وَقَطَّعْنَاهُمُ اثْنَتَيْ عَشْرَةَ أَسْبَاطًا أُمَمًا ۚ وَأَوْحَيْنَا إِلَى مُوسَى إِذِ اسْتَسْقَاهُ قَوْمُهُ أَنِ اضْرِبْ بِعَصَاكَ الْحَجَرَ ۖ فَانْبَجَسَتْ مِنْهُ اثْنَتَا عَشْرَةَ عَيْنًا ۖ قَدْ عَلِمَ كُلُّ أُنَاسٍ مَشْرَبَهُمْ ۚ وَظَلَّلْنَا عَلَيْهِمُ الْغَمَامَ وَأَنْزَلْنَا عَلَيْهِمُ الْمَنَّ وَالسَّلْوَى ۖ كُلُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ ۚ وَمَا ظَلَمُونَا وَلَكِنْ كَانُوا أَنْفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ ﴿160﴾
‏ [جالندھری]‏ اور ہم نے ان کو (یعنی بنی اسرائیل کو) الگ الگ کر کے بارہ قبیلے (اور) بڑی بڑی جماعتیں بنا دیا۔ اور جب موسیٰ سے ان کی قوم نے پانی طلب کیا تو ہم نے ان کی طرف وحی بھیجی کہ اپنی لاٹھی پتھر پر مار دو۔ تو اس میں سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے اور سب لوگوں نے اپنا اپنا گھاٹ معلوم کر لیا۔ اور ہم نے ان (کے سروں) پر بادل کو سائبان بنائے رکھا اور ان پر من وسلوی اتارتے رہے۔ (اور ان کے کہا کہ) جو پاکیزہ چیزیں ہم تمہیں دیتے ہیں انہیں کھاؤ اور ان لوگوں نے ہمارا کچھ نقصان نہیں کیا بلکہ (جو) نقصان (کیا) اپنا ہی کیا۔ ‏
تفسیر ابن كثیر
یہ سب آیتیں سورۃ بقرہ میں گذر چکی ہیں اور وہیں ان کی پوری تفسیر بھی بحمد اللہ ہم نے بیان کر دی ہے وہ سورت مدنیہ ہے اور یہ مکیہ ہے ۔ ان آیتوں اور ان آیتوں کا فرق بھی مع لطافت کے ہم نے وہیں ذکر کر دیا ہے دوبارہ کی ضرورت نہیں۔