کی پاکیزہ چیزیں خدا نے اپنے بندوں کے لیے پیدا اس کو حرام کس نے کیا ہے کہ دو یہ چیزیں دنیا کی زندگی میں ایمان والوں کیلئے ہیں اور قیامت کے دن خاص انہیں کا حصہ ہوں گی۔ اسی طرح خدا اپنی آیتیں سمجھتے والوں کیلئے کھول کھول کر بیان فرماتا ہے ۔ ‏
تفسیر ابن كثیر
آخر کار مومن ہی اللہ کی رحمت کا سزا وار ٹھہرا
کھانے پینے پہننے کی ان بعض چیزوں کو بغیر اللہ کے فرمائے حرام کر لینے والوں کی تردید ہو رہی ہے اور انہیں ان کے فعل سے روکا جا رہا ہے ۔ یہ سب چیزیں اللہ پر ایمان رکھنے والوں اور اس کی عبادت کرنے والون کے لئے ہی تیار ہوئی ہیں گو دنیا میں ان کے ساتھ اور لوگ بھی شریک ہیں لیکن پھر قیامت کے دن یہ الگ کر دیئے جائیں گے اور صرف مومن ہی اللہ کی نعمتوں سے نوازے جائیں گے ۔ ابن عباس راوی ہیں کہ مشرک ننگے ہو کے اللہ کے گھر کا طواف کر تے تھے سیٹیاں اور تالیاں بجاتے جاتے تھے پس آیتیں اتریں ۔