قَالُوا أَرْجِهْ وَأَخَاهُ وَأَرْسِلْ فِي الْمَدَائِنِ حَاشِرِينَ ﴿111﴾
‏ [جالندھری]‏ انہوں نے فرعون سے کہا کہ فی الحال موسیٰ اور اس کے بھائی کے معاملے کو موقوف رکھئے اور شہروں میں نقیب روانہ کردئجے ‏
تفسیر ابن كثیر
درباریوں کا مشورہ
درباریوں نے مشورہ دیا کہ ان دونوں بھائیوں کا معاملہ تو اس وقت رفع دفع کرو ، اسے ملتوی رکھو اور ملک کے ہر حصے میں ہر کارے بھیج دو جو جادوگروں کو جمع کر کے آپ کے دربار میں لائیں۔ تو جب تمام استاد فن جادوگر آ جائیں ان سے مقابلہ کرایا جائے تو یہ ہار جائے گا اور منہ دکھانے کے قابل نہ رہے گا، یہ اگر جادو جانتا ہے تو ہماری رعایا میں جادو گروں کی کیا کمی ہے؟ بڑے بڑے ماہر جادوگر ہم میں موجود ہیں جو اپنے فن میں بےنظیر ہیں اور بہت چست و چالاک ہیں ۔ چنانچہ حضرت موسیٰ سے کہا گیا کہ ہم سمجھ گئے کہ تو جادو کے زور سے ہمیں ہمارے ملک سے نکال دینے کے ارادے سے آیا ہے تو اگر تجھ میں کوئی سکت ہے تو آ ہاتھ ملا ہم تجھ سے مقابلے کا دن اور جگہ مقرر کرتے ہیں اور جگہ مقرر ہو جائے پھر جو بھاگے وہی ہارا ۔ آپ نے فرمایا اجھا یہ ہوس بھی نکال لو ۔ جاؤ تمہارا عید کا دن مجھے منظور ہے اور دن چڑھے اجالے کا وقت اور شرط یہ کہ یہ مقابلہ مجمع عام میں ہو ۔ چنانجہ فرعون اس تیاری میں مصروف ہو گیا ۔