وَإِلَى مَدْيَنَ أَخَاهُمْ شُعَيْبًا ۗ قَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّهَ مَا لَكُمْ مِنْ إِلَهٍ غَيْرُهُ ۖ قَدْ جَاءَتْكُمْ بَيِّنَةٌ مِنْ رَبِّكُمْ ۖ فَأَوْفُوا الْكَيْلَ وَالْمِيزَانَ وَلَا تَبْخَسُوا النَّاسَ أَشْيَاءَهُمْ وَلَا تُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ بَعْدَ إِصْلَاحِهَا ۚ ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ ﴿85﴾
‏ [جالندھری]‏ اور مدین کی طرف ان کے بھائی شیعب کو بھیجا تو انہوں نے کہا اے قوم ! خدا کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں۔ تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے ایک نشانی آچکی ہے۔ تو تم ناپ اور تول پورا کیا کرو اور لوگوں کی چیزیں پوری دیا کرو اور زمین میں اصلاح کے بعد خرابی نہ کرو۔ اگر تم صاحب ایمان ہو تو سمجھ لو کہ یہ بات تمہارے حق میں بہتر ہے ‏
تفسیر ابن كثیر
خطیب الانبیاء شعیب علیہ اسلام
مشہور مؤرخ حضرت امام محمد بن اسحاق رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں یہ لوگ مدین بن ابراہیم کی نسل سے ہیں ۔ حضرت شعیب میکیل بن نیشجر کے لڑکے تھے ان کا نام سریانی زبان میں یژون تھا ۔ یہ یاد رہے کہ قبیلے کا نام بھی مدین تھا اور اس بستی کا نام بھی یہی تھا یہ شہر معان سے ہوتے ہوئے حجاز جانے والے کے راستے میں آتا ہے۔ آیت قرآن ولما و رد ماء مدین میں شہر مدین کے کنویں کا ذکر موجود ہے اس سے مراد ایکہ والے ہیں جیسا کہ انشاء اللہ بیان کریں گے ۔ آپ نے بھی تمام رسولوں کی طرح انہیں توحید کی اور شرک سے بچنے کی دعوت دی اور فرمایا کہ اللہ کی طرف سے میری نبوت کی دلیلیں تمہارے سامنے آ چکی ہیں ۔ خالق کا حق بتا کر پھر مخلوق کے حق کی ادائیگی کی طرف رہبری کی اور فرمایا کہ ناپ تول میں کمی کی عادت چھوڑو لوگوں کے حقوق نہ مارو ۔ کہو کچھ اور کرو کچھ یہ خیانت ہے فرمان ہے آیت (ویل للمطففین) ان ناپ تول میں کمی کرنے والوں کیلئے (ویل) ہے ۔ اللہ اس بدخصلت سے ہر ایک کو بچائے ۔ پھر حضرت شعیب علیہ السلام کا اور وعظ بیان ہوتا ہے ۔ آپ کو بہ سبب فضاحت عبارت اور عمدگی وعظ کے خطیب الانبیاء کہا جاتا تھا۔ علیہ الصلوۃ والسلام ۔