قُلْ يَا أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ جَاءَكُمُ الْحَقُّ مِنْ رَبِّكُمْ ۖ فَمَنِ اهْتَدَى فَإِنَّمَا يَهْتَدِي لِنَفْسِهِ ۖ وَمَنْ ضَلَّ فَإِنَّمَا يَضِلُّ عَلَيْهَا ۖ وَمَا أَنَا عَلَيْكُمْ بِوَكِيلٍ ﴿108﴾
‏ [جالندھری]‏ کہہ دو کہ لوگو! تمہارے پروردگار کے ہاں سے تمہارے پاس حق آچکا ہے۔ تو جو کوئی ہدایت حاصل کرتا ہے تو ہدایت سے اپنے ہی حق میں بھلا کرتا ہے اور جو گمراہی اختیار کرتا ہے تو گمراہی سے اپنا ہی نقصان کرتا ہے اور میں تمہارا وکیل نہیں ہوں۔ ‏
تفسیر ابن كثیر
نافرمان کا اپنا نقصان ہے
اللہ تبارک و تعالٰی اپنے حبیب حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فرماتا ہے کہ لوگوں کو آپ خبردار کریں کہ جو میں لایا ہوں ، وہ اللہ کی طرف سے ہے۔ بلا شک و شبہ وہ نرا حق ہے جو اس کی اتباع کرے گا وہ اپنے نفع کو جمع کرے گا۔ اور جو اس سے بھٹک جائے گا وہ اپنا ہی نقصان کرے گا۔ میں تم پر وکیل نہیں ہوں کہ تمہیں ایمان پر مجبور کروں۔ میں تو کہنے سننے والا ہوں۔ ہادی صرف اللہ تعالٰی ہے۔ اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم تو خود بھی میرے احکام اور وحی کا تابعدار رہ اور اسی پر مضبوطی سے جما رہ۔ لوگوں کی مخالفت کی کوئی پرواہ نہ کر۔ ان کی ایذاؤں پر صبر و تحمل سے کام لے یہاں تک کہ خود اللہ تجھ میں اور ان میں فیصلہ کر دے۔ وہ بہترین فیصلے کرنے والا ہے جس کا کوئی فیصلہ عدل سے حکمت سے خالی نہیں ہوتا۔