هَلْ يَنْظُرُونَ إِلَّا تَأْوِيلَهُ ۚ يَوْمَ يَأْتِي تَأْوِيلُهُ يَقُولُ الَّذِينَ نَسُوهُ مِنْ قَبْلُ قَدْ جَاءَتْ رُسُلُ رَبِّنَا بِالْحَقِّ فَهَلْ لَنَا مِنْ شُفَعَاءَ فَيَشْفَعُوا لَنَا أَوْ نُرَدُّ فَنَعْمَلَ غَيْرَ الَّذِي كُنَّا نَعْمَلُ ۚ قَدْ خَسِرُوا أَنْفُسَهُمْ وَضَلَّ عَنْهُمْ مَا كَانُوا يَفْتَرُونَ ﴿53﴾
‏ [جالندھری]‏ کیا یہ لوگ اس کے وعدہ عذاب کے منتظر ہیں؟ جس دن وہ وعدہ آئے گا تو لوگ اس کو پہلے سے بھولے ہوئے ہونگے وہ بول اٹھے گے کہ بیشک ہمارے پروردگار کے رسول حق لے کر آئے تھے۔ بھلا آج ہمارے کوئی سفارشی ہیں کہ ہماری سفارش کریں۔ یاہم دنیا میں پھر دوبارہ لوٹادیئے جائیں کہ جو عمل بد ہم پہلے کیا کرتے تھے وہ نہ کریں بلکہ ان کے سوا کوئی نیک عمل کریں۔ بیشک ان لوگوں نے اپنا نقصان کیا اور جو کچھ یہ افتراء کیا کرتے تھے ان سے سب جاتا رہا ۔ ‏
تفسیر ابن كثیر