وَيَسْتَنْبِئُونَكَ أَحَقٌّ هُوَ ۖ قُلْ إِي وَرَبِّي إِنَّهُ لَحَقٌّ ۖ وَمَا أَنْتُمْ بِمُعْجِزِينَ ﴿53﴾
‏ [جالندھری]‏ اور تم سے دریافت کرتے ہیں کہ آیا یہ سچ ہے؟ کہہ دو ہاں خدا کی قسم سچ ہے۔ اور تم (بھاگ کر خدا کو) عاجز نہ کر سکو گے۔ ‏
تفسیر ابن كثیر
مٹی ہو نے کے بعد جینا کیسا ہے؟
پوچھتے ہیں کہ کیا مٹی ہو جانے اور سڑ گل جانے کے بعد جی اُٹھنا اور قیامت کا قائم ہونا حق ہی ہے ؟ تو ان کا شبہ مٹا دے اور قسم کھا کر کہہ دے کہ یہ سراسر حق ہی ہے۔ جس اللہ نے تہیں اس وقت پیدا کیا جب کہ تم کچھ نہ تھے۔ وہ تمہیں دوبارہ جب کہ تم مٹی ہو جاؤ گے پیدا کرنے پر یقیناً قادر ہے وہ تو جو چاہتا ہے فرما دیتا ہے کہ یوں ہو جا اسی وقت ہو جاتا ہے اسی مضمون کی اور دو آیتیں قرآن کریم میں ہیں۔ سورہ سبا میں ہے(آیت قل بلی و ربی لتاتینکم الخ،) سورہ تغابن میں ہے(آیت قل بلی وربی لتبعثن الخ ،) ان دونوں میں بھی قیامت کے ہونے پر قسم کھا کر یقین دلایا گیا ہے۔ اس دن تو کفار زمین بھر کر سونا اپنے بدلے میں دے کر بھی چھٹکارا پانا پسند کریں گے۔ دلوں میں ندامت ہوگی، عذاب سامنے ہوں گے، حق کے ساتھ فیصلے ہو رہے ہوں گے، کسی پر ظلم ہرگز نہ ہوگا۔