وَأَوْحَيْنَا إِلَى مُوسَى وَأَخِيهِ أَنْ تَبَوَّآ لِقَوْمِكُمَا بِمِصْرَ بُيُوتًا وَاجْعَلُوا بُيُوتَكُمْ قِبْلَةً وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ ۗ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ ﴿87﴾ [جالندھری] اور ہم نے موسیٰ اور اس کے بھائی کی طرف وحی بھیجی کہ اپنے لوگوں کے لئے مصر میں گھر بناؤ اور اپنے گھروں کو قبلہ (یعنی مسجدیں) ٹھیراؤ اور نماز پڑھو۔ اور مومنوں کو خوشخبری سنادو۔
تفسیر ابن كثیر
قوم فرعون سے بنی اسرائی کی نجات
بنی اسرائیل کی فرعون اور فرعون کی قوم سے نجات پانا، اس کی کیفیت بیان ہو رہی ہے دونوں نبیوں کو اللہ کی وحی ہوئی کہ " اپنی قوم کے لیے مصر میں گھر بنالو۔ اور اپنے گھروں کو مسجدیں مقرر کر لو۔ اور خوف کے وقت گھروں میں نماز ادا کر لیا کرو"۔ چنانچہ فرعون کی سختی بہت بڑھ گئی تھی ۔ اس لیے انہیں کثرت سے نماز ادا کرنے کا حکم ہوا۔ یہی حکم اس امت کو ہے کہ ایمان دار و صبر اور نماز سے مدد چاہو۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارک بھی یہی تھی کہ جب کوئی گھبراہٹ ہوتی فوراً نماز کے لیے کھڑے ہو جاتے۔ یہاں بھی حکم ہوتا ہے کہ اپنے گھروں کو قبلہ بنا لو، اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان مومنوں کو تم بشارت دو انہیں دار آخرت میں ثواب ملے گا اور دنیا میں ان کی تائید و نصرت ہوگی۔ اسرائیلیوں نے اپنے نبی سے کہا تھا کہ فرعونیوں کے سامنے ہم اپنی نماز اعلان سے نہیں پڑھ سکتے تو اللہ نے انہیں حکم دیا کہ اپنے گھر قبلہ رو ہو کر وہیں نماز ادا کر سکتے ہو اپنے گھر آمنے سامنے بنانے کا حکم ہو گیا۔