وَالَّذِينَ كَسَبُوا السَّيِّئَاتِ جَزَاءُ سَيِّئَةٍ بِمِثْلِهَا وَتَرْهَقُهُمْ ذِلَّةٌ ۖ مَا لَهُمْ مِنَ اللَّهِ مِنْ عَاصِمٍ ۖ كَأَنَّمَا أُغْشِيَتْ وُجُوهُهُمْ قِطَعًا مِنَ اللَّيْلِ مُظْلِمًا ۚ أُولَئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ ۖ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ ﴿27﴾
‏ [جالندھری]‏ اور جنہوں نے برے کام کئے تو برائی کا بدلہ ویسا ہی ہوگا۔ اور ان کے منوہوں پر ذلّت چھا جائے گی اور کوئی انکو خدا سے بچانے والا نہ ہوگا۔ ان کے منوہوں (کی سیاہی کا یہ عالم ہوگا کہ اُن) پر گویا اندھیری رات کے ٹکڑے اُوڑھا دئیے گئے ہیں۔ یہی دوزخی ہیں کہ ہمیشہ اس میں رہیں گے۔ ‏
تفسیر ابن كثیر
ایک تقابلی جائزہ
نیکوں کا حال بیان فرما کر اب بدوں کا حال بیان ہو رہا ہے۔ ان کی نیکیاں بڑھا کر ان کی برائیاں برابر ہی رکھی جائیں گی۔ نیکی کم مگر بدکاریاں ان کے چہروں پر سیاہیاں بن کر چڑھ جائیں گی ذلت و پستی سے ان کے منہ کالے پڑ جائیں گے۔ یہ اپنے مظالم سے اللہ کو بےخبر سمجھتے رہے حالانکہ انہیں اس دن تک کی ڈھیل ملی تھی۔ آج آنکھیں چڑھ جائیں گی شکلیں بگڑ جائیں گی، کوئی نہ ہوگا جو کام آئے اور عذاب سے بچائے، کوئی بھاگنے کی جگہ نہ نظر آئے گی۔ اللہ کے سامنے کھڑے ہوں گے۔ کافروں کے چہرے ان کے کفر کی وجہ سے سیاہ ہوں گے، اب کفر کا مزہ اٹھاؤ۔ مومنوں کے منہ نورانی اور چمکیلے، گورے اور صاف ہوں گے، کافروں کے چہرے ذلیل اور پست ہوں گے۔