يَعْتَذِرُونَ إِلَيْكُمْ إِذَا رَجَعْتُمْ إِلَيْهِمْ ۚ قُلْ لَا تَعْتَذِرُوا لَنْ نُؤْمِنَ لَكُمْ قَدْ نَبَّأَنَا اللَّهُ مِنْ أَخْبَارِكُمْ ۚ وَسَيَرَى اللَّهُ عَمَلَكُمْ وَرَسُولُهُ ثُمَّ تُرَدُّونَ إِلَى عَالِمِ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ فَيُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُونَ ﴿94﴾
‏ [جالندھری]‏ جب تم ان کے پاس واپس جاؤ گے تو تم سے عذر کریں گے۔ تم کہنا کہ عذر مت کرو ہم ہرگز تمہاری بات نہیں مانیں گے خدا نے ہم کو تمہارے (سب) حالات بتا دیئے ہیں۔ اور ابھی خدا اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم تمہارے عملوں کو (اور) دیکھیں گے پھر تم غائب وحاضر کے جاننے والے (خدائے واحد) کی طرف لوٹائے جاؤ گے اور جو عمل تم کرتے رہے ہو وہ سب تمہیں بتائے گا۔ ‏
تفسیر ابن كثیر
فاسق اور چوہے کی مماثلت 
اللہ تبارک و تعالٰی فرماتا ہے کہ جب تم میدان جہاد سے واپس مدینے پہنچو گے تو سبھی منافق عذر و معذرت کرنے لگیں گے۔ تم ان سے صاف کہہ دینا کہ ہم تمہاری ان باتوں میں نہیں آئیں گے۔ اللہ تعالٰی نے تمہاری نیتوں سے ہمیں خبردار کر دیا ہے۔ دنیا میں ہی اللہ تعالٰی تمہارے کرتوت سب لوگوں کے سامنے کھول کر رکھ دے گا۔ پھر آخرت میں تو تمہیں اللہ تعالٰی کے سامنے پیش ہونا ہی ہے وہ ظاہر و باطن کا جاننے والا ہے۔ تمہارے ایک ایک کام کا بدلہ دے گا خیر و شر کی جزا، سزا سب بھگتنی پڑے گی۔ پھر ارشاد ہوتا ہے کہ یہ لوگ تم کو راضی کرنے کے لے اپنی معذوری اور مجبوری کو سچ ثابت کرنے کے لئے قسمیں تک کھائیں گے۔ تم انہیں منہ بھی نہ لگانا۔ ان کے اعتقاد نجس ہیں ان کا باطن باطل ہے۔ آخرت میں ان کا ٹھکانا جہنم ہے۔ جو ان کی خطاؤں اور گناہوں کا بدلہ ہے۔ سن ان کی خواہش صرف تمہیں رضامند کرنا ہے اور بالفرض تم ان سے راضی ہو بھی جاؤ۔ تو بھی اللہ تعالٰی ان بدکاروں سے کبھی راضی نہیں ہو گا۔ یہ اللہ و رسول کی اطاعت سے باہر ہیں۔ شریعت سے خارج ہے۔ چوہا چونکہ بل سے بگاڑ کرنے کے لئے نکلتا ہے اس لئے عرب اسے فویسقہ کہتے ہیں۔ اسی طرح خوشے سے جب تری ظاہر ہوتی ہے تو کہتے ہیں فسقت الرطبۃ پس یہ چونکہ اللہ و رسول کی اطاعت سے نکل جاتے ہیں اس لئے انہیں فاسق کہتے ہیں۔