إِنَّ الَّذِينَ اتَّخَذُوا الْعِجْلَ سَيَنَالُهُمْ غَضَبٌ مِنْ رَبِّهِمْ وَذِلَّةٌ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ۚ وَكَذَلِكَ نَجْزِي الْمُفْتَرِينَ ﴿152﴾
‏ [جالندھری]‏ (خدا نے فرمایا کہ) جن لوگوں نے بچھڑے کو (معبود) بنا لیا تھا ان پر پروردگار کا غضب واقع ہوگا اور دنیا کی زندگی میں ذلت (نصیب ہو گی) اور ہم افتراء پردازوں کو ایسا ہی بدلہ دیا کرتے ہیں ۔ ‏
تفسیر ابن كثیر
باہم قتل کی سزا 
ان گو سالہ پر ستوں پر اللہ کا غضب نازل ہوا ۔ جب تک ان لوگوں نے آپس میں ایک دوسرے کو قتل نہ کر لیا ان کی توبہ قبول نہ ہوئی جیسے کہ سورۃ بقرہ کی تفسیر میں تفصیل وار بیان ہو چکا ہے کہ انہیں حکم ہوا تھا کہ اپنے خالق سے توبہ کرو اور آپس میں ایک دوسرے کو قتل کرو یہی تمہارے حق میں ٹھیک ہے پھر وہ تمہاری توبہ قبول فرمائے گا وہ توبہ قبول کرنے والا اور رحم و کرم والا ہے ۔ اسی طرح دنیا میں بھی ان یہودیوں پر ذلت نازل ہوئی ۔ ہر بدعتی کی جو اللہ کے دین میں جھوٹا طوفان اٹھائے یہی سزا ہے ۔ رسول کی مخالفت اور بدعت کا بوجھ اس کے دل سے نکل کر اس کے کندھوں پر آپڑتا ہے ۔ حسن بصری فرماتے ہیں گو وہ دنیوی ٹھاٹھ رکھتا ہو لیکن ذلت اس کے چہرے پر برستی ہے ۔ قیامت تک یہی سزا ہر جھوٹے افترا باز کی اللہ کی طرف سے مقرر ہے ۔ حضرت سفیان بن عینیہ فرماتے ہیں کہ ہر بدعتی ذلیل ہے ۔ پھر فرماتے ہے کہ اللہ توبہ قبول کرنے والا ہے خواہ کیسا ہی گناہ ہو لیکن توبہ کے بعد وہ معاف فرما دیتا ہے گو کفر و شرک اور نفاق و شفاق ہی کیوں نہ ہو ۔ فرمان ہے کہ جو لوگ برائیوں کے بعد توبہ کرلیں اور ایمان لائیں تو اے رسول رحمت اور اے نبی نور (یعنی قرآن) تیرا رب اس فعل کے بعد بھی غفور و رحیم ہے ۔ حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ سے سوال ہوا کہ اگر کوئی شخص کسی عورت سے زناکاری کرے پھر اس سے نکاح کر لے تو؟ آپ نے یہی آیت تلاوت فرمائی کوئی دس دس مرتبہ اسے تلاوت کیا اور کوئی حکم یا منع نہیں کیا ۔