قُلِ انْظُرُوا مَاذَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ وَمَا تُغْنِي الْآيَاتُ وَالنُّذُرُ عَنْ قَوْمٍ لَا يُؤْمِنُونَ ﴿101﴾
‏ [جالندھری]‏ (ان کفار سے) کہو کہ دیکھو تو آسمانوں اور زمین میں کیا کیا کچھ ہے۔ مگر جو لوگ ایمان نہیں رکھتے ان کے نشانیاں اور ڈراوے کچھ کام نہیں آتے۔ ‏
تفسیر ابن كثیر
دعوت غور و فکر
اللہ تعالٰی کی نعمتوں میں اس کی قدرتوں میں اس کی پیدا کردہ نشانیوں میں غور و فکر کرو۔ آسمان و زمین اور ان کے اندر کی نشانیاں بیشمار ہیں۔ ستارے سورج، چاند رات دن اور ان کا اختلاف کبھی دن کی کمی ، کبھی راتوں کاچھوٹا ہوجانا، آسمانوں کی بلندی ان کی چوڑائی ان کا حسن و زینت اس سے بارش برسانا اس بارش سے زمین کا ہرا بھرا ہو جانا اس میں طرح طرح کے پھل پھول کا پیدا ہونا، اناج اور کھیتی کا اگنا، مختلف قسم کے جانوروں کا اس میں پھیلا ہوا ہونا، جن کی شکلیں جدا گانہ ، جن کے نفع الگ الگ جن کے رنگ الگ الگ، دریاؤں میں عجائبات کا پایا جانا ، ان میں طرح طرح کی ہزارہا قسم کی مخلوق کا ہونا، ان میں چھوٹی بڑی کشتیوں کا چلنا، یہ اس رب قدیر کی قدرتوں کے نشان کیا تمہاری رہبری ، اس کی توحید اس کی جلالت اس کی عظمت اس کی یگانگت اس کی وحدت اس کی عبادت ، اس کی اطاعت، اس کی ملکیت کی طرف نہیں کرتی؟ یقین مانو نہ اس کے سوا کوئی پروردگار، نہ اس کے سوا کوئی لائق عبادت ہے درحقیقت بے ایمانوں کے لیے اس سے زیادہ نشانیاں بھی بےسود ہیں۔ آسمان انکے سر پر اور زمین انکے قدموں میں رسول صلی اللہ علیہ وسلم ان کے سامنے، دلیل و سند ان کے آگے، لیکن یہ ہیں کہ ٹس سے مس نہیں ہوتے۔ ان پر کلمہ عذاب صادق آچکا ہے۔ یہ تو عذاب کے آجانے سے پہلے مومن نہیں ہوں گے۔ ظاہر ہے کہ یہ لوگ اس عذاب کے اور انہی کٹھن دنوں کے منتظر ہیں جو ان سے پہلے کے لوگوں پر ان کی بد اعمالیوں کی وجہ سے گزر چکے ہیں۔ اچھا انہیں انتظار کرنے دے اور تو بھی انہیں اعلان کر کے منتظر رہ۔ انہیں ابھی معلوم ہو جائے گا۔ یہ دیکھ لیں گے کہ ہم اپنے رسولوں اور سچے غلاموں کو نجات دیں گے۔ یہ ہم نے خود اپنے نفس کریم پر واجب کر لیا ہے۔ جیسے آیت میں ہے کہ تمہارے پروردگار نے اپنے نفس پر رحمت لکھ لی ہے۔ بخاری مسلم کی حدیث میں ہے کہ اللہ تعالٰی نے ایک کتاب لکھی ہے جو اس کے پاس عرش کے اوپر ہے کہ میری رحمت میرے غضب پر غالب آچکی ہے۔