ثُمَّ بَعَثْنَا مِنْ بَعْدِهِمْ مُوسَى بِآيَاتِنَا إِلَى فِرْعَوْنَ وَمَلَئِهِ فَظَلَمُوا بِهَا ۖ فَانْظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُفْسِدِينَ ﴿103﴾
‏ [جالندھری]‏ پھر ان پیغمبروں کے بعد ہم نے موسیٰ کو نشانیاں دے کر فرعون اور اسکے اعیان سلطنت کے پاس بھیجا تو انہوں نے ان کے ساتھ کفر کیا سو دیکھ لو کہ خرابی کرنے والوں کا کیا انجام ہوا ۔ ‏
تفسیر ابن كثیر
نابکار لوگوں کا تذکرہ ۔ انبیاء اور مومنین پر نظر کرم 
جن رسولون کا ذکر گذر چکا ہے یعنی نوح، ہود، صالح، لوط، شعیب صلوات اللہ و سلامہ علیھم وعلی سائر الانبیاء اجمعین کے بعد ہم نے حضرت موسیٰ علیہ الصلوۃ و السلام کو اپنی دلیلیں عطا فرما کر بادشاہ مصر (فرعون) اور اس کی قوم کی طرف بھیجا ۔ لیکن انہوں نے بھی جھٹلایا اور ظلم و زیادتی کی اور صاف انکار کر دیا حالانکہ ان کے دلوں میں یقین گھر کر چکا تھا ۔ اب آپ دیکھ لو کہ اللہ کی راہ سے رکنے والوں اور اس کے رسولوں کا انکار کرنے والوں کا کیا انجام ہوا؟ وہ مع اپنی قوم کے ڈبو دیئے گئے اور پھر لطف یہ ہے کہ مومنوں کے سامنے بےکسی کی پکڑ میں پکڑ لئے گۓ تاکہ ان کے دل ٹھنڈے ہوں اور عبرت ہو۔