قَالُوا يَا نُوحُ قَدْ جَادَلْتَنَا فَأَكْثَرْتَ جِدَالَنَا فَأْتِنَا بِمَا تَعِدُنَا إِنْ كُنْتَ مِنَ الصَّادِقِينَ ﴿32﴾
‏ [جالندھری]‏ انہوں نے کہا کہ نوح تم نے ہم سے جھگڑا کیا اور جھگڑا بھی بہت کیا لیکن اگر سچے ہو تو جس چیز سے ہمیں ڈراتے ہو وہ ہم پر نازل کرو۔ ‏
تفسیر ابن كثیر
قوم نوح کی عجلت پسندی کی حماقت 
قوم نوح کی عجلت بیان ہو رہی ہے کہ عذاب مانگ بیٹھے۔ کہنے لگے بس حجتیں تو ہم نے بہت سی سن لیں۔ آخری فیصلہ ہمارا یہ ہے کہ ہم تو تیری تابعداری نہیں کرنے کے اب اگر تو سچا ہے تو دعا کر کے ہم پر عذاب لے آؤ۔ آپ نے جواب دیا کہ یہ بھی میرے بس کی بات نہیں اللہ کے ہاتھ ہے۔ اسے کوئی عاجز کرنے والا نہیں اگر اللہ کا ارادہ ہی تمہاری گمراہی اور بربادی کا ہے تو پھر واقعی میری نصیحت بےسود ہے۔ سب کا مالک اللہ ہی ہے تمام کاموں کی تکمیل اسی کے ہاتھ ہے۔ متصرف، حاکم، عادل، غیر ظالم، فیصلوں کے امر کا مالک، ابتداء پیدا کرنے والا، پھر لوٹانے والا، دنیا و آخرت کا تنہا مالک وہی ہے۔ ساری مخلوق کو اسی کی طرف لوٹنا ہے۔