فَتَوَلَّى عَنْهُمْ وَقَالَ يَا قَوْمِ لَقَدْ أَبْلَغْتُكُمْ رِسَالَاتِ رَبِّي وَنَصَحْتُ لَكُمْ ۖ فَكَيْفَ آسَى عَلَى قَوْمٍ كَافِرِينَ ﴿93﴾
‏ [جالندھری]‏ تو شعیب ان میں سے نکل آئے اور کہا کہ بھائیوں ! میں نے تم کو پروردگار کے پیغام پہنچا دئے ہیں اور تمہاری خہر خواہی کی تھی تو میں کافروں پر عذاب نازل ہونے سے رنج و غم کیوں کروں؟ ‏
تفسیر ابن كثیر
قوم پر اللہ تعالٰی کا عذاب آ چکنے کے بعد حضرت شعیب علیہ السلام وہاں سے چلے اور بطور ڈانٹ ڈپٹ کے فرمایا کہ میں سبکدوش ہو چکا ہوں ۔ اللہ کا پیغام سنا چکا، سمجھا بجھا چکا، غم خواری ہمدردی کر چکا ۔ لیکن تم کافر کے کافر ہی رہے اب مجھے کیا پڑی کہ تمہارے افسوس میں اپنی جان ہلکان کروں؟