وَيَا قَوْمِ لَا يَجْرِمَنَّكُمْ شِقَاقِي أَنْ يُصِيبَكُمْ مِثْلُ مَا أَصَابَ قَوْمَ نُوحٍ أَوْ قَوْمَ هُودٍ أَوْ قَوْمَ صَالِحٍ ۚ وَمَا قَوْمُ لُوطٍ مِنْكُمْ بِبَعِيدٍ ﴿89﴾
‏ [جالندھری]‏ اور اے قوم ! میری مخالفت تم سے کوئی ایسا کام نہ کرادے کہ جیسی مصیبت نوح کی قوم یا ہود کی قوم یا صالح کی قوم پر واقع ہوئی تھی ویسی ہی مصیبت تم پر واقع ہو۔ اور لوط کی قوم (کا زمانہ تو) تم سے کچھ دور نہیں ۔ ‏
تفسیر ابن كثیر
میری عداوت میں اپنی بربادی مت مول لو 
فرماتے ہیں کہ میری عداوت اور بعض میں آکر تم اپنے کفر اور اپنے گناہوں پر جم نہ جاؤ ورنہ تمہیں وہ عذاب پہنچے گا جو تم سے پہلے ایسے کاموں کا ارتکاب کرنے والوں کو پہنچا ہے۔ خصوصاً قوم لوط جو تم سے قریب زمانے میں ہی گذری ہے اور قریب جگہ میں ہے تم اپنے گذرشتہ گناہوں کی معافی مانگو۔ آئندہ کے لیے گناہوں سے توبہ کرو ۔ ایسا کرنے والوں پر میرا رب بہت ہی مہربان ہو جاتا ہے اور ان کو اپنا پیارا بنا لیتا ہے ابو لیلی کندی کہتے ہیں کہ میں اپنے مالک کا جانور تھامے کھڑا تھا۔ لوگ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے گھر کو گھیرے ہوئے تھے آپ نے اوپر سے سر بلند کیا اور یہی آیت تلاوت فرمائی۔ اور فرمایا میری قوم کے لوگو مجھے قتل نہ کرو۔ تم اسی طرح تھے۔ پھر آپ نے اپنے دونوں ہاتھوں کی انگلیاں ایک دوسری میں ڈال کر دکھائیں۔